اداکارہ حمیرا اصغر کو ماڈل ٹاؤن کیو بلاک قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، ان کی میت کل کراچی سے لاہور پہنچائی گئی تھی۔
چچا نے کہا کہ ہمارے خاندان کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے، ان کے خاندان سے کوئی اختلافات نہیں تھے وہ مرضی سے کراچی گئی۔
چچا کا کہنا ہے کہ گھروں میں اختلافات ہوجاتے ہیں، حمیرا سے کافی عرصہ سے رابطہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ جائیداد کا کوئی جھگڑا نہیں تھا، سوشل میڈیا کی خبروں میں صداقت نہیں۔
خیال رہے پاکستانی اداکارہ و ماڈل حمیرہ اصغر علی، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے، کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے۔ فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
حمیرا تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں، جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز تھے اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔
ان کی موت نے شوبز انڈسٹری میں صدمے کی لہر دوڑا دی، جہاں سونیا حسین، عتیقہ اوڈھو اور دیگر نے افسوس کا اظہار کیا۔ یہ کیس تنہائی اور ذہنی صحت کے مسائل پر بحث چھیڑ گیا ہے۔