آن لائن طبی مشورے دیکھنے کی عادت جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے
ڈیجیٹل دور میں ہر شخص کے پاس اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ موجود ہے۔ لوگ کسی بھی علامت یا بیماری کے بارے میں فوری طور پر سرچ انجن کھولتے ہیں اور وہاں دستیاب معلومات پڑھ کر خود ہی علاج شروع کر دیتے ہیں۔ لیکن ماہرین صحت کے مطابق یہ رجحان نہ صرف غلط ہے بلکہ بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ نئی تحقیق نے واضح کیا ہے کہ آن لائن طبی مشورے لینے کی عادت ایک سنگین خطرہ ہے جسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
آن لائن طبی مشورے کیا ہیں؟
جب لوگ بیماری کی علامات کو گوگل یا کسی اور ویب سائٹ پر سرچ کرتے ہیں اور وہاں سے ملنے والے مشوروں کو علاج کا ذریعہ بناتے ہیں تو اسے آن لائن طبی مشورے کہا جاتا ہے۔ اس رجحان کو طبی زبان میں "Cyberchondria” کہا جاتا ہے۔
تحقیق کیا کہتی ہے؟
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود طبی معلومات ہر فرد کے لیے موزوں نہیں ہوتیں۔ ایک ہی بیماری کی علامات مختلف افراد میں مختلف انداز میں ظاہر ہو سکتی ہیں۔ لیکن جب کوئی شخص انٹرنیٹ پر پڑھ کر اپنی بیماری کی تشخیص کرنے لگتا ہے تو اکثر اوقات نتیجہ غلط نکلتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آن لائن طبی مشورے صحت کے بجائے نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔
خطرناک نتائج
غلط تشخیص: مثال کے طور پر عام سردرد یا بخار کو بعض لوگ آن لائن معلومات کے بعد کینسر یا کسی خطرناک مرض سمجھ لیتے ہیں۔
غلط علاج: ڈاکٹر سے رجوع کیے بغیر دوائیں شروع کرنا، خاص طور پر اینٹی بائیوٹکس یا دل کی ادویات کا استعمال، زندگی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ذہنی دباؤ: جب لوگ بیماری کو بڑھا چڑھا کر دیکھتے ہیں تو ان میں غیر ضروری خوف اور ڈپریشن بڑھنے لگتا ہے۔
علاج میں تاخیر: آن لائن طبی مشورے پر انحصار کرنے سے لوگ اسپتال جانے میں دیر کر دیتے ہیں، جس سے بیماری مزید بگڑ جاتی ہے۔
ماہرین صحت کی رائے
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود معلومات کو صرف ابتدائی آگاہی کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ حتمی علاج ہمیشہ مستند ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے۔ آن لائن طبی مشورے کسی بھی صورت ڈاکٹر کے متبادل نہیں ہو سکتے۔
کب فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں؟
اگر کسی بیماری کی علامات 2 سے 3 دن میں ختم نہ ہوں تو فوراً اسپتال جائیں۔ مثال کے طور پر:
مسلسل بخار
غیر معمولی خون کا بہنا
دل کی دھڑکن کا تیز ہونا
سانس لینے میں دشواری
ایسی صورتوں میں آن لائن طبی مشورے پر وقت ضائع کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
مستند ذرائع کا استعمال
اگر آپ انٹرنیٹ پر معلومات لینا چاہتے ہیں تو صرف تصدیق شدہ ویب سائٹس جیسے کہ:
WHO (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن)
Mayo Clinic
NHS (UK)
کو ترجیح دیں۔ ان ذرائع پر موجود معلومات عام رہنمائی کے لیے بہتر ہیں لیکن پھر بھی علاج کے لیے ڈاکٹر سے ملاقات لازمی ہے۔
آن لائن طبی مشورے کے فوائد اور نقصانات
فوائد:
ابتدائی معلومات حاصل کرنا
بیماری کے بارے میں شعور اجاگر ہونا
ڈاکٹر سے بات کرنے کے لیے تیاری
نقصانات:
غلط تشخیص
ذہنی دباؤ
غیر ضروری دوائیوں کا استعمال
علاج میں تاخیر
مریضوں کے لیے رہنمائی
انٹرنیٹ کو صرف تحقیق کے لیے استعمال کریں، علاج کے لیے نہیں۔
ڈاکٹر کے مشورے کو اولین ترجیح دیں۔
اگر کوئی علامت برقرار رہے تو فوراً اسپتال جائیں۔
آن لائن طبی مشورے کو صرف ابتدائی نقطہ نظر سمجھیں، حتمی علاج نہیں۔
ادویات کی ڈی ریگولیشن سے پیناڈول، انسولین سمیت دواؤں کی قلت ختم
ڈیجیٹل دور میں انٹرنیٹ نے جہاں معلومات کو آسان بنایا ہے وہیں اس نے لوگوں کو خودساختہ ڈاکٹر بھی بنا دیا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ آن لائن طبی مشورے لینے کی عادت فائدے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ صرف ابتدائی معلومات کے لیے ہے، اصل علاج ہمیشہ مستند ڈاکٹر ہی کریں گے۔
Comments 1