وزیراعظم شہباز شریف قطر دورہ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر روانہ ہو گئے ہیں، جہاں وہ عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ یہ اجلاس خطے کی موجودہ کشیدہ صورتحال، اسرائیل کے فضائی حملوں اور فلسطین کے انسانی المیے کے پس منظر میں منعقد ہو رہا ہے۔
عرب اسلامی کانفرنس کی اہمیت
قطر میں ہونے والی اس سربراہی کانفرنس کو عرب اور اسلامی ممالک کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف قطر دورہ کے ذریعے نہ صرف پاکستان کا موقف پیش کریں گے بلکہ فلسطین کے حق میں آواز بلند کریں گے۔
اسرائیلی حملے اور عالمی ردعمل
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔ اگرچہ قیادت محفوظ رہی لیکن یہ حملہ خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھانے کا سبب بنا۔ وزیراعظم شہباز شریف قطر دورہ اسی تناظر میں کر رہے ہیں تاکہ عالمی برادری کو متفقہ پیغام دیا جا سکے۔

پاکستان کا مؤقف
پاکستان ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف قطر دورہ پر واضح کریں گے کہ فلسطینی عوام کے حقوق اور آزادی کی جدوجہد میں پاکستان ان کے ساتھ ہے۔ اس اجلاس میں او آئی سی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ مل کر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی جائے گی۔
علاقائی اور عالمی سفارتکاری
وزیراعظم شہباز شریف قطر دورہ کے دوران دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں مشترکہ حکمت عملی، انسانی امداد اور سفارتی اقدامات پر تبادلہ خیال ہوگا۔ قطر، سعودی عرب، ترکی اور ایران جیسے ممالک کے ساتھ رابطے اس اجلاس کے ذریعے مزید مستحکم ہوں گے۔
پاکستان کا ثالثی کردار
پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے ثالثی کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف قطر دورہ کے دوران عالمی برادری پر زور دیں گے کہ فلسطین میں انسانی بحران کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور اسرائیل کو جارحیت سے باز رکھا جائے۔
عوامی ردعمل اور توقعات
پاکستانی عوام وزیراعظم شہباز شریف کے قطر دورہ کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔ عوامی سطح پر توقع کی جا رہی ہے کہ اس دورے کے نتیجے میں فلسطین کے حق میں ایک مضبوط قرارداد سامنے آئے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف قطر دورہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس کانفرنس کے ذریعے اسلامی ممالک کو متحد ہو کر فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا تاکہ اسرائیل کو واضح پیغام دیا جا سکے۔
Comments 2