قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری عرب اسلامی سربراہی اجلاس اس وقت پوری مسلم دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح انداز میں کہا ہے کہ دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کی نظریں اس اجلاس پر ہیں، اور اگر اسرائیل کے خلاف کوئی واضح روڈمیپ نہ دیا گیا تو یہ امت مسلمہ کے لیے افسوسناک لمحہ ہوگا۔
عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی اہمیت
یہ اجلاس اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں، فلسطینی عوام کو جبری بےدخل کرنے اور خطے میں بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں بلایا گیا ہے۔
- اس اجلاس میں او آئی سی کے رکن ممالک اور عرب لیگ کے سربراہان شرکت کر رہے ہیں۔
- اجلاس کا مقصد اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے ساتھ ساتھ اس کے مستقبل کے عزائم کو روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس اس وقت امت مسلمہ کے اتحاد اور مشترکہ موقف کا عملی امتحان ہے۔
اسحاق ڈار کا خطاب اور مؤقف
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اجلاس سے قبل اور دوران کئی اہم ملاقاتیں کیں۔ ان کا کہنا تھا:
"اگر یہ اجلاس محض تقاریر تک محدود رہا اور اسرائیل کے خلاف کوئی واضح اور مضبوط روڈمیپ نہ دیا گیا تو یہ دو ارب مسلمانوں کے لیے مایوسی کا سبب ہوگا۔”
انہوں نے عرب میڈیا کو انٹرویو میں زور دیا کہ دنیا بھر کے مسلمان اس اجلاس کے نتائج پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے خلاف مؤقف اور اقدامات
اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ اسرائیلی عزائم کو روکنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی:
- ایک عرب اسلامی ٹاسک فورس قائم کی جائے جو اسرائیل کی سرگرمیوں پر نظر رکھے۔
- فلسطینی عوام کے لیے مشترکہ انسانی اور مالی امداد کو منظم کیا جائے۔
- اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں اجتماعی طور پر کیس دائر کیا جائے۔
یہ تجاویز اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ پاکستان چاہتا ہے کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس صرف بیانات تک محدود نہ رہے بلکہ عملی اقدامات سامنے لائے۔
اہم دوطرفہ ملاقاتیں
اجلاس کے دوران اسحاق ڈار نے کئی اہم ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کیں جن میں شامل ہیں:
- ترک وزیر خارجہ
- ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی
- مصری وزیر خارجہ بدر عبداللطیف
- ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حسن
- بنگلادیشی مشیر خارجہ توحید حسین
- ازبک وزیر خارجہ بختیار سعیدوف
ان ملاقاتوں میں اسرائیلی حملوں کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا اور فلسطینی کاز کے لیے غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔
عرب اسلامی اتحاد اور امت مسلمہ کی توقعات
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2 ارب مسلمان یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ اس اجلاس سے عملی طور پر کیا نکلتا ہے۔
- کیا اسرائیل کے خلاف متحدہ محاذ بنایا جائے گا؟
- کیا فلسطینی عوام کی مدد کے لیے ہنگامی فنڈ قائم ہوگا؟
- کیا اسرائیل کو مزید جارحیت سے روکنے کے لیے عالمی دباؤ بڑھایا جائے گا؟
یہ سب سوالات عرب اسلامی سربراہی اجلاس کو ایک تاریخی موڑ پر لے آئے ہیں۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے مطابق اگر اجلاس صرف مذمتی بیانات تک محدود رہا تو یہ مسلم دنیا کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔ لیکن اگر اسرائیل کے خلاف مشترکہ اور عملی روڈمیپ دیا گیا تو یہ نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے امید کی کرن ہوگا بلکہ امت مسلمہ کے اتحاد کی نئی تاریخ رقم ہوگی۔
قطر پر اسرائیلی حملہ 2025: اسحاق ڈار کی دوحہ آمد اور ہنگامی عرب اسلامی اجلاس