پنجاب اسمبلی کی فلسطینیوں سے یکجہتی کی قرارداد: غزہ میں ظلم کی مذمت
پنجاب اسمبلی نے فلسطینیوں سے یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ایک تاریخی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے۔ یہ قرارداد فلسطین، بالخصوص غزہ میں جاری انسانی بحران اور اسرائیلی افواج کے مظالم کے خلاف ایک مضبوط آواز ہے۔ اس مضمون میں ہم اس قرارداد کے اہم نکات، اس کے پس منظر، اور اس کے بین الاقوامی اثرات کا جائزہ لیں گے، ساتھ ہی یہ بھی دیکھیں گے کہ فلسطینیوں سے یکجہتی پاکستان کی خارجہ پالیسی اور انسانی حقوق کے لیے عزم کا کتنا بڑا ثبوت ہے۔
قرارداد کا پس منظر
فلسطین میں جاری تنازعہ دہائیوں سے عالمی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ غزہ کی پٹی، جو فلسطین کا ایک چھوٹا لیکن گنجان آباد علاقہ ہے، اسرائیلی فوج کے مسلسل حملوں کا شکار ہے۔ ہزاروں فلسطینی، جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے، ان حملوں میں شہید ہو چکے ہیں۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے، پنجاب اسمبلی نے ایک قرارداد پیش کی جو نہ صرف اس ظلم کی مذمت کرتی ہے بلکہ عالمی برادری سے فوری ایکشن کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔
قرارداد کو حکومتی رکن اسمبلی رانا محمد ارشد نے پیش کیا۔ اس کا مقصد غزہ میں معصوم بچوں کے قتل عام، نسل کشی، اور بنیادی انسانی حقوق سے محرومی کی شدید مذمت کرنا تھا۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کے اس عمل نے پاکستان کے عوام کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ گہری ہمدردی کو ظاہر کیا۔
قرارداد کے اہم نکات
قرارداد کے متن میں غزہ کے حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ:
بچوں کا قتل عام: غزہ میں روزانہ درجنوں بچے اسرائیلی حملوں میں شہید ہو رہے ہیں۔ یہ نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔
انسانی بحران: ہزاروں فلسطینی بچے بھوک، زخم، اور خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہیں خوراک، علاج، اور پناہ تک رسائی نہیں ہے۔
عالمی قوانین کی خلاف ورزی: اسرائیلی افواج کے اقدامات بین الاقوامی قوانین، جنیوا کنونشن، اور انسانی اقدار کے منافی ہیں۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کا مطالبہ کرتے ہوئے، قرارداد عالمی برادری سے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کی اپیل کرتی ہے۔
سفارتی اقدامات: قرارداد میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے ذریعے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
فلسطین میں انسانی بحران کی شدت
غزہ میں جاری تنازعہ نے انسانی بحران کو ایک سنگین شکل دے دی ہے۔ عالمی اداروں کے مطابق، غزہ کی آبادی کا بڑا حصہ بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کا جذبہ رکھنے والے ممالک، جیسے کہ پاکستان، مسلسل اس بحران پر آواز اٹھا رہے ہیں۔ غزہ میں ہسپتالوں پر بمباری، اسکولوں کی تباہی، اور پانی و بجلی کی بندش نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔
قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ فلسطینی بچوں کو فوری طور پر خوراک، صاف پانی، اور طبی امداد فراہم کی جائے۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کے اس عزم نے پاکستان کے عوام کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ گہری ہمدردی کو اجاگر کیا۔
پاکستان کا کردار اور خارجہ پالیسی
پاکستان ہمیشہ سے فلسطین کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا رہا ہے۔ فلسطینیوں سے یکجہتی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم حصہ ہے۔ پنجاب اسمبلی کی یہ قرارداد اسی عزم کا تسلسل ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ، OIC، اور دیگر عالمی فورمز پر فلسطین کے ایشو کو بارہا اٹھایا ہے۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سفارتی سطح پر مزید مؤثر اقدامات کرے تاکہ غزہ میں جنگ بندی ہو اور انسانی امداد کی ترسیل ممکن ہو۔
فلسطینیوں سے یکجہتی کے اس عمل سے پاکستان نے عالمی برادری کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے حقوق کی جدوجہد کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
عالمی برادری کا کردار
قرارداد میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگی جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرائے۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کا یہ پیغام عالمی سطح پر ایک مضبوط آواز بن سکتا ہے اگر دیگر ممالک بھی اس کی حمایت کریں۔ اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل، یونیسیف، اور دیگر اداروں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ فلسطینی بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔
انسانی ہمدردی کی تنظیمیں، جیسے کہ ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے ریلیف ایجنسیز، غزہ میں امدادی سرگرمیوں کو تیز کریں۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کے جذبے کے تحت، یہ تنظیمیں خوراک، ادویات، اور پناہ گاہوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
پنجاب اسمبلی کی قرارداد کے اثرات
پنجاب اسمبلی کی یہ قرارداد نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک اہم پیغام ہے۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کا یہ اعلان فلسطینی عوام کے لیے ایک امید کی کرن ہے۔ اس سے پاکستان کے عوام کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور حمایت کا اظہار ہوتا ہے۔
یہ قرارداد دیگر صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کے لیے بھی ایک مثال ہے کہ وہ اسی طرح کے اقدامات اٹھائیں۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کے اس عمل سے پاکستان کی عالمی ساکھ میں بھی اضافہ ہوگا، کیونکہ یہ ایک ایسی قوم کے طور پر سامنے آتا ہے جو انسانی حقوق کے لیے پرعزم ہے۔
غزہ کے بچوں کی حالت زار
غزہ کے بچوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ عالمی رپورٹس کے مطابق، ہر روز درجنوں بچے شہید ہو رہے ہیں۔ جو بچ جانے والے ہیں، وہ بھوک، بیماری، اور خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کے جذبے کے تحت، پنجاب اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری ان بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔
غزہ میں بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ اسکول، ہسپتال، اور رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ اس صورتحال میں فلسطینیوں سے یکجہتی کا پیغام دینا نہ صرف اخلاقی بلکہ انسانی فریضہ ہے۔
پنجاب اسمبلی کی طرف سے فلسطینیوں سے یکجہتی کی قرارداد ایک اہم قدم ہے جو فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ پاکستان کے گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ قرارداد نہ صرف غزہ میں جاری ظلم کی مذمت کرتی ہے بلکہ عالمی برادری سے فوری ایکشن کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔ پاکستان کی اس کاوش سے فلسطینیوں کو ایک مضبوط پیغام ملتا ہے کہ وہ اس جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کا یہ عزم پاکستان کے عوام کی طرف سے ایک واضح اور بلند آواز ہے جو انسانی حقوق اور انصاف کے لیے کھڑی ہے۔
اسرائیلی حملے غزہ میں شدت اختیار کر گئے، النور ٹاور مکمل تباہ
