ایشین کرکٹ کونسل کی خفیہ رپورٹ میں انکشاف — میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ پر جانبداری کے الزامات
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی جانب سے کی جانے والی ایک خفیہ اور اندرونی تحقیقاتی رپورٹ نے کرکٹ کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق حالیہ پاک بھارت میچ کے دوران میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے جانبداری کا مظاہرہ کیا اور بھارتی حکام کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کے شواہد بھی سامنے آئے۔ اس انکشاف نے نہ صرف شائقین کو حیران کر دیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کی شفافیت اور غیرجانبداری پر بھی سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس خفیہ انکوائری میں واضح طور پر دیکھا گیا کہ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے کھیل کے دوران متعدد مواقع پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔ ایک واقعہ ٹاس کے وقت پیش آیا جب میچ ریفری نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو مائیک بند کرکے بات کرنے کا کہا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام قوانین کی خلاف ورزی تھا کیونکہ ٹاس کے دوران ہر بیان کو کھلے عام نشر کرنا ضابطے کا حصہ ہے۔

اسی طرح ایک اور اہم پہلو یہ سامنے آیا کہ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے سلمان علی آغا کو بھارتی کھلاڑی سوریا کمار یادیو سے ہاتھ ملانے سے منع کیا۔ کرکٹ کے حلقوں میں اس عمل کو ایک غیرمعمولی اور مشکوک ہدایت قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ میچ ریفری کو اس قسم کے براہ راست احکامات دینے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔
منصوبہ بند اقدامات کا انکشاف
تحقیقات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سلمان علی آغا کو میچ شروع ہونے سے محض 30 سیکنڈ قبل مخصوص الفاظ ادا کرنے سے روک دیا گیا۔ رپورٹ میں اس عمل کو ’’پری پلانڈ‘‘ یعنی منصوبہ بند کارروائی کہا گیا تاکہ کسی بھی ممکنہ متنازعہ ردعمل کو روکا جا سکے۔ اس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ ریفری نے کھیل کو قدرتی انداز سے چلنے دینے کے بجائے ماحول کو مخصوص سمت میں لے جانے کی کوشش کی۔
بھارتی کھلاڑیوں کو تحفظ
رپورٹ میں مزید یہ انکشاف بھی شامل ہے کہ بھارتی بلے باز سوریا کمار یادیو نے میدان میں ایک جملہ ’’آپریشن سندور‘‘ استعمال کیا، جو اشتعال انگیز سمجھا جا رہا تھا۔ اس کے باوجود میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے نہ صرف اسے نظر انداز کیا بلکہ کسی قسم کی تادیبی کارروائی بھی عمل میں نہ لائی۔ اس فیصلے کو جان بوجھ کر بھارت کو فائدہ دینے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تاکہ کھلاڑی کو کسی جرمانے یا معطلی سے بچایا جا سکے۔
پاکستان کا ردعمل اور آئی سی سی پر دباؤ
پاکستانی بورڈ اور حکام کی جانب سے فوری طور پر میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ(اے سی سی) کی تبدیلی کی درخواست دی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر آئی سی سی اس درخواست کو قبول کرتا ہے تو یہ بھارتی ایجنڈے کو بے نقاب کرنے کے مترادف ہوگا، کیونکہ اس سے تسلیم کرنا پڑے گا کہ میچ کے دوران غیرجانبداری کے اصول پامال ہوئے۔ اس معاملے نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کو ایک مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے جہاں ایک طرف بھارت جیسی بڑی کرکٹ مارکیٹ کے اثرات ہیں اور دوسری طرف شفافیت کی عالمی ضرورت۔
آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا مطالبہ مسترد کیا: ایشیا کپ میچ ریفری معاملہ
شائقین کی تشویش
ان اطلاعات کے منظرعام پر آنے کے بعد دنیا بھر کے کرکٹ شائقین میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس وقت بڑے پیمانے پر مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس رپورٹ کو مکمل طور پر عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ کسی قسم کے شکوک و شبہات باقی نہ رہیں۔ کئی معروف تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ صرف ایک میچ نہیں بلکہ کرکٹ کے عالمی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔

کرکٹ کی ساکھ پر خطرہ
یہ پہلا موقع نہیں جب کسی میچ ریفری پر جانبداری یا غیرمعمولی فیصلوں کے الزامات لگے ہوں، تاہم اس بار معاملہ انتہائی حساس ہے کیونکہ اس کا تعلق پاک بھارت میچ سے ہے، جو ویسے ہی دنیا بھر میں کروڑوں شائقین کی توجہ کا مرکز رہتا ہے۔ کرکٹ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ نے کھیل کی غیرجانبداری کی بنیاد کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اگر مستقبل میں اس حوالے سے شفافیت یقینی نہ بنائی گئی تو کھیل کی ساکھ شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
آئی سی سی اور اے سی سی کیلئے امتحان
اب تمام نظریں آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل پر ہیں کہ وہ اس معاملے کو کس طرح نمٹاتے ہیں۔ شائقین اور سابق کھلاڑیوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس پر ایک آزادانہ انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے جو نہ صرف ان الزامات کی تصدیق کرے بلکہ مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کیلئے سخت اقدامات بھی تجویز کرے۔
اس وقت یہ معاملہ محض ایک رپورٹ سے بڑھ کر کرکٹ کے وقار اور اعتماد کا مسئلہ بن چکا ہے۔ اگر ان شواہد کو نظرانداز کیا گیا تو شائقین کے دلوں میں یہ تاثر مزید گہرا ہوگا کہ کرکٹ اب صرف کھیل نہیں بلکہ سیاسی اور تجارتی اثرورسوخ کا شکار ہے۔ کرکٹ کے چاہنے والے دنیا بھر میں اس امید پر ہیں کہ شفاف تحقیقات کے ذریعے نہ صرف سچائی سامنے لائی جائے گی بلکہ مستقبل کیلئے مضبوط اصول وضع کیے جائیں گے۔










Comments 2