ایشیا کپ: پاکستان کرکٹ ٹیم کی شرکت اینڈی پائی کرافٹ کی معذرت سے مشروط
ایشیا کپ 2025 ایک سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جہاں کھیل کے میدان میں ہونے والی معرکہ آرائیوں سے زیادہ، میدان سے باہر جاری کشیدگی سرخیوں میں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے درمیان میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کے حوالے سے پیدا ہونے والا تنازع ایک سنگین ڈیڈ لاک میں تبدیل ہو چکا تھا۔ تاہم، حالیہ اطلاعات کے مطابق اس تنازع کے خاتمے کا امکان پیدا ہو گیا ہے، بشرطیکہ اینڈی پائیکرافٹ معذرت کر لیں۔
پس منظر: تنازع کیسے شروع ہوا؟
تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اہم میچ کے دوران اینڈی پائیکرافٹ کے مبینہ جانبدار رویے نے پی سی بی کو سخت ردعمل پر مجبور کیا۔ ذرائع کے مطابق، ٹاس کے وقت ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے پاکستانی کپتان آغا سلمان کو ہدایت دی کہ بھارتی کپتان سے "شیک ہینڈ” نہ کیا جائے، اور ساتھ ہی پاکستان میڈیا منیجر سے کہا کہ "یہ سب ریکارڈ نہ ہو”۔
یہ ہدایت نہ صرف غیرمعمولی تھی بلکہ اس کے پیچھے بھارتی بورڈ یا حکومت کے دباؤ کی بات بھی سامنے آئی۔ میچ کے اختتام پر منیجر نوید اکرم چیمہ نے ان تحفظات کا اظہار ٹورنامنٹ ڈائریکٹر اینڈریو رسل سے کیا، جس پر مبینہ طور پر جواب دیا گیا کہ "یہ ہدایات بھارتی حکومت کی طرف سے آئی ہیں۔”
پی سی بی کا سخت مؤقف
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس رویے کو نہ صرف غیرپیشہ ورانہ بلکہ پاکستان مخالف قرار دیا اور فوری طور پر مطالبہ کیا کہ اینڈی پائیکرافٹ کو میچ ریفری کے منصب سے ہٹایا جائے۔ پی سی بی نے واضح مؤقف اپنایا کہ اگر ریفری کی تبدیلی عمل میں نہ لائی گئی تو پاکستان ٹیم ایشیا کپ کے بقیہ میچز میں شرکت نہیں کرے گی۔
آئی سی سی کی خاموشی اور پیدا شدہ ڈیڈ لاک
اس سخت مؤقف کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو باضابطہ خط لکھا، تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آئی سی سی کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ اس خاموشی نے ڈیڈ لاک کو مزید گہرا کر دیا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کو آج یو اے ای کے خلاف دبئی میں ہونے والے میچ کے لیے اسٹیڈیم روانہ ہونا تھا، مگر ہوٹل سے روانگی روک دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے کمروں میں ہی رہے اور اس وقت تک کوئی نقل و حرکت نہ کی جائے جب تک آئی سی سی کی طرف سے کوئی باضابطہ ای میل موصول نہ ہو۔
ڈیڈ لاک کے خاتمے کا امکان
مگر اب صورتحال میں نرمی کی ایک کرن دکھائی دے رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق، اگر اینڈی پائیکرافٹ تحریری یا زبانی طور پر معذرت کر لیتے ہیں تو پاکستان ٹیم میچ کھیلنے پر آمادہ ہو سکتی ہے۔ اس حوالے سے پی سی بی کے اندر اعلیٰ سطح پر مشاورت جاری ہے۔ چیئرمین محسن نقوی، چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر اور دیگر اعلیٰ عہدیدار اس وقت مشاورتی عمل میں مصروف ہیں۔
ٹورنامنٹ کا شیڈول خطرے میں
پاکستان اور یو اے ای کا میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام 7:30 بجے دبئی اسٹیڈیم میں شیڈول ہے۔ اگر ڈیڈ لاک برقرار رہا تو اس میچ کے ملتوی ہونے یا منسوخ ہونے کا بھی قوی امکان ہے، جو کہ نہ صرف ایشیا کپ کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہو گا بلکہ آئی سی سی کی غیرجانبداری پر بھی سوالیہ نشان چھوڑے گا۔
تنازع کے اثرات
یہ معاملہ کرکٹ کی دنیا میں صرف ایک ریفری کے رویے کا نہیں بلکہ ایک بڑے نظامی مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے:
- بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں سیاسی مداخلت کا امکان۔
- امپائرز و ریفریز کی غیرجانبداری پر سوال۔
- پاکستان کرکٹ بورڈ کا بین الاقوامی ساکھ کا امتحان۔
کرکٹ کے "جنٹلمینز گیم” ہونے پر ضرب۔
اگر اس مسئلے کو بروقت حل نہ کیا گیا تو نہ صرف ایشیا کپ متاثر ہو گا بلکہ مستقبل کے بین الاقوامی ایونٹس میں بھی ٹیموں کے درمیان اعتماد کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر طوفان
اس تنازع نے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا کر دیا ہے۔ پاکستانی کرکٹ شائقین بڑی تعداد میں پی سی بی کے مؤقف کی حمایت کر رہے ہیں۔ ٹوئٹر پر #RemovePycroft، #JusticeForPakistan اور #AsiaCupControversy جیسے ہیش ٹیگز ٹاپ ٹرینڈز بن چکے ہیں۔
سابق کرکٹرز، مبصرین اور کھیل سے وابستہ شخصیات نے بھی پی سی بی کے مؤقف کو "بروقت اور جراتمندانہ” قرار دیا ہے۔
اینڈی پائیکرافٹ کی معذرت: کیا یہ کافی ہوگی؟
اگرچہ اینڈی پائیکرافٹ کی معذرت سے ڈیڈ لاک وقتی طور پر ختم ہو سکتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ معذرت مستقبل میں ایسی صورتحال کی تکرار سے روک سکے گی؟ اس پر پی سی بی اور دیگر بورڈز کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ریفری اور آفیشلز کی تقرری کے نظام میں شفافیت کیسے لائی جائے؟
یہ تنازع ایک موقع بھی ہے۔ اگر آئی سی سی بروقت اور غیرجانبدار فیصلہ کرتی ہے تو وہ اپنی ساکھ بحال رکھ سکتی ہے۔ اس کے برعکس، اگر آئی سی سی خاموشی یا جانبداری کا مظاہرہ کرتی ہے تو عالمی سطح پر اس کی ساکھ شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
پی سی بی کے لیے بھی یہ موقع ہے کہ وہ اس مسئلے کو محض ایک ریفری تک محدود نہ رکھے بلکہ بین الاقوامی کرکٹ میں غیرجانبداری کے اصولوں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے عملی تجاویز دے۔
ایشیا کپ 2025 اس وقت ایک تاریخی لمحے سے گزر رہا ہے۔ میدان سے باہر کا کھیل، میدان کے کھیل پر حاوی ہو چکا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف سخت ضرور ہے، مگر یہ انصاف، خودمختاری اور غیرجانبداری کے اصولوں پر مبنی ہے۔ اینڈی پائیکرافٹ کی معذرت سے وقتی حل ضرور نکل سکتا ہے، لیکن کرکٹ کو ایک بار پھر اپنی اصل روح کی طرف واپس لانے کے لیے اب بین الاقوامی سطح پر سنجیدہ اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔
پاکستانی ٹیم، شائقین، اور خود کرکٹ کا تقاضا ہے کہ کھیل صرف کھیل ہی رہے – نہ کہ سیاسی اثر و رسوخ یا جانبداری کا شکار۔












Comments 1