ایشیا کپ: پاکستان کرکٹ ٹیم کے مستقبل پر بڑا فیصلہ قریب
ایشیا کپ 2025: پاکستان کرکٹ ٹیم کے مستقبل کا فیصلہ، سابق چیئرمینز کی مشاورت سے نیا موڑ
تمہید
کرکٹ کو اگر برِصغیر میں مذہب کی حیثیت حاصل ہے تو پاکستان میں یہ کھیل قومی جذبے، غیرت اور خودداری کی علامت بن چکا ہے۔ ایشیا کپ 2025 کا جاری ایڈیشن جہاں کھیل کے میدان میں شاندار مقابلوں کا مرکز بننا چاہیے تھا، وہیں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے درمیان پیدا ہونے والا تنازع، خاص طور پر میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی تعیناتی، نے اس ایونٹ کو سیاسی و سفارتی بحران میں بدل دیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ کے ایک اہم میچ میں میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کے رویے کو جانبدار قرار دیتے ہوئے ان کی تبدیلی کا مطالبہ کیا۔ پی سی بی کے مطابق، بھارت کے خلاف میچ میں ٹاس کے وقت پائیکرافٹ کا رویہ، اور بعد ازاں میڈیا منیجر کو دی گئی ہدایات، نہ صرف غیرپیشہ ورانہ تھیں بلکہ اس میں بھارتی بورڈ یا حکومتی اثر و رسوخ بھی کارفرما نظر آیا۔
اس واقعے کے بعد پی سی بی نے آئی سی سی کو باضابطہ طور پر ریفری کی تبدیلی کا مطالبہ کیا، اور واضح کیا کہ اگر یہ مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو پاکستان ٹیم ایشیا کپ کے باقی میچز میں حصہ نہیں لے گی۔
حالیہ پیشرفت: ٹیم کی ہوٹل سے روانگی روک دی گئی
ذرائع کے مطابق، پاکستان کرکٹ ٹیم کو آج متحدہ عرب امارات کے خلاف شیڈول میچ کے لیے اسٹیڈیم روانہ ہونے سے روک دیا گیا۔ کھلاڑیوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے ہوٹل کے کمروں میں ہی قیام کریں اور کسی بھی نقل و حرکت سے گریز کریں۔
پی سی بی اس وقت مکمل طور پر محتاط پالیسی پر کاربند ہے اور واضح ہدایت ہے کہ جب تک آئی سی سی کی جانب سے میچ ریفری کی تبدیلی کی باضابطہ ای میل موصول نہیں ہوتی، ٹیم میدان میں نہیں اترے گی۔
مشاورت کے دروازے کھل گئے: سابق چیئرمینز کو طلب کر لیا گیا
اس نازک موقع پر ایک بڑی پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے سابق چیئرمین رمیز راجہ اور نجم سیٹھی کو مشاورت کے لیے طلب کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ غیرمعمولی ہے، کیونکہ دونوں شخصیات کا ایک دوسرے سے اختلاف رائے اور طرزِ قیادت مختلف رہا ہے، مگر پاکستان کرکٹ کو درپیش اس بحران میں انہیں ایک میز پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ مشاورتی عمل ظاہر کرتا ہے کہ پی سی بی اس معاملے کو محض وقتی تنازع نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ کے مستقبل کا سوال سمجھ رہا ہے۔
رمیز راجہ اور نجم سیٹھی: دو الگ ادوار، ایک مقصد
رمیز راجہ، جو خود ایک سابق کپتان، کمنٹیٹر اور کرکٹ کے معتبر تجزیہ کار رہے ہیں، نے اپنے دورِ چیئرمینی میں کرکٹ میں ادارہ جاتی اصلاحات کی کوشش کی۔ دوسری جانب، نجم سیٹھی نے پی ایس ایل کی بنیاد رکھی اور بورڈ میں انتظامی ڈھانچے کو وسعت دی۔
دونوں شخصیات کا تجربہ، سوچ اور بین الاقوامی تعلقات پی سی بی کے لیے اس وقت نہایت اہم ہیں، خاص طور پر جب بات آئی سی سی جیسے عالمی ادارے سے مؤثر سفارتی مکالمے کی ہو۔
محسن نقوی کی قیادت میں فیصلہ کن لمحہ
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا یہ فیصلہ کہ وہ سابق قیادت کو ساتھ ملا کر پاکستان کرکٹ کے مستقبل پر مشاورت کریں، قابلِ تحسین ہے۔ یہ ایک ایسا پیغام ہے کہ پاکستان کرکٹ "انا” کے بجائے قومی مفاد کو ترجیح دے رہی ہے۔
چیئرمین محسن نقوی کی آج لاہور میں میڈیا سے بات چیت بھی متوقع ہے، جس میں وہ اس بحران پر پی سی بی کی آئندہ حکمتِ عملی واضح کریں گے۔
کیا ڈیڈ لاک ختم ہو سکتا ہے؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ معذرت کر لیں یا آئی سی سی ان کی جگہ کسی متبادل ریفری کی تعیناتی پر آمادہ ہو جائے، تو پاکستان ٹیم متحدہ عرب امارات کے خلاف میچ کھیلنے پر غور کرے گی۔ تاہم پی سی بی کی موجودہ پوزیشن بہت واضح ہے: اینڈی پائیکرافٹ میدان میں ہوں گے تو پاکستان ٹیم میدان میں نہیں ہو گی۔
ٹیم کا مورال اور تیاری
ان غیر یقینی حالات نے کھلاڑیوں کے مورال پر بھی اثر ڈالا ہے۔ اگرچہ ٹیم انتظامیہ نے کھلاڑیوں کو میچ کی تیاری جاری رکھنے کی ہدایت دی ہے، مگر ذہنی دباؤ میں کھیلنے کی کیفیت یکسر مختلف ہوتی ہے۔ ان حالات میں کپتان اور کوچنگ اسٹاف کی ذمہ داری ہے کہ ٹیم کا حوصلہ بلند رکھیں اور ہر ممکنہ صورتحال کے لیے تیار رہیں۔
آئی سی سی کا امتحان
اس تنازع نے آئی سی سی کی غیرجانبداری اور شفافیت پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اگر آئی سی سی پاکستان کے تحفظات کو نظرانداز کرتا ہے تو یہ صرف ایک ٹیم کی بے توقیری نہیں بلکہ عالمی کرکٹ میں اعتماد کے بحران کا آغاز ہو گا۔
ممکنہ نتائج
اگر ڈیڈ لاک برقرار رہتا ہے تو اس کے اثرات دور رس ہوں گے:
ایشیا کپ کا شیڈول متاثر ہو سکتا ہے۔
پاکستان کی جانب سے ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ عالمی کرکٹ میں ہلچل مچا سکتا ہے۔
دیگر ممالک بھی امپائرنگ و ریفری کے نظام پر نظرثانی کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
ایشیائی کرکٹ کونسل میں اختلافات بڑھ سکتے ہیں۔
پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر مضبوط یا کمزور، دونوں ہو سکتا ہے — اس کا دار و مدار سفارتی حکمت عملی پر ہے۔
عوامی ردعمل
پاکستانی عوام کی بڑی اکثریت پی سی بی کے مؤقف کی حمایت کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر "Justice for Pakistan Cricket”، "Remove Pycroft” اور "Stand with PCB” جیسے ہیش ٹیگز ٹاپ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ عوام چاہتی ہے کہ پاکستان کرکٹ عزت، خودمختاری اور غیرجانبداری کے اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرے۔
ایشیا کپ 2025 کا یہ مرحلہ پاکستان کرکٹ کے لیے محض ایک ٹورنامنٹ نہیں بلکہ اصولوں اور خودداری کا امتحان بن چکا ہے۔ میچ ریفری کے ایک متنازع رویے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے جو مؤقف اپنایا ہے وہ وقتی نہیں، بلکہ ایک نئی سمت کا تعین ہے۔
چیئرمین محسن نقوی کی جانب سے رمیز راجہ اور نجم سیٹھی کو مشاورت کے لیے بلانا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کرکٹ کے مفادات پارٹی بازی یا ذاتی اختلافات سے بالاتر ہیں۔ اب گیند آئی سی سی کے کورٹ میں ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ آیا وہ انصاف اور غیرجانبداری کے اصول پر چلتا ہے یا مفادات کی سیاست کے دباؤ میں آ کر کھیل کے تقدس کو پامال کرتا ہے۔
کرکٹ صرف گیند اور بیٹ کا کھیل نہیں، بلکہ قوموں کی عزت کا معاملہ ہے — اور پاکستان اس عزت پر کسی صورت سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں
