غزہ میں اسرائیلی حملے ایک بار پھر شدت اختیار کر گئے ہیں۔ آج صبح سے جاری حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ حملے نہ صرف غزہ کے عوام کے لیے ایک بڑے انسانی المیے کی شکل اختیار کر چکے ہیں بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
غزہ میں تازہ صورتحال
مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے الشاطی کیمپ سمیت کئی مقامات کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں ایک ماں اور اس کا بچہ جاں بحق ہوگئے۔ غزہ میں اسرائیلی حملے اتنے شدید تھے کہ درجنوں گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا جبکہ بحری جہاز بھی ان کارروائیوں میں شریک تھے۔

اسرائیل کی جانب سے عارضی انخلا روٹ کا اعلان
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سٹی کے رہائشیوں کے لیے صلاح الدین اسٹریٹ کے ذریعے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی راستہ کھولا جائے گا تاکہ لوگ محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوسکیں۔ تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات محض دکھاوا ہیں کیونکہ زمینی اور فضائی کارروائیاں جاری ہیں۔
اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی رپورٹ
اقوام متحدہ کے کمیشن نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملے نسل کشی کے مترادف ہیں۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار دنیا کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں، لیکن عملی اقدامات اب تک محدود ہیں۔
عالمی ردعمل: چین اور قطر کی مذمت
چین نے اسرائیل کے اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملے انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہیں۔ اسی طرح قطر نے بھی ان حملوں کو فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل قرار دیا ہے۔ دونوں ممالک نے عالمی برادری پر زور دیا کہ فوری کارروائی کی جائے۔

انسانی المیہ اور امدادی تنظیموں کی اپیل
امدادی ادارے بار بار متنبہ کر رہے ہیں کہ غزہ میں اسرائیلی حملے انسانی بحران کو بڑھا رہے ہیں۔ اسپتال تباہ ہوچکے ہیں، دوائیں ختم ہو رہی ہیں اور ہزاروں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔ تنظیموں نے کہا ہے کہ محض مذمتی بیانات کافی نہیں، اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
مستقبل کے خدشات
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی میں زمینی آپریشن مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملے مزید شدت اختیار کرسکتے ہیں اور انسانی جانوں کا نقصان بڑھتا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق اگر عالمی طاقتیں فوری طور پر مداخلت نہ کریں تو یہ المیہ مزید سنگین رخ اختیار کرسکتا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملے محض ایک فوجی کارروائی نہیں بلکہ انسانی تاریخ کا ایک بڑا سانحہ بنتے جا رہے ہیں۔ دنیا بھر کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی جانوں کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کرے، ورنہ یہ بحران نسل در نسل تباہی کا باعث بنے گا۔
اسرائیلی حملے غزہ میں شدت اختیار کر گئے، النور ٹاور مکمل تباہ










Comments 3