سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔ زرعی شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، مگر بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلی نے کسانوں کے لیے فصلوں کی پیداوار اور پانی کے استعمال میں شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ اسی پس منظر میں سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت پر مبنی ایک جامع پروگرام کا آغاز کیا ہے۔
صوبائی حکومت کا موقف
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ اقدام نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافے کا سبب بنے گا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنائے گا۔ ان کے مطابق محکمہ زراعت نے "کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر” کے تحت "سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT)” پروگرام شروع کیا ہے جس کا بنیادی مقصد موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت فراہم کرنا ہے۔
تربیتی پروگرام کی تفصیلات
یہ منصوبہ 5 سالہ ہوگا جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران:
180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے۔
4500 کسانوں کو براہ راست تربیت دی جائے گی۔
پہلے مرحلے میں 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیک سکھائی جا رہی ہیں۔
یہ پروگرام صرف تھیوری تک محدود نہیں بلکہ عملی مظاہروں پر مبنی ہے تاکہ کسان براہ راست کھیتوں میں یہ تکنیک استعمال کر سکیں۔ اس منصوبے کا اہم ہدف یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت عملی اور مؤثر انداز میں کی جائے تاکہ کسان نہ صرف اپنی زمین بچا سکیں بلکہ ملک کے زرعی مستقبل کو بھی محفوظ بنائیں۔
جدید تکنیکیں اور مظاہرے
محکمہ زراعت سندھ نے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس قائم کیے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر کسانوں کو درج ذیل طریقوں کی تربیت دی جا رہی ہے:
لیزر لینڈ لیولنگ
گندم کی قطاروں میں کاشت
متوازن کھاد کا استعمال
زیرو ٹلج تکنیک
بدین کے کھورواہ مائنر میں ایک کامیاب تجربے کے دوران دھان کی فصل کے بعد زمین میں موجود نمی کو استعمال کرتے ہوئے بغیر اضافی پانی کے گندم اگائی گئی۔ اس طریقے سے اخراجات کم ہوئے، پانی اور محنت کی بچت ہوئی اور سب سے بڑھ کر ماحولیات کو بھی فائدہ پہنچا۔ یہی مقصد ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت کسانوں کو عملی طور پر نئے راستے دکھا سکے۔
کسانوں کے لیے سبسڈی اور سہولیات
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی بھی دی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمین پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ حکومت کا یہ عزم ہے کہ کوئی بھی کسان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے سامنے تنہا نہ رہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کے زرعی شعبے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ پانی کی کمی، زمین کی زرخیزی میں کمی اور کیڑوں کی نئی اقسام کے حملے وہ مسائل ہیں جو کسانوں کو مزید مشکلات میں ڈال رہے ہیں۔ ایسے میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت ہی واحد راستہ ہے جس سے زرعی پیداوار کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
کسانوں کے تاثرات
بدین کے ایک مقامی کسان نے تربیت کے بعد اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے وہ روایتی طریقوں پر زیادہ انحصار کرتے تھے جس سے اخراجات بڑھتے اور پیداوار کم ہوتی۔ لیکن اب جدید طریقوں کے استعمال سے پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے اور پانی کی بچت بھی ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ پروگرام واقعی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت کا عملی ثبوت ہے۔
ماہرین کی رائے
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام پاکستان کے دوسرے صوبوں کے لیے بھی ماڈل ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت کو ملک بھر میں اپنایا جائے تو پاکستان اپنی زرعی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتا ہے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنا سکتا ہے۔
مستقبل کی حکمت عملی
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام صرف ایک شروعات ہے۔ آئندہ برسوں میں اسے مزید اضلاع میں وسعت دی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ کسان اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ مقصد یہی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت ایک قومی مہم کی شکل اختیار کرے۔
سندھ حکومت کا کسانوں کے لیے بڑا اعلان – کسانوں کو براہ راست سبسڈی









