آئرلینڈ کے صدر کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف سخت مطالبہ
آئرلینڈ کا عالمی موقف
آئرلینڈ نے ہمیشہ سے انسانی حقوق اور عالمی امن کے لیے اپنا مضبوط موقف پیش کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں، آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے غزہ میں جاری نسل کشی کے الزامات کے تناظر میں ایک غیر معمولی بیان دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کو اقوام متحدہ سے خارج کر دیا جائے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں عروج پر ہیں، اور عالمی برادری اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔
غزہ میں نسل کشی: اقوام متحدہ کی رپورٹ
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو نسل کشی کے طور پر درجہ بند کیا جا سکتا ہے۔ اس رپورٹ میں شواہد پیش کیے گئے ہیں کہ اسرائیلی فورسز نے شہری آبادی کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں زخمی ہوئے۔ صدر ہیگنز نے اس رپورٹ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نسل کشی جیسے سنگین جرائم کے مرتکب ممالک کو عالمی اداروں میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
نسل کشی کے شواہد
ماہرین کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری نے غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔ ہسپتالوں، اسکولوں، اور رہائشی علاقوں کو مسلسل نشانہ بنایا گیا، جس سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس عرصے میں تقریباً 65,000 افراد شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 200,000 سے زائد زخمی ہیں۔ یہ اعداد و شمار نسل کشی کے پیمانے کو ظاہر کرتے ہیں، جو عالمی برادری کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔
آئرلینڈ کا مطالبہ: اقوام متحدہ سے اخراج
صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے واضح طور پر کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے نکال دینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ممالک جو اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں، وہ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اس سلسلے میں فیصلہ کن اقدامات اٹھانے چاہئیں اور ایسی رکنیت ختم کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔
اسلحہ فراہم کرنے والوں کی ذمہ داری
آئرلینڈ کے صدر نے خاص طور پر ان ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممالک نسل کشی کو ممکن بنا رہے ہیں اور انہیں بھی عالمی اداروں سے خارج کیا جانا چاہیے۔ صدر ہیگنز نے اس بات پر زور دیا کہ اسلحہ کی فراہمی بند کی جائے اور اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات منقطع کیے جائیں۔
یورپی یونین کا ردعمل
یورپی کمیشن نے بھی آئرلینڈ کے موقف کی حمایت میں بیان جاری کیا ہے۔ کمیشن نے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات پر نظرثانی کریں اور اس کے انتہاپسند وزرا پر پابندیاں عائد کریں۔ یہ مطالبہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یورپی یونین بھی غزہ میں نسل کشی کے خلاف ایک مضبوط موقف اپنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
عالمی برادری کی خاموشی
بدقسمتی سے، بہت سے ممالک نے غزہ میں جاری نسل کشی پر خاموشی اختیار کی ہے۔ آئرلینڈ کے صدر نے اس خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کی یہ لاپرواہی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر اقوام متحدہ اپنے بنیادی اصولوں پر عمل نہیں کرے گی تو اس کا وجود ہی بے معنی ہو جائے گا۔
غزہ کی موجودہ صورتحال
غزہ میں اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں اپنی کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔ ٹینکوں اور زمینی فوج کی تعیناتی سے شہری آبادی کو مزید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ عالمی اداروں کے مطابق، غزہ کے رہائشی علاقوں میں بنیادی سہولیات، جیسے پانی، بجلی، اور طبی امداد، تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔ یہ صورتحال نسل کشی کے اثرات کو مزید گہرا کر رہی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کردار
انسانی حقوق کی متعدد تنظیمیں غزہ میں نسل کشی کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیموں نے اسرائیلی کارروائیوں کو جنگی جرائم قرار دیا ہے۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے عوام کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔
آئرلینڈ کی تاریخی پوزیشن
آئرلینڈ نے ماضی میں بھی فلسطین کے حق میں مضبوط موقف اپنایا ہے۔ 2018 میں، آئرلینڈ نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں سے درآمدات پر پابندی عائد کی تھی، جو ایک تاریخی فیصلہ تھا۔ صدر ہیگنز کا موجودہ بیان اسی پالیسی کی توسیع ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ آئرلینڈ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
عالمی قوانین اور نسل کشی
نسل کشی کی روک تھام اور سزا کے بارے میں اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت، تمام رکن ممالک پر لازم ہے کہ وہ نسل کشی کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ آئرلینڈ کا مطالبہ اسی کنونشن کی روشنی میں ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نسل کشی کے مرتکب افراد اور ممالک کو سزا دی جانی چاہیے۔
عالمی برادری کے لیے پیغام
آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز کا بیان عالمی برادری کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اسرائیل اور اس کے حامی ممالک کو ان کے اعمال کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔ آئرلینڈ کا یہ موقف نہ صرف فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے بلکہ عالمی قوانین کے احترام کی ایک مثال بھی ہے۔
کیا عالمی برادری عمل کرے گی؟
سوال یہ ہے کہ کیا عالمی برادری آئرلینڈ کے اس مطالبے پر عمل کرے گی؟ غزہ میں جاری انسانی المیہ کو روکنے کے لیے عالمی اداروں اور ممالک کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی۔ آئرلینڈ کا یہ بیان ایک اہم قدم ہے، لیکن اس کے اثرات تب ہی نمایاں ہوں گے جب دیگر ممالک بھی اس کی حمایت میں آگے آئیں گے۔
غزہ میں اسرائیلی حملے 33 فلسطینی شہید، عالمی مذمت میں اضافہ
