غزہ پر اسرائیلی بمباری اور انسانی المیہ
غزہ پر اسرائیلی بمباری ایک بار پھر خوفناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ تازہ حملوں میں اسرائیلی فوج نے اسپتالوں، مساجد اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں معصوم فلسطینی شہید ہوئے۔ صرف ایک دن میں 83 شہادتوں کی تصدیق کی گئی ہے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
اسپتالوں پر حملے: انسانیت سوز کارروائیاں
الشفا اسپتال کے قریب بمباری کے نتیجے میں 19 افراد شہید ہوئے، جب کہ ال اہلی اسپتال کے اطراف مزید 4 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ اسپتالوں پر حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان سے جنگی جرائم کی جھلک بھی نمایاں ہوتی ہے۔

مساجد اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر
غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران ایک مسجد اور کئی رہائشی عمارتیں مکمل طور پر زمین بوس ہو گئیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں، جب کہ امدادی ٹیمیں محدود وسائل کے باوجود ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

عالمی ردعمل اور اسرائیل کے خلاف آوازیں
چین اور سعودی عرب نے ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ، فرانس، آئرلینڈ اور کینیڈا نے بھی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ فوری جنگ بندی کی جائے۔ یورپی کمیشن میں اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی تجاویز زیرِ غور آئیں، لیکن بعض یورپی ممالک کی مخالفت کے باعث ان کی منظوری مشکل دکھائی دیتی ہے۔
شہداء کی تعداد اور انسانی بحران
7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہداء کی مجموعی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس کے علاوہ لاکھوں افراد زخمی یا معذور ہو چکے ہیں، جب کہ پناہ گزینوں کی صورتحال بھی بدترین شکل اختیار کر گئی ہے۔
عالمی برادری کے لیے لمحۂ فکریہ
غزہ پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا انسانی حقوق صرف طاقتور ممالک کے لیے مخصوص ہیں؟ عالمی برادری کو اب محض بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ نہتے فلسطینی عوام کو اس نسل کشی سے بچایا جا سکے۔