گوجرانوالہ مضر صحت کھانے کا واقعہ حالیہ دنوں میں ایک المناک سانحہ کے طور پر سامنے آیا ہے، جس میں 4 معصوم بچے جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعہ نہ صرف گوجرانوالہ بلکہ پورے پنجاب میں تشویش کی لہر دوڑا گیا ہے۔ فارنزک رپورٹ میں یہ واضح ہوا ہے کہ کھانے میں زہر موجود تھا جس نے بچوں کی زندگیوں کو نگل لیا۔
واقعہ کی تفصیل
29 جون کو گوجرانوالہ کے علاقے موڑ ایمن آباد میں ایک ہی خاندان کے 4 بچوں نے مضر صحت کھانا کھایا جس کے بعد ان کی حالت خراب ہوگئی۔ پہلے مرحلے میں تین بچے دم توڑ گئے جبکہ چوتھی بچی ایمن بھی اسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گئی۔
فارنزک رپورٹ کی تصدیق
پنجاب فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق، بچوں کے کھانے میں فاسفین پوائزن کے شواہد پائے گئے۔ یہ زہر عام طور پر اناج محفوظ رکھنے کے لیے استعمال ہونے والی گولیوں سے پیدا ہوتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بچوں کی موت زہریلا کھانا کھانے سے ہوئی ہے۔

پولیس تحقیقات
سی پی او گوجرانوالہ کے مطابق، تحقیقات سے یہ شبہ ظاہر ہوا ہے کہ کھانے میں یا تو زہریلی چیز گر گئی یا جان بوجھ کر ملائی گئی۔ اس حوالے سے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تحقیقات کر رہی ہے۔
متاثرہ بچوں کی تفصیل
سانحہ میں 11 سالہ نور فاطمہ، 8 سالہ حیدر اور 5 سالہ جنت پہلے ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ 13 سالہ ایمن بھی بعد میں جاں بحق ہوگئی۔ اس واقعے نے پورے علاقے کو سوگوار کردیا۔
عوامی ردعمل اور غم و غصہ
گوجرانوالہ مضر صحت کھانے کے اس واقعے کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایسے ہوٹلوں یا دکانوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو ناقص یا مضر صحت کھانے فراہم کرتے ہیں۔
ماضی کے واقعات اور سبق
پاکستان میں اس سے پہلے بھی مضر صحت کھانے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں، خاص طور پر شادی بیاہ اور تقریبات میں زہریلے یا ناقص کھانے کی وجہ سے متعدد اموات ہوئیں۔ گوجرانوالہ مضر صحت کھانے کا یہ واقعہ حکومت اور متعلقہ اداروں کے لیے ایک امتحان ہے کہ وہ مستقبل میں ایسے حادثات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کریں۔
حکومت اور اداروں کی ذمہ داری
صحت اور خوراک کے معیار پر نظر رکھنے والے اداروں کا یہ فرض ہے کہ وہ ریستورانوں، ہوٹلوں اور فوڈ پوائنٹس پر باقاعدگی سے چھاپے ماریں اور صفائی و معیار پر سمجھوتہ کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں۔

گوجرانوالہ مضر صحت کھانے سے ہونے والی اموات ایک افسوسناک سانحہ ہیں۔ یہ واقعہ اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ خوراک کی حفاظت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت اور عوام دونوں مل کر احتیاطی تدابیر اختیار کریں تو آئندہ ایسے دلخراش واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔
Comments 2