ہمیں گدگدی کیوں ہوتی ہے؟ دلچسپ سائنسی اور نفسیاتی حقائق
دنیا بھر کے تقریباً ہر انسان کو یہ تجربہ ضرور ہوتا ہے کہ جب کوئی بغلوں، پسلیوں یا پیروں کے تلووں پر انگلی پھیرتا ہے تو اچانک ہنسی چھوٹ جاتی ہے۔ یہ کیفیت عجیب بھی لگتی ہے کیونکہ بظاہر یہ خوشگوار احساس نہیں ہوتا، مگر ہنسی پر قابو بھی نہیں پایا جا سکتا۔ تو سوال یہ ہے کہ ہمیں گدگدی کیوں ہوتی ہے؟
یہ سوال برسوں سے سائنسدانوں، ماہرینِ نفسیات اور ڈاکٹروں کو حیران کیے ہوئے ہے۔ مختلف تحقیقات کے باوجود اب تک کوئی حتمی جواب سامنے نہیں آ سکا، مگر کئی دلچسپ نظریات موجود ہیں جن پر بات کرنا ضروری ہے۔
ہمیں گدگدی کیوں ہوتی ہے؟ دماغ کا کردار
تحقیقی رپورٹس کے مطابق جب ہمیں گدگدی کی جاتی ہے تو دماغ کا ایک اہم حصہ Hypothalamus متحرک ہو جاتا ہے۔ یہ دماغی حصہ جذبات، خوف اور جسم کے ردعمل کو کنٹرول کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جب جسم کے حساس حصوں پر گدگدی کی جاتی ہے تو دماغ اسے ممکنہ خطرہ سمجھتا ہے اور اسی وجہ سے ہنسی یا جھٹکے کی صورت میں ردعمل ظاہر ہوتا ہے۔
اسی بنیاد پر یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ہم خود کو گدگدی کیوں نہیں کر پاتے۔ جب ہم اپنے ہاتھوں سے ایسا کرتے ہیں تو دماغ اسے خطرہ نہیں سمجھتا، لہٰذا ردعمل بھی پیدا نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ دوسروں کے ہاتھ سے زیادہ گدگدی محسوس ہوتی ہے۔
ہمیں گدگدی کیوں ہوتی ہے؟ ہنسی کا تعلق کیا ہے؟
ایک اور حیران کن پہلو یہ ہے کہ جب ہمیں گدگدی ہوتی ہے تو ہم کیوں ہنستے ہیں؟ بظاہر خطرے یا خوف کی کیفیت میں ہنسی کوئی قدرتی ردعمل نہیں ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق یہ انسان کے سماجی رویے سے جڑا ہوا عمل ہے۔ انسان چونکہ ایک معاشرتی جاندار ہے، اس لیے گدگدی کو کھیل اور مزاح کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ صرف انسان ہی نہیں بلکہ چیمپنزی اور گوریلا بھی گدگدی پر ہنستے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ رویہ ارتقائی عمل کا حصہ ہے جو شاید معاشرتی تعلقات کو مضبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔
جسم کے وہ حصے جہاں زیادہ گدگدی ہوتی ہے
یہ سوال اکثر پوچھا جاتا ہے کہ جسم کے کن حصوں میں گدگدی زیادہ محسوس ہوتی ہے؟ ماہرین کے مطابق سب سے زیادہ حساس حصے درج ذیل ہیں:
پیروں کے تلوے
بغلیں
گردن
پسلیاں اور پیٹ کا درمیانی حصہ
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ انگلیاں جسم کا سب سے حساس حصہ ہیں، لیکن ان میں گدگدی محسوس نہیں ہوتی۔
ہمیں گدگدی کیوں ہوتی ہے؟ دو اقسام کی وضاحت
ماہرین نے گدگدی کو دو اقسام میں تقسیم کیا ہے:
Gargalesis:
یہ وہ قسم ہے جس میں کسی حساس حصے پر انگلی دبانے سے ہنسی بے قابو ہو جاتی ہے۔ کچھ افراد کے لیے یہ خوشگوار نہیں بلکہ تکلیف دہ بھی ہوتا ہے۔
Knismesis:
یہ نرم چھونے سے پیدا ہونے والی ہلکی گدگدی ہے، جو عام طور پر ہنسی نہیں بلکہ ہلکی حرکت یا جھٹکے کا باعث بنتی ہے۔
کیا سب کو گدگدی ہوتی ہے؟
یہ بھی ایک اہم سوال ہے: کیا ہر انسان کو گدگدی ہوتی ہے؟ اس کا جواب ہے "نہیں”۔
کچھ افراد کو بہت زیادہ گدگدی ہوتی ہے اور وہ معمولی چھونے پر بھی ہنسنے لگتے ہیں۔
جبکہ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جن پر گدگدی کا کوئی خاص اثر نہیں ہوتا۔
یہ فرق جِلد کی حساسیت، مزاج، اعصابی نظام اور طبی کیفیت پر منحصر ہے۔
ہمیں گدگدی کیوں ہوتی ہے؟ مختلف نظریات
خطرے سے بچاؤ کا ردعمل: دماغ گدگدی کو خطرے کے اشارے کے طور پر لیتا ہے تاکہ جسم فوراً حرکت کرے۔
سماجی رشتہ مضبوط کرنے کا ذریعہ: گدگدی کو ہنسی اور کھیل کے ذریعے رشتوں کو مضبوط کرنے سے جوڑا جاتا ہے۔
ارتقائی بقا کا حصہ: بعض ماہرین کے مطابق یہ ارتقا کے عمل کا ایک حصہ ہے تاکہ انسان فوری طور پر خطرے پر ردعمل ظاہر کر سکے۔
الٹرا پراسیس غذائیں: گردوں کے امراض کا بڑھتا خطرہ
آخر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ سوال "ہمیں گدگدی کیوں ہوتی ہے؟” کا کوئی ایک حتمی جواب موجود نہیں ہے۔ یہ جسمانی، دماغی اور سماجی عوامل کا ایک پیچیدہ ملاپ ہے۔ کبھی یہ خوشگوار لگتا ہے اور کبھی تکلیف دہ، لیکن ایک بات طے ہے کہ یہ عمل انسانوں اور کچھ جانوروں میں مشترک ہے اور ہماری زندگی کا ایک دلچسپ حصہ ہے۔
Comments 1