آمدن کے مطابق گوشوارے جمع نہ کروانے والے ہوجائیں ہوشیار
پاکستان میں ٹیکس کا نظام دن بدن مزید سخت ہوتا جا رہا ہے۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے حالیہ دنوں میں یہ واضح پیغام دیا ہے کہ جو لوگ اپنی آمدن کے مطابق گوشوارے جمع نہیں کروا رہے، وہ آنے والے دنوں میں مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔ ایسے افراد جو اپنی اصل آمدن اور اثاثوں کو چھپاتے ہیں یا گوشواروں میں غلط بیانی کرتے ہیں، اب وہ ایف بی آر کی کڑی نگرانی میں ہیں۔
ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، شاہانہ طرزِ زندگی رکھنے والوں کی تفصیلات اکٹھی کرنے کے لئے ایک نئی حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔ اگر کوئی شخص اپنے گوشوارے تو آمدن کے مطابق جمع نہیں کروا رہا لیکن سوشل میڈیا پر لگژری گاڑیوں، بنگلوں، یا قیمتی زیورات کی نمائش کر رہا ہے، تو اب وہ آسانی سے پکڑا جا سکتا ہے۔
آمدن کے مطابق گوشواروں کی اہمیت
"آمدن کے مطابق گوشوارے” نہ صرف ایک قانونی ذمہ داری ہیں بلکہ یہ ایک شہری کی اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ ہر ٹیکس دہندہ پر لازم ہے کہ وہ اپنی اصل آمدن اور اثاثے ظاہر کرے تاکہ ریاست کے وسائل میں حصہ ڈال سکے۔
ایف بی آر کے مطابق، ایسے ہزاروں کیسز موجود ہیں جہاں لوگوں کے بینک اکاؤنٹس، پراپرٹیز اور لگژری آئٹمز ان کے جمع کروائے گئے گوشواروں سے میل نہیں کھاتے۔ یہی وجہ ہے کہ "آمدن کے مطابق گوشوارے” جمع نہ کروانے والے افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جا رہا ہے۔
ایف بی آر کی نئی حکمت عملی
ایف بی آر اب صرف جمع کروائے گئے کاغذی گوشواروں پر انحصار نہیں کرے گا بلکہ مختلف ذرائع سے ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔ اس حکمت عملی میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں:
سوشل میڈیا مانیٹرنگ:
جو لوگ اپنی شاہانہ لائف اسٹائل کی نمائش کرتے ہیں، جیسے قیمتی گاڑیوں کے ساتھ تصاویر، بیرون ملک سیر و تفریح کی پوسٹس یا زیورات اور برانڈڈ اشیاء کی نمائش — اب وہ ایف بی آر کی نظر میں ہوں گے۔
محکمہ جات کے ساتھ تعاون:
پراپرٹی اور لگژری گاڑیوں کا ریکارڈ مختلف سرکاری محکموں سے حاصل کیا جا رہا ہے۔ اگر کوئی فرد بڑی گاڑیاں یا زمینیں رکھتا ہے مگر "آمدن کے مطابق گوشوارے” جمع نہیں کراتا، تو وہ فوری طور پر نشان زد ہو جائے گا۔
موازنہ پچھلے گوشواروں سے:
ایف بی آر پچھلے سال کے ریٹرنز کا موجودہ سال کے گوشواروں سے موازنہ کرے گا۔ اگر کسی کی آمدن میں غیر معمولی فرق ہو یا اخراجات آمدن سے زیادہ ہوں تو اس کے خلاف تحقیقات شروع کر دی جائیں گی۔
کن افراد پر زیادہ نظر ہے؟
ایف بی آر خاص طور پر ان افراد کو مانیٹر کر رہا ہے جن کے پاس:
بنگلے یا بڑی رہائش گاہیں ہیں۔
لگژری گاڑیاں ہیں۔
بیرون ملک کثرت سے سفر کرتے ہیں۔
قیمتی زیورات یا برانڈڈ اشیاء کی نمائش کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنی شاہانہ زندگی کو نمایاں کرتے ہیں۔
یہ سب علامات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ اگر گوشوارے آمدن کے مطابق جمع نہیں کرائے گئے تو فرد کی اصلی آمدن چھپائی جا رہی ہے۔
آمدن کے مطابق گوشوارے جمع نہ کروانے کے نقصانات
اگر کوئی شخص اپنی اصل آمدن کو چھپاتا ہے اور ایف بی آر کے مقررہ قوانین کے مطابق گوشوارے جمع نہیں کراتا تو اسے درج ذیل مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:
بھاری جرمانے۔
قانونی کارروائی۔
اثاثوں کی ضبطگی۔
بینک اکاؤنٹس فریز ہونا۔
بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ۔
لہٰذا "آمدن کے مطابق گوشوارے” جمع کروانا نہ صرف ضروری ہے بلکہ اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے لازمی عمل ہے۔
عوام کے لیے پیغام
ایف بی آر کی جانب سے یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اب کوئی بھی ٹیکس دہندہ نظام سے بچ نہیں سکتا۔ جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا مانیٹرنگ کے ذریعے ہر فرد کی مالی حیثیت اور طرزِ زندگی پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو مستقبل میں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے تو اپنی اصل آمدن کے مطابق گوشوارے جمع کروائیں۔
فیس لیس کسٹمز سسٹم: چیئرمین ایف بی آر کا مؤقف اور پوسٹ کلیئرنس آڈٹ رپورٹ
پاکستان میں ٹیکس کا نظام تیزی سے جدید ہوتا جا رہا ہے۔ "آمدن کے مطابق گوشوارے” نہ جمع کروانے والے افراد کے لیے آنے والے دنوں میں حالات مزید مشکل ہوں گے۔ ایف بی آر کی سخت نگرانی، سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور مختلف محکموں کے ساتھ تعاون اس بات کا ثبوت ہے کہ اب کوئی بھی اپنی آمدن اور اثاثے چھپا نہیں سکے گا۔
لہٰذا ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی آمدن کے مطابق گوشوارے باقاعدگی سے جمع کروائے اور ایک ذمہ دار ٹیکس دہندہ بنے۔
Comments 1