حکیم شہزاد پر بغیر اجازت ادویات فروخت کا الزام: ڈرگ کورٹ کا سخت فیصلہ
ڈرگ کورٹ لاہور نے ایک اہم فیصلے میں حکیم شہزاد کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیا ہے۔ حکیم شہزاد پر الزام ہے کہ وہ بغیر سرکاری اجازت نامے کے ادویات فروخت کر رہے تھے اور غیر قانونی اشتہارات کے ذریعے عوام کو گمراہ کر رہے تھے۔ چیئرمین ڈرگ کورٹ، محمد نوید رانا نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کو حکم دیا کہ حکیم شہزاد کو گرفتار کر کے 24 ستمبر 2025 کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب حکیم شہزاد نے عدالتی احکامات کی بارہا خلاف ورزی کی اور عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
پس منظر
حکیم شہزاد طب یونانی اور متبادل علاج کے شعبے میں ایک معروف نام ہیں۔ وہ اپنی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ادویات کی تشہیر کرتے رہے ہیں۔ تاہم، ان پر الزامات ہیں کہ یہ تشہیر غیر قانونی ہے اور ان کے پاس ادویات کی فروخت کے لیے ضروری سرکاری اجازت نامہ موجود نہیں تھا۔ ڈرگ کورٹ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے حکیم شہزاد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا۔ مقدمے کے متن کے مطابق، حکیم شہزاد نہ صرف غیر قانونی اشتہارات میں ملوث تھے بلکہ انہوں نے عوام کی صحت کو خطرے میں ڈالتے ہوئے بغیر تصدیق شدہ ادویات فروخت کیں۔
غیر قانونی اشتہارات کا کردار
حکیم شہزاد نے اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر ایسی ادویات کی تشہیر کی جو بغیر کسی سرکاری منظوری کے فروخت کی جا رہی تھیں۔ ان اشتہارات میں اکثر غیر مصدقہ دعوے کیے گئے، جن میں مختلف بیماریوں کے علاج کی گارنٹی دی گئی۔ یہ دعوے نہ صرف گمراہ کن تھے بلکہ عوام کی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتے تھے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے اس قسم کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور حکیم شہزاد کے خلاف شکایات موصول ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
ڈرگ کورٹ کا فیصلہ
ڈرگ کورٹ لاہور نے حکیم شہزاد کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب وہ بارہا عدالت میں پیش ہونے سے گریز کرتے رہے۔ عدالت نے ڈی پی او کو واضح ہدایات دیں کہ حکیم شہزاد کو گرفتار کر کے مقررہ تاریخ پر عدالت میں پیش کیا جائے۔ چیئرمین ڈرگ کورٹ محمد نوید رانا نے کہا کہ غیر قانونی ادویات کی فروخت اور عوام کی صحت سے کھیلنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
عدالتی احکامات کی خلاف ورزی
حکیم شہزاد کی جانب سے عدالتی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی نے عدالت کو یہ سخت قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔ عدالت نے اس سے قبل حکیم شہزاد کو کئی نوٹسز جاری کیے، لیکن ان کی عدم موجودگی نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا۔ عدالت نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ حکیم شہزاد کی سرگرمیاں عوام کی صحت کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں، کیونکہ بغیر اجازت ادویات کی فروخت سے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
عوامی صحت پر اثرات
بغیر اجازت ادویات کی فروخت عوام کی صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ حکیم شہزاد کی جانب سے فروخت کی جانے والی ادویات کی کوالٹی اور حفاظت کی کوئی ضمانت نہیں تھی۔ ایسی ادویات کے استعمال سے مریضوں کو شدید صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، بشمول الرجی، انفیکشن، یا دیگر پیچیدگیاں۔ ڈریپ کے مطابق، صرف تصدیق شدہ اور اجازت یافتہ ادویات ہی فروخت کی جا سکتی ہیں، اور اس کے لیے سخت ضابطہ کار موجود ہے۔
سوشل میڈیا اور غیر قانونی تشہیر
سوشل میڈیا کے اس دور میں غیر قانونی تشہیر ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ حکیم شہزاد نے فیس بک، یوٹیوب، اور دیگر پلیٹ فارمز پر اپنی ادویات کی تشہیر کی، جو کہ بغیر کسی سرکاری منظوری کے تھی۔ ان اشتہارات میں اکثر ایسی دوائیوں کو فروغ دیا گیا جو بغیر کسی سائنسی ثبوت کے بیماریوں کے علاج کا دعویٰ کرتی تھیں۔ اس سے نہ صرف عوام گمراہ ہوئے بلکہ ان کی صحت کو بھی خطرہ لاحق ہوا۔
قانونی نتائج
حکیم شہزاد کے خلاف مقدمہ ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت درج کیا گیا ہے، جو غیر قانونی ادویات کی فروخت اور تشہیر کو جرم قرار دیتا ہے۔ اس قانون کے تحت سزا میں جرمانہ اور قید دونوں شامل ہو سکتے ہیں۔ عدالت نے اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اور حکیم شہزاد کو 24 ستمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگر وہ اس تاریخ پر پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف مزید سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔
ڈریپ کا کردار
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) اس معاملے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈریپ نے حکیم شہزاد کی سرگرمیوں کی شکایات موصول ہونے کے بعد تحقیقات کیں اور عدالت کو رپورٹ پیش کی۔ ڈریپ کے مطابق، حکیم شہزاد کی فروخت کردہ ادویات کی کوئی سرکاری منظوری نہیں تھی، اور ان کی تشہیر بھی غیر قانونی تھی۔ ڈریپ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صرف تصدیق شدہ ادویات استعمال کریں اور غیر قانونی تشہیر پر یقین نہ کریں۔
عوام کے لیے پیغام
حکیم شہزاد کے اس کیس سے عوام کے لیے ایک اہم پیغام ہے کہ وہ ادویات خریدتے وقت ہمیشہ ان کی سرکاری منظوری چیک کریں۔ غیر قانونی ادویات کا استعمال نہ صرف مالی نقصان کا باعث بن سکتا ہے بلکہ صحت کے سنگین مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے۔ ڈریپ نے عوام سے کہا ہے کہ وہ مشکوک ادویات یا تشہیر کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں۔
مستقبل کے امکانات
حکیم شہزاد کے کیس سے پاکستان میں غیر قانونی ادویات کی فروخت کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت اجاگر ہوئی ہے۔ ڈرگ کورٹ اور ڈریپ اس طرح کے معاملات کو روکنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ حکیم شہزاد کی گرفتاری سے دیگر افراد کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔
گوجرانوالہ مضر صحت کھانے سے 4 بچوں کی ہلاکت، فارنزک رپورٹ میں زہر کی تصدیق
ڈرگ کورٹ لاہور کا حکیم شہزاد کے خلاف فیصلہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف غیر قانونی ادویات کی فروخت کو روکنے میں مدد دے گا بلکہ عوام کی صحت کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے گا۔ حکیم شہزاد کو اب عدالت میں پیش ہونا ہوگا، اور ان کے خلاف مقدمے کا نتیجہ دیگر افراد کے لیے ایک مثال بنے گا۔ ڈریپ اور دیگر اداروں کو اس طرح کے معاملات پر سخت نگرانی جاری رکھنی چاہیے تاکہ عوام کی صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔