سندھ کے سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال: ملازمین کے مطالبات اور او پی ڈیز کی بندش
سندھ کے سرکاری اسپتالوں کے ملازمین نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے کل سے تمام او پی ڈیز (آؤٹ پیشنٹ ڈیپارٹمنٹس) بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ہڑتال کا اعلان گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) کے اجلاس کے بعد کیا گیا، جو کراچی کے سول اسپتال میں منعقد ہوا۔ ملازمین نے تنخواہوں میں 70 فیصد اضافہ، ڈسپیرئنس الاؤنس میں 50 فیصد اضافہ، گروپ انشورنس کی بروقت ادائیگی اور پنشن میں کٹوتی کے خاتمے کے مطالبات پیش کیے ہیں۔ یہ سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال سندھ بھر کے عوام کے لیے صحت کی سہولیات تک رسائی میں مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔
ملازمین کے مطالبات
سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال کے پیچھے ملازمین کے چند اہم مطالبات ہیں جو درج ذیل ہیں:
تنخواہوں میں اضافہ
ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ گریڈ 1 سے گریڈ 22 تک کے تمام مستقل ملازمین کی تنخواہوں میں 70 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں تنخواہوں کا یہ اضافہ ناگزیر ہے تاکہ ملازمین اپنی ضروریات پوری کر سکیں۔
ڈسپیرئنس الاؤنس
ڈسپیرئنس الاؤنس میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ بھی سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال کا ایک اہم حصہ ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ یہ الاؤنس ان کے کام کے مشکل حالات اور خطرات کے پیش نظر بڑھایا جائے۔
پنشن کٹوتی کا خاتمہ
ملازمین نے واضح کیا ہے کہ پنشن میں کسی قسم کی کٹوتی ناقابل قبول ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت پنشن کے مکمل فوائد کو یقینی بنائے تاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی مالی مشکلات کم ہوں۔
گروپ انشورنس اور بینولنٹ فنڈ
ملازمین نے گروپ انشورنس اور بینولنٹ فنڈ کی بروقت ادائیگی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان فنڈز کی تاخیر سے ان کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔
ہڑتال کا دائرہ کار
گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال کے دوران تمام او پی ڈیز اور انتظامی دفاتر مکمل طور پر بند رہیں گے۔ تاہم، ایمرجنسی سروسز کو جاری رکھا جائے گا تاکہ مریضوں کو فوری طبی امداد مل سکے۔ یہ فیصلہ سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں پرو ہوگا، جس سے ہزاروں مریضوں کی روزمرہ طبی سہولیات متاثر ہوں گی۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کا کردار
گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) اس سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال کی قیادت کر رہی ہے۔ اس الائنس میں شامل تنظیموں میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے)، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے)، ینگ نرسز ایسوسی ایشن (وائی این اے)، الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز ایسوسی ایشن سندھ، سندھ پیرا میڈیکل اسٹاف، پاکستان پیرا میڈیکل اسٹاف 041 و 2076، ینگ پیرا میڈیکل اسٹاف اور سندھ ایمپلائز الائنس شامل ہیں۔ ان تمام تنظیموں نے مل کر ایک متحدہ پلیٹ فارم بنایا ہے تاکہ اپنے مطالبات منوائے جا سکیں۔
اجلاس کی صدارت سندھ ایمپلائز الائنس کے چیئرمین حاجی محمد اشرف خاصخیلی نے کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال ملازمین کے جائز حقوق کے لیے اٹھایا گیا ایک ناگزیر قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت ان مطالبات پر عمل درآمد کا واضح اعلان نہیں کرتی، یہ بائیکاٹ جاری رہے گا۔
عوام پر اثرات
سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال سے سندھ بھر کے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ او پی ڈیز کی بندش سے عام مریضوں کو نجی اسپتالوں کا رخ کرنا پڑے گا، جو کہ اکثر اوقات مہنگے اور عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوتے ہیں۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں رہنے والے افراد کے لیے یہ صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے، کیونکہ وہاں نجی طبی سہولیات کی کمی ہے۔
تاہم، ایمرجنسی سروسز کی دستیابی سے سنگین حالات میں مریضوں کو کچھ نہ کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔ لیکن روزمرہ کے چیک اپ اور غیر ایمرجنسی علاج کے لیے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔
حکومت کا ردعمل
اب تک سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ ملازمین نے واضح کیا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن صرف اس صورت میں جب حکومت ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لے گی۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر حکومت فوری طور پر کوئی ٹھوس اقدامات نہ اٹھاتی، تو وہ اپنی ہڑتال کو مزید سخت کر سکتے ہیں۔
ملازمین کی یکجہتی
سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال میں شامل تمام ملازمین ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ یہ ہڑتال صرف تنخواہوں یا الاؤنسز کے لیے نہیں، بلکہ سرکاری اسپتالوں کے ملازمین کی مجموعی فلاح و بہبود کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کے ملازمین طویل عرصے سے اپنے جائز مطالبات کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت ان کی بات سنے۔
مستقبل کا لائحہ عمل
گرینڈ ہیلتھ الائنس نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ اپنی ہڑتال کو طول دے سکتے ہیں۔ انہوں نے دیگر سرکاری ملازمین کی تنظیموں سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ اس تحریک کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ پرامن طریقے سے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔
کراچی ڈینگی اور ملیریا اسپرے بحران: 3 کروڑ آبادی کے لیے صرف 18 ملازمین، کروڑوں کا بجٹ غیر فعال
سندھ کے سرکاری اسپتالوں کی ہڑتال ایک اہم مسئلہ ہے جو نہ صرف ملازمین بلکہ عام عوام کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ حکومت اور ملازمین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالنا ضروری ہے تاکہ صحت کے شعبے میں خدمات کی فراہمی متاثر نہ ہو۔ ملازمین کے مطالبات جائز ہیں، لیکن اس ہڑتال سے عوام کو درپیش مشکلات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ امید ہے کہ فریقین جلد از جلد کوئی حل نکال لیں گے۔









