اسلامی دنیا کے لیے ایک افسوسناک خبر یہ ہے کہ سعودی عرب کے مفتی اعظم، شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں۔ وہ کئی دہائیوں تک سعودی عرب میں اعلیٰ ترین مذہبی عہدے پر فائز رہے اور لاکھوں مسلمانوں کی رہنمائی کرتے رہے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
شیخ عبدالعزیز نومبر 1940 میں پیدا ہوئے۔ وہ سعودی عرب کے مشہور علمی خانوادے سے تعلق رکھتے تھے۔ بچپن ہی سے قرآن و حدیث اور فقہ میں دلچسپی لی اور ممتاز علما سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے ریاض کے اسلامی اداروں سے اعلیٰ دینی تعلیم مکمل کی۔
منصبِ مفتی اعظم پر تقرری
1999 میں انہیں سعودی عرب کے مفتی اعظم کے منصب پر فائز کیا گیا۔ تقریباً 26 برس تک انہوں نے یہ منصب نہایت اخلاص، علم اور بصیرت کے ساتھ سنبھالا۔ اس دوران انہوں نے ہزاروں فتاویٰ جاری کیے جن میں عبادات، معیشت، معاشرت، اور جدید مسائل پر شرعی رہنمائی فراہم کی گئی۔
علمی خدمات
شیخ عبدالعزیز کی علمی خدمات وسیع اور متنوع ہیں۔ انہوں نے نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی رہنمائی کی۔ ان کے فتاویٰ مختلف موضوعات پر روشنی ڈالتے تھے جیسے:
- عبادات اور شرعی احکام
- جدید ٹیکنالوجی اور شریعت کے تقاضے
- معاشرتی اور خاندانی مسائل
- امت مسلمہ کے اتحاد اور اتفاق کی ضرورت
عالمی سطح پر کردار
بطور سعودی عرب کے مفتی اعظم، شیخ عبدالعزیز نے بین الاقوامی سطح پر بھی مسلمانوں کی رہنمائی کی۔ ان کے بیانات اور فتاویٰ مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوتے اور دنیا بھر میں ان پر عمل کیا جاتا۔
شخصیت اور سادہ مزاجی
شیخ عبدالعزیز سادہ طبعیت اور عاجزی کے حامل تھے۔ ان کی شخصیت میں وقار اور بردباری نمایاں تھی۔ وہ نوجوان علما کے لیے ایک مثال تھے اور ہمیشہ علم کو فروغ دینے پر زور دیتے رہے۔
انتقال اور دنیا بھر میں ردعمل
ان کے انتقال کی خبر نے اسلامی دنیا کو غمزدہ کر دیا۔ سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں علما اور عوام نے افسوس کا اظہار کیا۔ مساجد میں ان کے لیے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کا سلسلہ جاری ہے۔ مختلف اسلامی ممالک کے سربراہان اور مذہبی رہنماؤں نے ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔
مستقبل پر اثرات
ان کے انتقال کے بعد یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ اگلا مفتی اعظم کون ہوگا اور کس طرح شیخ عبدالعزیز کے علمی ورثے کو آگے بڑھایا جائے گا۔ تاہم ایک بات طے ہے کہ ان کی خدمات ہمیشہ اسلامی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کا انتقال امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ ان کی علمی و روحانی خدمات صدیوں تک یاد رکھی جائیں گی۔ ان کا کردار نوجوان نسل کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف: پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ نئی بلندیوں کی جانب










Comments 1