نیویارک میں دلچسپ صورتحال: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو پولیس نے روکا، پیدل سفر اور عوام سے ملاقاتیں، صدر میکرون کا ٹرمپ کو فون
نیویارک : — فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کو اس وقت ایک غیر متوقع اور دلچسپ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب نیویارک پولیس نے ان کے قافلے کو اچانک روک لیا۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب فرانسیسی صدر فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ میں موجود تھے۔
پولیس کی کارروائی اور صدر میکرون کا ردِعمل
مقامی ذرائع کے مطابق، فرانسیسی صدر کا قافلہ نیویارک میں سفارتخانے کی جانب رواں دواں تھا کہ اچانک نیویارک پولیس نے ان کی گاڑیوں کو روک لیا۔ حیران کن طور پر یہ رکاوٹ کسی سیکیورٹی خطرے یا احتجاج کے باعث نہیں تھی بلکہ اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قافلہ گزر رہا تھا۔
امریکی روایات کے مطابق صدر کے قافلے کے دوران تمام راستے کلیئر کرائے جاتے ہیں، یہی وجہ تھی کہ فرانسیسی صدر کو بھی انتظار کی زحمت اٹھانا پڑی۔ میکرون نے اس صورتحال پر مسکراتے ہوئے پولیس سے وضاحت طلب کی اور بعدازاں صدر میکرون کا ٹرمپ کو فون اور یہ دلچسپ خبر سنائی۔
میکرون کا ٹرمپ کو دلچسپ پیغام
ذرائع کے مطابق، فرانسیسی صدر میکرون کا ٹرمپ کو فون کرکے کہا:
“میں سڑک پر کھڑا ہوں اور سب کچھ آپ کے لیے بند ہے۔”
یہ جملہ سن کر ٹرمپ نے قہقہہ لگایا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک خوشگوار لمحہ پیدا ہوا۔
صدر میکرون کا عوامی انداز
قافلے کو روکنے کے بعد فرانسیسی صدر(president macron new york police) نے وقت ضائع کرنے کے بجائے ایک غیر رسمی فیصلہ کیا۔ وہ اپنی گاڑی سے نکل آئے اور پیدل چلنے لگے۔ اس دوران عام لوگ ان کے قریب آئے، تصاویر اور سیلفیاں لیں اور میکرون نے خوش دلی سے سب کو جواب دیا۔ نیویارک کی سڑکوں پر عالمی رہنماؤں کا یوں عوامی انداز میں گھل مل جانا ایک غیر معمولی منظر تھا۔
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا: برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کا تاریخی اعلان 2025
فلسطین کی ریاستی حیثیت اور عالمی ردِعمل
فرانسیسی صدر کے اس دورے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے کیونکہ انہوں نے حال ہی میں فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ اس فیصلے کو دنیا بھر میں تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔ جہاں فلسطینی عوام اور مسلم دنیا نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا، وہیں اسرائیل اور اس کے اتحادی ممالک نے سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا نہ صرف مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو متاثر کرے گا بلکہ عالمی سیاست پر بھی گہرے اثرات مرتب کرے گا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور ٹرمپ کی جارحانہ تقریر
ادھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ تقریر نے بھی دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں جہاں روس، چین اور ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا، وہیں یورپی ممالک اور لندن کے مسلمان میئر صادق خان کو بھی نہیں بخشا۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ:
“لندن کا میئر ایک خوفناک میئر ہے۔ وہ شریعت کے قانون کو نافذ کرنا چاہتے ہیں، حالانکہ ایسا ممکن نہیں۔ لندن اب ایک مختلف ملک سا لگتا ہے۔”
یہ جملے نہ صرف لندن میں بلکہ دنیا بھر کے مسلم کمیونٹیز میں سخت ردِعمل کا باعث بنے۔ صادق خان ماضی میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کا سامنا کر چکے ہیں، تاہم اس بار امریکی صدر کی تقریر میں استعمال کی گئی زبان کو “غیر سفارتی” اور “متعصبانہ” قرار دیا جا رہا ہے۔
میکرون اور ٹرمپ کے تعلقات
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ ٹرمپ اور میکرون کئی بار پالیسی اختلافات میں آمنے سامنے آ چکے ہیں، لیکن ذاتی سطح پر ان کے تعلقات دوستانہ رہے ہیں۔ نیویارک کے واقعے کے دوران صدر میکرون کا ٹرمپ کو فون اور مختصر گفتگو نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ عالمی سطح پر سخت تناؤ کے باوجود رہنما باہمی تعلقات کو ہلکے پھلکے انداز میں برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
عالمی منظرنامہ اور مستقبل کی سیاست
ماہرین کے مطابق، میکرون کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ اور ٹرمپ کی جارحانہ تقریر دنیا کو دو متوازی بیانیوں کی طرف لے جا رہی ہے:
ایک طرف یورپ، جو امن اور سفارتی راستے کو ترجیح دیتا ہے۔
دوسری طرف امریکہ، جو طاقت اور دباؤ کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔
ان دونوں بیانیوں کے درمیان پیدا ہونے والا خلا مستقبل میں عالمی تنازعات کے حل یا بگاڑ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
عوامی تاثر اور سوشل میڈیا کا ردِعمل
نیویارک کی سڑکوں پر میکرون کا عوام کے ساتھ گھل مل جانا دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بن گیا۔ ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر میکرون کے ساتھ لی گئی سیلفیاں لاکھوں کی تعداد میں شیئر کی جا رہی ہیں۔ صارفین نے فرانسیسی صدر کو ایک "People’s Leader” قرار دیا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کی تقریر پر دنیا بھر میں تنقید کے طوفان برپا ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان کے بیانات کو مسلم کمیونٹی کے خلاف تعصب کا مظہر قرار دیا ہے۔
نیویارک میں پیش آنے والا یہ واقعہ عالمی سیاست میں موجود تضادات اور دلچسپ پہلوؤں کو نمایاں کرتا ہے۔ ایک طرف میکرون ہیں جو عوام کے درمیان پیدل چلتے ہیں اور فلسطین کو ریاست تسلیم کرکے امن کے پیغام کو آگے بڑھاتے ہیں، تو دوسری جانب ٹرمپ ہیں جو سخت بیانات اور جارحانہ پالیسیوں سے دنیا کو تقسیم کرتے ہیں۔
یہ دونوں انداز ہمیں بتاتے ہیں کہ عالمی سیاست میں صرف طاقت نہیں بلکہ رویہ، سفارتکاری اور عوامی تاثر بھی مستقبل کے فیصلوں کو تشکیل دیتے ہیں۔
🇺🇸🇫🇷Macron was stopped by cops in America
The President of France was driving through New York after his speech at the UN headquarters, but was stopped by police who blocked the streets due to Trump's motorcade.
Emmanuel had to call Donald, but it didn't help: as the media… pic.twitter.com/yNvmfp92Zs
— Lord Bebo (@MyLordBebo) September 23, 2025