کراچی میں موبائل فونز کی ریکوری: چوری اور چھینے گئے لاکھوں روپے کے فون مالکان کو واپس ملنے کا امکان
کراچی شہر میں جرائم کی ایک بڑی شکل موبائل فون چھیننے اور چوری کرنے کی وارداتیں ہیں۔ تقریباً ہر روز شہر کے مختلف علاقوں سے موبائل چھیننے کی خبریں آتی ہیں۔ اس صورتحال نے شہریوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ تاہم اب ایک اچھی خبر یہ ہے کہ کراچی میں موبائل فونز کی ریکوری کے امکانات بڑھ گئے ہیں کیونکہ کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن، پولیس اور سی پی ایل سی نے مل کر ایک مربوط نظام تشکیل دیا ہے۔
حالیہ ریکوری کی تفصیل
کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان نے اعلان کیا کہ ایسوسی ایشن نے 22 لاکھ روپے مالیت کے 145 موبائل فونز سی پی ایل سی کے حوالے کر دیے ہیں۔ یہ وہ فون ہیں جو شہریوں سے چھینے گئے یا چوری کیے گئے تھے اور بعد میں مارکیٹ میں فروخت کے لیے لائے گئے۔ مزید 150 موبائل فونز بھی جلد سی پی ایل سی کے حوالے کیے جائیں گے۔
اس اقدام کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ یہ تمام موبائل فون اصل مالکان کو واپس مل جائیں گے۔ اس طرح کراچی میں موبائل فونز کی ریکوری کی ایک نئی مثال قائم ہوئی ہے، جس سے شہریوں کا اعتماد بحال ہوگا۔
اب تک کی مجموعی کامیابیاں
محمد رضوان عرفان کے مطابق ایسوسی ایشن اب تک 26 کروڑ روپے مالیت کے موبائل فون ریکور کر کے اصل مالکان کے حوالے کر چکی ہے۔ یہ تعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر سخت اقدامات کیے جائیں تو کراچی میں موبائل فونز کی ریکوری ایک مؤثر حقیقت بن سکتی ہے۔
سخت ضابطہ عمل (SOP) کا نفاذ
پولیس، سی پی ایل سی اور کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ایک سخت ایس او پی نافذ کیا ہے۔ اس ایس او پی کے مطابق:
کوئی بھی نیا یا پرانا موبائل فون خریدنے سے پہلے اس کا IMEI نمبر اور فروخت کنندہ کا شناختی کارڈ سی پی ایل سی سے چیک کرانا لازمی ہے۔
اگر موبائل فون کا IMEI نمبر چوری یا چھینے گئے فونز کی لسٹ میں ہو تو وہ موبائل فوری طور پر سی پی ایل سی کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
اس عمل سے یہ یقینی بنایا جا رہا ہے کہ مارکیٹ میں چوری شدہ فونز کی خرید و فروخت ختم ہو۔
یہ ضابطہ عمل فی الحال صرف کراچی میں نافذ ہے، لیکن حکام کا ماننا ہے کہ اگر اسے پورے سندھ میں لاگو کر دیا جائے تو کراچی میں موبائل فونز کی ریکوری کے ساتھ ساتھ صوبے بھر میں ہزاروں مزید موبائل بھی واپس مل سکتے ہیں۔
شہریوں کے لیے رہنمائی
اگر کسی شہری کا موبائل فون چھن جائے یا چوری ہو جائے تو اسے فوری طور پر پولیس اور سی پی ایل سی کو رپورٹ کرنی چاہیے۔ رپورٹ درج نہ کرانے سے یہ موبائل چوروں کے ذریعے مارکیٹ میں بیچ دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر بروقت رپورٹ درج کرا دی جائے تو ایس او پی کے تحت جب بھی وہ فون فروخت کے لیے آئے گا، اس کا IMEI نمبر میچ ہونے پر اسے ریکور کر کے مالک کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی تاکہ کراچی میں موبائل فونز کی ریکوری کا یہ نظام مزید بہتر انداز میں کام کر سکے۔
کراچی میں موبائل فونز کی ریکوری – ایک امید کی کرن
یہ حقیقت ہے کہ کراچی میں موبائل فون چھیننے کی وارداتیں روزمرہ کا حصہ بن چکی ہیں۔ لیکن یہ اقدام شہریوں کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے۔ اب شہری جانتے ہیں کہ اگر ان کا فون چھن بھی جائے تو کراچی میں موبائل فونز کی ریکوری کے اس سسٹم کے تحت ان کا فون دوبارہ ملنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
یہ سسٹم صرف فون واپس دلانے تک محدود نہیں بلکہ چوروں کے لیے بھی ایک خطرہ ہے، کیونکہ اب ان کے لیے چوری شدہ فونز بیچنا مشکل تر ہو گیا ہے۔
پب جی گیم کے نقصانات اور لاہور کا دل دہلا دینے والا واقعہ
کراچی پولیس، سی پی ایل سی اور کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے تعاون سے کیا گیا یہ قدم نہ صرف شہریوں کو ریلیف دے رہا ہے بلکہ شہر میں قانون کی عمل داری کو بھی مضبوط بنا رہا ہے۔
اگر یہ ایس او پی پورے سندھ میں نافذ ہو جائے تو لاکھوں شہریوں کو فائدہ ہوگا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہر شہری اس نظام میں اپنا کردار ادا کرے اور رپورٹ درج کرانے کو اپنی عادت بنائے۔ یوں ہم سب مل کر کراچی میں موبائل فونز کی ریکوری کو ممکن بنا سکتے ہیں اور شہر کو موبائل چوروں کے قبضے سے آزاد کر سکتے ہیں۔










Comments 2