وزیر اعظم: گردشی قرض کے مسائل سے نمٹنا پاکستان کی بڑی کامیابی
بجلی کے شعبے میں تاریخی سنگ میل
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گردشی قرض پاکستان کے توانائی کے شعبے پر سب سے بڑا بوجھ تھا جو تمام وسائل کو نگل رہا تھا۔ اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں نیویارک سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل ملک کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کے شعبے میں یہ قرض مسلسل بڑھتا جارہا تھا جس کی وجہ سے معیشت پر دباؤ بڑھ رہا تھا۔ لیکن حکومت کی بروقت حکمتِ عملی، مذاکرات اور اصلاحات کے نتیجے میں ایک تاریخی پیش رفت ممکن ہوئی ہے۔
ٹاسک فورس اور کامیاب مذاکرات
وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ وفاقی وزیر توانائی کی سربراہی میں ٹاسک فورس نے دن رات محنت کی اور آئی پی پیز (آزاد بجلی گھروں) کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے۔ یہ کاوش صرف حکومت کی نہیں بلکہ مختلف اداروں کے باہمی تعاون کا نتیجہ ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گردشی قرض کے حل کے بعد اب اگلا ہدف بجلی کے شعبے میں لائن لاسز کو کم کرنا ہے جو توانائی کی فراہمی میں سب سے بڑا چیلنج ہے۔
وزیر خزانہ کا بیان
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں 1225 ارب روپے کے گردشی قرض کا حل مالی نظم و ضبط کی بحالی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کے لیے ایک تاریخی پیش رفت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ کئی دہائیوں سے توانائی کے شعبے کو مفلوج کر رہا تھا، مگر وزیر اعظم کی قیادت میں تشکیل دی گئی ٹاسک فورس نے اسے مؤثر حکمتِ عملی سے حل کیا۔
مشترکہ اداروں کی شراکت داری
وزارتِ خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ کامیابی وزیر اعظم کی ٹاسک فورس، وزارتِ توانائی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور 18 بڑے شراکتی بینکوں کے تعاون کا نتیجہ ہے۔
اس تاریخی ری اسٹرکچرنگ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جب ریاستی ادارے مربوط انداز میں کام کریں تو ناممکن کو بھی ممکن بنایا جاسکتا ہے۔
مستقبل کا لائحہ عمل
ماہرین کے مطابق گردشی قرض کے خاتمے سے نہ صرف مالی دباؤ کم ہوگا بلکہ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے نئے دروازے بھی کھلیں گے۔ اگر حکومت لائن لاسز پر قابو پا لے تو بجلی کے نرخوں میں استحکام اور عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے یقین دلایا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اگلے مراحل میں مزید اصلاحات کی جائیں گی تاکہ بجلی کے شعبے کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالا جاسکے۔
پاکستان کے توانائی شعبے کو کئی برسوں سے گردشی قرض کے مسئلے نے جکڑ رکھا تھا۔ اس مسئلے کے حل کو نہ صرف عوامی سطح پر خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے بلکہ یہ ملکی معیشت کو بھی نئی سمت دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف آئی ایم ایف ملاقات، سیلابی اثرات معیشت میں شامل کرنے کا مطالبہ