خام تیل کی قیمتوں میں کمی: ایشیائی مارکیٹ غیر یقینی صورتحال کا شکار
بین الاقوامی توانائی مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال برقرار
ایشیا کی توانائی مارکیٹس میں جمعرات کو خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی وجہ مارکیٹ میں موجود غیر یقینی صورتحال، طلب و رسد کے اتار چڑھاؤ، اور عالمی سطح پر جاری جغرافیائی کشیدگی کو قرار دیا جا رہا ہے۔ کاروباری سرگرمیوں کے دوران برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت 26 سینٹ یا 0.4 فیصد کمی کے بعد 69.05 ڈالر فی بیرل پر آ گئی، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کروڈ فیوچرز میں 27 سینٹ یا 0.4 فیصد کی کمی ہوئی اور قیمت 64.72 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئی۔
گزشتہ روز غیر متوقع اضافہ، آج واضح کمی
دلچسپ امر یہ ہے کہ بدھ کے روز خام تیل کی قیمتوں میں 2.5 فیصد کا غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا تھا، جو کہ یکم اگست کے بعد سب سے زیادہ اضافہ تھا۔ یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی خام تیل کے ذخائر میں غیر متوقع کمی رپورٹ ہوئی، اور یوکرین کی جانب سے روسی توانائی کے انفرا اسٹرکچر پر حملوں کے خدشات نے سپلائی چین میں خلل کا خطرہ پیدا کر دیا تھا۔
تاہم جمعرات کو مارکیٹ نے اس اضافے کا کچھ حصہ واپس لے لیا، اور سرمایہ کاروں نے محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے قیمتوں کو نیچے کی طرف دھکیل دیا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ عالمی صورتحال میں توانائی مارکیٹ غیر معمولی حساسیت کا شکار ہے۔
تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجوہات
تیل کی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھاؤ کے پیچھے کئی اہم عوامل کارفرما ہیں:
امریکی ذخائر میں کمی
امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (EIA) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ہفتے امریکہ کے تیل کے ذخائر میں بڑی کمی دیکھی گئی۔ یہ کمی متوقع سے کہیں زیادہ تھی، جس نے مارکیٹ میں قیمتوں کو اوپر کی طرف دھکیلا۔
یوکرین-روس کشیدگی
یوکرین کی جانب سے روسی توانائی تنصیبات پر ممکنہ حملوں کے خدشات کے باعث بین الاقوامی سطح پر سپلائی چین میں خلل کا خطرہ بڑھ گیا۔ روس دنیا کا ایک بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، اور کسی بھی قسم کی سپلائی میں رکاوٹ عالمی قیمتوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
چین میں طلب کی سست روی
چین، جو دنیا کا سب سے بڑا خام تیل درآمد کرنے والا ملک ہے، وہاں اقتصادی سست روی اور صنعتی پیداوار میں کمی کے باعث تیل کی طلب میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کا براہ راست اثر عالمی منڈی پر پڑ رہا ہے۔
بھارتی فارما انڈسٹری کو جھٹکا ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف پالیسی کا نیا وار
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
توانائی مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتوں میں حالیہ کمی وقتی ہو سکتی ہے، لیکن طویل مدتی رجحانات کا انحصار کئی عالمی عوامل پر ہے۔
بین الاقوامی توانائی تجزیہ کار "ڈینئل سٹرونگ” کے مطابق:
"جب تک روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی برقرار ہے، اور امریکہ میں ذخائر میں اتار چڑھاؤ جاری ہے، مارکیٹ میں استحکام کی توقع نہیں کی جا سکتی۔”
اسی طرح دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ اگر مشرق وسطیٰ یا مشرقی یورپ میں کوئی بڑی جیوپولیٹیکل تبدیلی واقع ہوتی ہے تو خام تیل کی قیمتیں دوبارہ اوپر جا سکتی ہیں۔
سرمایہ کاروں کے لیے احتیاط کا مشورہ
خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ کے باعث توانائی سے وابستہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ وقت خاصی احتیاط کا متقاضی ہے۔ ماہرین مشورہ دے رہے ہیں کہ مختصر مدتی سرمایہ کار مارکیٹ کی حرکات پر کڑی نظر رکھیں اور کسی بھی بڑی جیوپولیٹیکل یا اقتصادی خبر پر فوری ردعمل کی حکمت عملی اپنائیں۔
کیا قیمتیں مزید گریں گی؟
آئندہ دنوں میں خام تیل کی قیمتیں مزید نیچے جا سکتی ہیں، اگر:
چین کی طلب میں بحالی نہ ہو
روس-یوکرین کشیدگی مزید نہ بڑھے
امریکہ میں تیل کے ذخائر میں اضافہ ہو جائے
تاہم اگر ان میں سے کسی ایک عامل میں بھی اچانک تبدیلی آئی تو قیمتیں تیزی سے پلٹ بھی سکتی ہیں۔
خام تیل کی قیمتوں میں جمعرات کو دیکھی گئی کمی ایشیائی مارکیٹ میں جاری عالمی بے یقینی کی عکاسی کرتی ہے۔ جہاں ایک طرف امریکی ذخائر میں کمی نے قیمتوں کو اوپر کی جانب دھکیلا، وہیں سرمایہ کاروں کی محتاط حکمت عملی اور چین میں سست طلب نے دباؤ واپس لا دیا۔ آنے والے دنوں میں توانائی کی عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کا انحصار مکمل طور پر عالمی سیاسی حالات، سپلائی چین میں تسلسل، اور بڑی معیشتوں کی توانائی کی کھپت پر ہوگا۔
اگر آپ توانائی سے متعلق خبروں میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو ہماری ویب سائٹ پر نظر رکھیں، جہاں ہم آپ کو فراہم کرتے ہیں مستند، بروقت اور گہرائی سے تجزیہ شدہ اپ ڈیٹس۔











Comments 1