پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشق دروژبہ-VIII: انسداد دہشت گردی میں پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ
پاکستان اور روس کے درمیان جاری مشترکہ فوجی مشق دروژبہ-VIII، جو 15 ستمبر 2025 کو شروع ہوئی، انسداد دہشت گردی کے شعبے میں دونوں ممالک کے عسکری تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی ایک کوشش ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، یہ مشق 27 ستمبر 2025 کو اختتام پذیر ہوگی۔ اس مشق کا مقصد انسداد دہشت گردی کے آپریشنز میں استعمال ہونے والی تکنیکوں، ڈرلز اور طریقہ کار کو بہتر بنانا ہے، جس میں ڈرون وارفیئر، شہری علاقوں میں لڑائی اور بارودی سرنگوں سے نمٹنے کی حکمت عملی پر خصوصی توجہ دی گئی۔
مشترکہ فوجی مشق کے دوران دونوں ممالک کے دستوں نے پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ معیار کا مظاہرہ کیا، جو پاک-روس تعلقات کی گہرائی اور عسکری تعاون کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس مشق کے مختلف پہلوؤں، اس کے مقاصد، اہمیت اور دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعلقات کے مستقبل پر بات کریں گے۔
مشترکہ فوجی مشق کا پس منظر
پاکستان اور روس کے درمیان فوجی تعاون کی تاریخ کئی دہائیوں پر محیط ہے، لیکن حالیہ برسوں میں دونوں ممالک نے انسداد دہشت گردی اور علاقائی استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کی کوششیں تیز کی ہیں۔ مشترکہ فوجی مشق دروژبہ، جو پہلی بار 2016 میں شروع ہوئی، اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔ اس سال کی مشق، دروژبہ-VIII، اس سلسلے کی آٹھویں کڑی ہے، جو دونوں ممالک کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
مشترکہ فوجی مشق کا بنیادی مقصد فوجی دستوں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنا ہے۔ یہ مشق دونوں ممالک کے فوجیوں کو ایک دوسرے کے آپریشنل طریقہ کار کو سمجھنے اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
مشق کے اہم پہلو
مشترکہ فوجی مشق دروژبہ-VIII میں کئی اہم شعبوں پر توجہ دی گئی۔ ان میں سے چند نمایاں پہلو درج ذیل ہیں:
انسداد دہشت گردی کی تربیت
مشترکہ فوجی مشق کا بنیادی ہدف انسداد دہشت گردی کے آپریشنز کے لیے فوجیوں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے۔ اس مشق میں شہری علاقوں میں لڑائی، دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور حساس حالات میں حکمت عملی تیار کرنے پر توجہ دی گئی۔ دونوں ممالک کے فوجیوں نے ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید تکنیکوں کا استعمال کیا۔
ڈرون وارفیئر
جدید جنگ میں ڈرون ٹیکنالوجی کا کردار روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ مشترکہ فوجی مشق میں ڈرون وارفیئر پر خصوصی توجہ دی گئی تاکہ فوجی دستوں کو اس ٹیکنالوجی کے استعمال میں مہارت حاصل ہو۔ اس سے نہ صرف نگرانی بلکہ درست حملوں کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
بارودی سرنگوں سے نمٹنے کی حکمت عملی
بارودی سرنگیں دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں ایک بڑا خطرہ ہیں۔ اس مشق میں بارودی سرنگوں کا پتہ لگانے اور انہیں ناکارہ بنانے کی تکنیکوں پر کام کیا گیا۔ پاکستانی اور روسی فوجیوں نے اس شعبے میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کیا۔
تقریب کی اہم تفصیلات
مشترکہ فوجی مشق کی اختتامی تقریب میں پاکستان کی جانب سے وائس چیف آف جنرل اسٹاف مہمان خصوصی تھے، جبکہ روسی سینئر فوجی حکام نے بھی شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، اس تقریب میں دونوں ممالک کے فوجی دستوں نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کیا۔ تقریب میں دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
پاک-روس عسکری تعلقات کی اہمیت
پاکستان اور روس کے درمیان عسکری تعلقات حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ مشترکہ فوجی مشق جیسے اقدامات دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کو بڑھاتے ہیں۔ یہ تعلقات نہ صرف انسداد دہشت گردی بلکہ علاقائی استحکام اور سیکورٹی کے دیگر شعبوں میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مشترکہ فوجی مشق کے دوران دونوں ممالک کے فوجیوں نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا۔ اس سے نہ صرف فوجی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور پیشہ ورانہ روابط بھی مضبوط ہوتے ہیں۔
مستقبل کے لیے امکانات
مشترکہ فوجی مشق دروژبہ-VIII دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے امکانات کو کھولتی ہے۔ مستقبل میں اس طرح کی مزید مشقیں منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جو دونوں ممالک کے فوجیوں کو جدید چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کریں گی۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک دیگر شعبوں جیسے کہ دفاعی ٹیکنالوجی اور انٹیلی جنس ایکسچینج میں بھی تعاون بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔
روس سے تیل خریدنے کا معاملہ: ٹرمپ کا بھارت پر ’ٹیرف میں نمایاں‘ اضافہ کرنے کا اعلان
پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشق دروژبہ-VIII دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعلقات کو مضبوط کرنے کی ایک اہم کوشش ہے۔ اس مشق نے نہ صرف فوجی صلاحیتوں کو بہتر بنایا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کو بھی فروغ دیا۔ انسداد دہشت گردی، ڈرون وارفیئر اور بارودی سرنگوں سے نمٹنے کی تکنیکوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، یہ مشق جدید جنگ کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اہم ہے۔ دونوں ممالک نے اس موقع پر اپنے تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، جو مستقبل میں مزید تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔