نیویارک میں اسرائیل مخالف احتجاج: نیتن یاہو کے خلاف مظاہرین کا زبردست مظاہرہ
اقوام متحدہ کے باہر اسرائیل مخالف احتجاج
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں واقع اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کے باہر ہزاروں افراد نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف زبردست اسرائیل مخالف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے نیتن یاہو کو "غزہ کا قصائی” قرار دیتے ہوئے ان کی آمد کو مسترد کیا اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ یہ احتجاج اس وقت ہوا جب نیتن یاہو جنرل اسمبلی سے خطاب کے لیے نیویارک پہنچے تھے۔ مظاہرین نے نہ صرف اسرائیل کی غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھائی بلکہ فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا بھی اظہار کیا۔
مظاہرین کے نعرے اور پیغامات
احتجاجی ریلی کے شرکاء نے بلند آواز میں نعرے لگائے، جن میں شامل تھے:
- "نیتن یاہو خوش آمدید نہیں”
- "نیتن یاہو دہشتگرد ہے”
- "غزہ پر حملے بند کرو”
- "فلسطین آزاد ہو”
یہ نعرے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کے اطراف کی سڑکوں پر گونجتے رہے، جہاں مظاہرین نے اپنے پلے کارڈز اور بینرز پر نیتن یاہو کو "وار کریمنل” اور "ٹیررسٹ” لکھا تھا۔ اسرائیل مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ نیتن یاہو کو غزہ میں جنگی جرائم اور معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کے لیے انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
عالمی تناظر میں احتجاج کی اہمیت
یہ اسرائیل مخالف احتجاج عالمی سطح پر غزہ میں جاری تنازع کے خلاف بڑھتی ہوئی بے چینی کی عکاسی کرتا ہے۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق، نیویارک میں ہونے والا یہ احتجاج اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے خلاف عالمی غم و غصے کا ایک واضح مظہر ہے۔ کئی ممالک نے پہلے ہی نیتن یاہو کی جنرل اسمبلی میں تقریر کا بائیکاٹ کیا تھا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عالمی برادری کا ایک بڑا حصہ اسرائیل کی پالیسیوں سے متفق نہیں ہے۔
مظاہرین نے نہ صرف نیتن یاہو کی پالیسیوں کی مذمت کی بلکہ اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ اسرائیل مخالف احتجاج کے شرکاء نے واضح کیا کہ وہ ہر پلیٹ فارم پر فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھاتے رہیں گے۔
غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیاں
غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں نے عالمی سطح پر تنقید کو جنم دیا ہے۔ حالیہ برسوں میں، غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہری ہلاک ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ اسرائیل مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین نے ان حملوں کو "جنگی جرائم” قرار دیا اور عالمی عدالت انصاف (آئی سی سی) سے مطالبہ کیا کہ وہ نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرے۔
غزہ کے حالات نے عالمی میڈیا کی توجہ بھی حاصل کی ہے، جہاں رہائشی علاقوں، اسکولوں اور ہسپتالوں پر بمباری کی رپورٹس نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اسرائیل مخالف احتجاج اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا بھر کے لوگ فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں اور اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف متحد ہیں۔
اقوام متحدہ کے کردار پر سوالات
اقوام متحدہ، جو عالمی امن و امان کے قیام کے لیے قائم کیا گیا تھا، کو اس تنازع میں اپنے کردار کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اسرائیل مخالف احتجاج کے شرکاء نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے مسئلے پر غیر جانبدارانہ کردار ادا کرے اور اسرائیل کے اقدامات کی کھل کر مذمت کرے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی خاموشی فلسطینیوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔
کئی مظاہرین نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کو ایک موقع کے طور پر دیکھا جہاں عالمی رہنما فلسطین کے حق میں آواز اٹھا سکتے ہیں۔ تاہم، نیتن یاہو کی تقریر کے بائیکاٹ نے یہ واضح کر دیا کہ کئی ممالک اسرائیل کی پالیسیوں سے نالاں ہیں۔
مظاہرین کی یکجہتی اور عزم
اسرائیل مخالف احتجاج میں شامل افراد نے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے اور ہر فورم پر ان کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ نیویارک کے احتجاج میں مختلف پس منظر کے لوگوں نے شرکت کی، جن میں طلبہ، انسانی حقوق کے کارکن، اور عام شہری شامل تھے۔
مظاہرین نے اپنے پلے کارڈز پر فلسطین کے جھنڈے اور امن کے پیغامات اٹھا رکھے تھے، جو ان کے پرامن عزائم کی عکاسی کرتے تھے۔ اسرائیل مخالف احتجاج نے یہ واضح کیا کہ فلسطین کا مسئلہ صرف مشرق وسطیٰ تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک عالمی انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔
عالمی میڈیا کی کوریج
نیویارک میں ہونے والے اسرائیل مخالف احتجاج نے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کی۔ کئی بڑے میڈیا ہاؤسز نے اس احتجاج کی کوریج کی اور مظاہرین کے پیغامات کو دنیا بھر تک پہنچایا۔ سوشل میڈیا پر بھی یہ احتجاج ٹرینڈ کرتا رہا، جہاں ہزاروں افراد نے #FreePalestine اور #ArrestNetanyahu جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا نے مظاہرین کو اپنا پیغام پھیلانے میں مدد دی، اور دنیا بھر سے لوگوں نے اس احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں۔ اسرائیل مخالف احتجاج نے عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں آواز کو مزید بلند کیا۔
نیتن یاہو کی تقریر اور بائیکاٹ
نیتن یاہو کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کئی ممالک نے ان کی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔ یہ بائیکاٹ ان ممالک کے اسرائیل کی پالیسیوں سے عدم اطمینان کا واضح اشارہ تھا۔ اسرائیل مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین نے اس بائیکاٹ کو سراہا اور کہا کہ یہ عالمی برادری کی طرف سے فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا ایک اہم قدم ہے۔
نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں اسرائیل کی پالیسیوں کا دفاع کیا، لیکن مظاہرین اور بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے اسے مسترد کر دیا۔ اسرائیل مخالف احتجاج نے یہ واضح کیا کہ نیتن یاہو کی پالیسیاں عالمی برادری کے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔
مستقبل کے لیے پیغام
نیویارک میں ہونے والا اسرائیل مخالف احتجاج فلسطینی عوام کے لیے ایک امید کی کرن ہے۔ مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ فلسطین کے حق میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور ہر پلیٹ فارم پر اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ یہ احتجاج عالمی برادری کے لیے ایک پیغام ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل طلب ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
غزہ میں اسرائیلی مظالم، 80 فلسطینی شہید اور ترک صدر کا سخت ردعمل
نیویارک میں اقوام متحدہ کے باہر ہونے والا اسرائیل مخالف احتجاج فلسطینی عوام کے ساتھ عالمی یکجہتی کا ایک طاقتور مظہر تھا۔ مظاہرین نے نیتن یاہو کی پالیسیوں کی سخت مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے حق میں آواز اٹھائے۔ یہ احتجاج نہ صرف نیویارک بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کی جنگ جاری رہے گی۔