آبی ذخائر کی تعمیر: وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ قیادت جامع منصوبہ بندی شروع
پاکستان کے آبی مسائل اور ایک نئی قومی حکمت عملی کی ضرورت
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جہاں کی معیشت کا بڑا انحصار پانی پر ہے۔ مگرموسمیاتی تبدیلی، بے ترتیب بارشیں، گلیشیئرز کا پگھلاؤ اور آبی ذخائر کی تعمیر کے ناقص انتظام نے ملک کو پانی کی قلت کے خطرناک دائرے میں داخل کر دیا ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے آبی ذخائر کی تعمیر اب ایک ترجیحی قومی ضرورت بن چکی ہے۔
اسی تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے ایک قومی سطح کی حکمت عملی بنانے کا آغاز کر دیا ہے، جس کا مقصد ملک میں مؤثر اور دیرپا آبی نظام کو قائم کرنا ہے۔ اس اقدام سے امید کی جا رہی ہے کہ نہ صرف پانی کی دستیابی بہتر ہوگی بلکہ قدرتی آفات جیسے سیلاب اور خشک سالی سے بھی بچاؤ ممکن ہوگا۔
وزیراعظم آفس کا اعلامیہ اور منصوبہ بندی کا آغاز
وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر ایسی پالیسی تیار کریں جو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے اور آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔ یہ پالیسی نہ صرف وفاقی سطح پر بنائی جا رہی ہے بلکہ تمام صوبائی حکومتوں کو اس عمل میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ قومی اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے۔
ورکنگ پیپر تیار کر کے جلد ہی چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ اس کے بعد ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں تمام متعلقہ فریقین اپنی تجاویز اور خدشات پیش کریں گے تاکہ حتمی پالیسی سب کی مشاورت سے تیار کی جا سکے۔
صوبائی ہم آہنگی اور مشاورت پر مبنی فیصلہ سازی
وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ آبی ذخائر کی تعمیر محض وفاق کا نہیں بلکہ ایک مشترکہ قومی فریضہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام اکائیاں، یعنی صوبے، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور وفاقی حکومت، اس معاملے پر یک زبان اور ہم آہنگ ہوں۔ کسی بھی بڑے منصوبے کی کامیابی کا دار و مدار اس بات پر ہوتا ہے کہ تمام فریقین اسے اپنائیں اور اس میں مساوی شرکت کریں۔
اسی مقصد کے لیے وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ بلایا جانے والا اجلاس نہ صرف وزرائے اعلیٰ پر مشتمل ہوگا بلکہ اس میں واپڈا، NDMA، وزارتِ آبی وسائل، ماہرینِ ماحولیات، اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج اور آبی ذخائر کی اہمیت
موسمیاتی تبدیلی اب محض ایک سائنسی اصطلاح نہیں بلکہ ایک واضح اور خطرناک حقیقت ہے جس کا اثر ہر پاکستانی شہری محسوس کر رہا ہے۔ کبھی شدید بارشوں سے سیلاب، کبھی طویل خشک سالی، اور کبھی پانی کی شدید قلت — یہ سب اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہمارا آبی نظام فوری اصلاحات کا متقاضی ہے۔
آبی ذخائر کی تعمیر سے نہ صرف بارش کے پانی کو ذخیرہ کیا جا سکتا ہے بلکہ زرعی زمینوں کو بہتر طور پر سیراب کیا جا سکتا ہے، بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، اور زیرِ زمین پانی کی سطح بھی بہتر ہو سکتی ہے۔ یہ تمام پہلو عوامی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ناگزیر ہیں۔
مستقبل کا روڈمیپ اور عملی اقدامات
حکومت کا ارادہ صرف باتوں تک محدود نہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ قیادت، ایک عملی روڈ میپ بھی تیار کیا جا رہا ہے جس میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیمز، نہری نظام کی بہتری، بارانی علاقوں کے لیے خصوصی ذخائر، اور شہروں میں رین واٹر ہارویسٹنگ جیسے اقدامات شامل ہیں۔
اسی روڈمیپ کے تحت تعلیمی اداروں، سول سوسائٹی، اور مقامی حکومتوں کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ ہر سطح پر آبی ذخائر کی تعمیر کا پیغام پہنچے اور عمل درآمد ممکن ہو سکے۔
قومی یکجہتی اور عوامی شمولیت کی اہمیت
وزیراعظم نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اور اس پر کام صرف حکومت نہیں بلکہ پوری قوم کو کرنا ہوگا۔ عوام کو آگاہی دینا، پانی کے ضیاع کو روکنا، اور قدرتی وسائل کے مؤثر استعمال کی ترغیب دینا بھی اسی پالیسی کا حصہ ہوں گے۔ قومی میڈیا، مذہبی رہنما، اساتذہ، اور نوجوان نسل کو بھی اس مہم میں شریک کیا جائے گا تاکہ یہ ایک عوامی تحریک بن سکے۔
نتیجہ: ایک مضبوط، مربوط اور پائیدار حکمت عملی کی جانب پیش قدمی
آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کا یہ اقدام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر یہ پالیسی بروقت اور درست انداز میں نافذ ہو گئی تو نہ صرف پاکستان پانی کے بحران سے محفوظ رہ سکے گا بلکہ معاشی، زرعی اور ماحولیاتی سطح پر بھی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
یہ ایک موقع ہے جب پوری قوم کو یکجا ہو کر اپنے مستقبل کے لیے ایک مثبت قدم اٹھانا ہے۔
