افغان مہاجرین جعلی شناختی کارڈ کیس، نادرا اور حکام پر سوالات
پشاور اور اس کے گردونواح میں افغان مہاجرین کی جانب سے جعلی دستاویزات کے ذریعے جعلی شناختی کارڈ حاصل کرنے کا سنگین انکشاف سامنے آیا ہے۔ یہ انکشاف ملکی سلامتی، شناختی نظام کی شفافیت، اور نادرا کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔
1978 کی پالیسی کا غلط استعمال
ذرائع کے مطابق افغان مہاجرین نے 1978 کی افغان پناہ گزین پالیسی کا سہارا لے کر جعلی مینول شناختی کارڈ، ڈومیسائل، کرایہ نامے، زمین کے کاغذات اور دیگر پرانے دستاویزات نادرا میں جمع کروائے۔ ان دستاویزات کی مدد سے وہ باآسانی جعلی شناختی کارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
جعلسازی کا طریقہ کار
متعدد کیسز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ افغان شہری پرنٹنگ کے جدید طریقوں سے جعلی دستاویزات تیار کرتے ہیں جن میں:
مینول شناختی کارڈز جو پرانی تاریخوں میں بنائے جاتے ہیں
زمینوں کے جعلی انتقالات
جعلی ڈومیسائل اور کرایہ نامے
ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر شناختی ثبوت
یہ دستاویزات نادرا کے دفاتر میں جمع کروا کر افغان مہاجرین جعلی شناختی کارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
نادرا حکام اور مقامی انتظامیہ کی مبینہ ملی بھگت
ذرائع نے انکشاف کیا کہ نادرا کے بعض اہلکار اور مقامی انتظامیہ کے افسران اس دھوکہ دہی میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔ ان جعلی دستاویزات کی "تصدیق” انہی کے ذریعے کروائی جاتی ہے، جس کے بعد کارڈ کے اجراء کی منظوری دی جاتی ہے۔
نادرا کا مؤقف
ترجمان نادرا سید شباہت علی نے وضاحت کی ہے کہ نادرا ہر درخواست کی مکمل جانچ پڑتال کرتا ہے اور پرانے شناختی کارڈ یا دیگر ثبوت کی تصدیق متعلقہ صوبائی حکومت سے کی جاتی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگر کسی کو جعلی شناخت یا اندراج کا شک ہو تو وہ پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے رپورٹ کریں۔
شہریوں کا مطالبہ
مقامی شہریوں نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ:
جعلی دستاویزات کا سائنسی معائنہ کیا جائے
اس نیٹ ورک میں ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے
نادرا میں شفافیت لائی جائے
افغان مہاجرین جعلی شناختی کارڈ کیسز میں ملوث افراد کو سزا دی جائے
سیکیورٹی خدشات اور ریاستی ذمہ داری
یہ معاملہ صرف قانونی یا دستاویزی نہیں بلکہ قومی سلامتی کا بھی ہے۔ جعلی شناختی کارڈ کی بنیاد پر افغان شہری نہ صرف ملک میں آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں بلکہ:
جائیداد خرید سکتے ہیں
بینک اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں
ووٹر لسٹ میں شامل ہو سکتے ہیں
حکومتی سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں
یہ تمام اقدامات ریاستی نظام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک دہشت گردی، اسمگلنگ اور دیگر سنگین مسائل کا شکار ہے۔
افغان مہاجرین جعلی شناختی کارڈ جیسے معاملات صرف کاغذی دھوکہ دہی نہیں بلکہ قومی شناخت، سیکیورٹی اور حکومتی ساکھ کے ساتھ بھی جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا بروقت اور شفاف حل ناگزیر ہے۔
