افغانستان انٹرنیٹ بندش: طالبان نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی
افغانستان انٹرنیٹ بندش کا پس منظر
افغانستان انٹرنیٹ بندش طالبان حکومت کی جانب سے ایک حالیہ اقدام ہے جس نے پورے ملک کو متاثر کر دیا ہے۔ فائبر آپٹک انٹرنیٹ سروسز بند ہونے سے شہری زندگی، کاروباری سرگرمیوں، تعلیمی اداروں اور میڈیا سب ہی شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
کابل اور دیگر صوبوں میں صورتحال
29 ستمبر کی شام سے افغانستان انٹرنیٹ بندش کا آغاز ہوا۔ سب سے پہلے دارالحکومت کابل متاثر ہوا اور پھر یہ معطلی دیگر صوبوں میں بھی پھیل گئی۔ رپورٹوں کے مطابق اب ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ مکمل طور پر بند ہے جبکہ موبائل ڈیٹا صرف 2G کی رفتار پر چل رہا ہے، جو صرف بنیادی رابطے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
شہریوں پر اثرات
انٹرنیٹ بلیک آؤٹ نے شہریوں کی روزمرہ زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ کابل ناؤ کے مطابق، یہ بندش طلبہ، کاروباری طبقے، اور میڈیا اداروں کے لیے شدید مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔ آن لائن تعلیم تک رسائی نہ ہونے سے طلبہ اپنی کلاسز اور اسکالرشپ پروگرامز سے محروم ہو رہے ہیں۔ کاروباری اداروں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے ان کی ترسیل، مواصلات، اور ای کامرس سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
طلبہ اور تعلیمی ادارے
طلبہ اور یونیورسٹیز خاص طور پر افغانستان انٹرنیٹ بندش سے متاثر ہیں۔ آن لائن کلاسز، امتحانات اور اسکالرشپ پروگرامز رک گئے ہیں۔ طلبہ شکایت کر رہے ہیں کہ اس پابندی نے ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
کاروباری طبقے کے خدشات
افغانستان میں کاروباری طبقہ بھی اس انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے شدید متاثر ہوا ہے۔ ای کامرس پلیٹ فارمز، جو حالیہ برسوں میں عالمی منڈیوں تک رسائی حاصل کر رہے تھے، اب مکمل طور پر بند ہیں۔ ایک مقامی تاجر نے بتایا کہ "ہمارے صارفین سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، اور ہماری ترسیل کے نظام کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔” انٹرنیٹ بلیک آؤٹ نے نہ صرف مقامی کاروبار بلکہ بین الاقوامی تجارت کو بھی متاثر کیا ہے۔
میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی
افغانستان میں میڈیا ادارے بھی افغانستان انٹرنیٹ بندش سے شدید متاثر ہیں۔ صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کے مطابق یہ اقدام دراصل آزادیِ اظہار کو دبانے کے مترادف ہے۔ طالبان حکومت اس مؤقف پر قائم ہے کہ یہ فیصلہ غیر اخلاقی اور نقصان دہ مواد کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے، لیکن مبصرین کے مطابق اصل مقصد آزاد میڈیا کو خاموش کرانا ہے۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزی
انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا واچ ڈاگز نے افغانستان انٹرنیٹ بندش کو بنیادی شہری آزادیوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ پابندی نہ صرف انسانی حقوق کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ افغانستان کو مزید تنہا کرنے کا باعث بھی بن رہی ہے۔
نیٹ بلاکس کی رپورٹ
نیٹ بلاکس کے مطابق افغانستان انٹرنیٹ بندش کے بعد قومی سطح پر کنیکٹیویٹی صرف 14 فیصد رہ گئی ہے۔ ادارے کے مطابق یہ قدرتی خرابی نہیں بلکہ جان بوجھ کر کی گئی بندش ہے۔
عالمی برادری کا ردعمل
افغانستان انٹرنیٹ بندش پر عالمی برادری بھی تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور مختلف ممالک کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام افغانستان کو ڈیجیٹل طور پر دنیا سے کاٹنے کے مترادف ہے۔
پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام: ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی ناقابل قبول
افغانستان انٹرنیٹ بندش نے نہ صرف ملک کے اندرونی حالات کو مزید خراب کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی افغانستان کی تنہائی کو بڑھا دیا ہے۔ شہری، طلبہ، کاروباری طبقہ اور میڈیا سب اس اقدام کے خلاف ہیں اور عالمی برادری اس صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔
Comments 3