افغانستان انٹرنیٹ سروس کی بحالی: 48 گھنٹوں کے تعطل کے بعد بڑی پیش رفت
انٹرنیٹ سروس کی بندش: کیا ہوا؟
افغان میڈیا کے مطابق، ملک بھر میں افغانستان انٹرنیٹ سروس تقریباً 48 گھنٹوں تک معطل رہی۔ تمام بڑے ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکس نے اس دوران خدمات فراہم کرنے میں ناکامی کا سامنا کیا، جس سے شہریوں کا رابطہ اندرون اور بیرون ملک منقطع ہوگیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تعطل کی وجہ فائبر آپٹک کیبلز کی خرابی تھی، جو ملک کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کا بنیادی ڈھانچہ ہیں۔
طالبان حکام نے اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، جس سے افواہوں اور قیاس آرائیوں نے جنم لیا۔ کچھ مبصرین کا خیال تھا کہ یہ تعطل جان بوجھ کر کیا گیا، جبکہ دیگر نے تکنیکی مسائل کو اس کی وجہ قرار دیا۔
طالبان ترجمان کا بیان
امریکی میڈیا کے مطابق، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک پیغام میں واضح کیا کہ افغانستان انٹرنیٹ سروس پر پابندی کی خبریں درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی ٹیمیں فائبر آپٹک کیبلز کی مرمت میں مصروف ہیں، جو کافی خستہ حال ہوچکی تھیں۔ پاکستانی صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ فائبر آپٹک کیبلز کی مرمت کا عمل جاری ہے، اور اس کی تکمیل کے بعد افغانستان انٹرنیٹ سروس کی مکمل بحالی متوقع ہے۔
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب سوشل میڈیا پر افغانستان انٹرنیٹ سروس کی بندش کے حوالے سے تنقید بڑھ رہی تھی۔ شہریوں نے شکایت کی کہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے ان کی روزمرہ سرگرمیاں، خاص طور پر آن لائن تعلیم اور بینکنگ، بری طرح متاثر ہوئیں۔
انٹرنیٹ تعطل کے اثرات
افغانستان انٹرنیٹ سروس کی بندش نے ملک کے مختلف شعبوں پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ کابل اور دیگر بڑے شہروں میں کاروباری سرگرمیاں تقریباً ٹھپ ہوگئیں، کیونکہ زیادہ تر کاروبار اب آن لائن لین دین پر انحصار کرتے ہیں۔ بینکنگ سیکٹر بھی شدید متاثر ہوا، کیونکہ صارفین آن لائن ٹرانزیکشنز نہ کرسکے۔
آن لائن تعلیم کے پلیٹ فارمز، جو حالیہ برسوں میں افغانستان میں تیزی سے مقبول ہوئے ہیں، بھی اس تعطل کی وجہ سے بند رہے۔ طلبہ نے شکایت کی کہ وہ اپنی کلاسز میں شرکت نہ کرسکے، جس سے ان کی تعلیمی ترقی متاثر ہوئی۔
کابل کا مرکزی ایئرپورٹ بھی اس دوران مکمل طور پر بند رہا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، ایئرپورٹ کی بندش کی وجہ انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن سروسز کی عدم دستیابی تھی، جس سے فلائٹ آپریشنز کو کنٹرول کرنا ممکن نہ رہا۔ اطلاعات ہیں کہ جمعرات سے قبل کوئی پرواز آپریٹ نہیں کی جائے گی، جو شہریوں کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے۔
نیٹ بلاکس کی رپورٹ
سائبر سکیورٹی اور انٹرنیٹ گورننس پر نظر رکھنے والی تنظیم نیٹ بلاکس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ افغانستان انٹرنیٹ سروس کی کنیکٹیویٹی عام حالات کے مقابلے میں صرف 14 فیصد رہ گئی تھی۔ تنظیم کے مطابق، یہ صورتحال جان بوجھ کر انٹرنیٹ سروسز کو منقطع کرنے کے مترادف لگتی ہے۔ نیٹ بلاکس نے مزید کہا کہ اس طرح کے تعطل عام طور پر حکومتی پالیسیوں یا تکنیکی ناکامی کی وجہ سے ہوتے ہیں، لیکن اس کی حتمی وجہ واضح کرنے کے لیے مزید معلومات درکار ہیں۔
فائبر آپٹک کیبلز کی اہمیت
فائبر آپٹک کیبلز جدید انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کا بنیادی حصہ ہیں۔ افغانستان جیسے ممالک میں، جہاں انفراسٹرکچر پہلے ہی محدود ہے، ان کیبلز کی خرابی یا نقصان بڑے پیمانے پر تعطل کا باعث بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، افغانستان انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے لیے فائبر آپٹک کیبلز کی مرمت ناگزیر تھی۔
افغانستان کے ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر نے حالیہ برسوں میں ترقی کی ہے، لیکن اسے اب بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ فائبر آپٹک نیٹ ورک کی توسیع اور اس کی دیکھ بھال کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، جو موجودہ سیاسی اور اقتصادی حالات میں ایک مشکل کام ہے۔
شہریوں کی مشکلات
افغانستان انٹرنیٹ سروس کی بندش نے عام شہریوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔ کابل کے ایک طالب علم، احمد، نے بتایا کہ وہ اپنی آن لائن کلاسز میں شرکت نہ کرسکا، جس سے اس کا تعلیمی شیڈول متاثر ہوا۔ ایک دکاندار، فاطمہ، نے کہا کہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ اپنے صارفین سے رابطہ نہ رکھ سکی، جس سے اس کا کاروبار متاثر ہوا۔
سوشل میڈیا پر بھی شہریوں نے اپنی پریشانی کا اظہار کیا۔ ایک صارف نے لکھا، "جب افغانستان انٹرنیٹ سروس بند ہوتی ہے، تو ہم دنیا سے کٹ جاتے ہیں۔ یہ ہمارے لیے صرف ایک تکنیکی مسئلہ نہیں، بلکہ ہماری روزمرہ زندگی کا بحران ہے۔”
مستقبل کے امکانات
افغانستان انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے باوجود، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے تعطل مستقبل میں بھی ہو سکتے ہیں اگر انفراسٹرکچر کو بہتر نہ کیا گیا۔ فائبر آپٹک کیبلز کی مرمت ایک عارضی حل ہے، لیکن طویل مدتی استحکام کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور تکنیکی ترقی کی ضرورت ہے۔
طالبان حکام کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے شفاف پالیسی اختیار کریں اور شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ بین الاقوامی برادری بھی اس سلسلے میں مدد فراہم کرسکتی ہے، خاص طور پر تکنیکی مہارت اور فنڈنگ کے ذریعے۔
افغانستان انٹرنیٹ بندش نے شہریوں اور کاروبار کو شدید متاثر کیا
افغانستان انٹرنیٹ سروس کی بحالی ایک مثبت قدم ہے، لیکن یہ واقعہ ملک کے ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کی کمزوریوں کو اجاگر کرتا ہے۔ شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور معاشی ترقی کے لیے مستحکم انٹرنیٹ سروسز ناگزیر ہیں۔ طالبان حکام کو چاہیے کہ وہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیں اور مستقبل میں اس طرح کے تعطل سے بچنے کے لیے اقدامات کریں۔









