افغانستان نے سنسنی خیز مقابلے میں یو اے ای کو 4 رنز سے شکست دی
تین ملکی سیریز: افغانستان کی دلچسپ فتح، متحدہ عرب امارات کو 4 رنز سے شکست
شارجہ کے تاریخی کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد افغانستان نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو 4 رنز سے شکست دے دی۔ یہ تین ملکی ٹی20 سیریز کا آخری لیگ میچ تھا، جس میں دونوں ٹیموں نے شاندار کارکردگی دکھائی، مگر آخرکار فتح افغان ٹیم کے حصے میں آئی۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی افغانستان نے فائنل میں جگہ پکی کی، جہاں اس کا مقابلہ پاکستان سے ہوگا۔
میچ کا پس منظر
یہ تین ملکی سیریز شارجہ میں کھیلی جا رہی ہے، جس میں پاکستان، افغانستان اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ اس میچ سے قبل یو اے ای پہلے ہی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو چکا تھا، جبکہ افغانستان کو اپنی پوزیشن مستحکم رکھنے کے لیے فتح درکار تھی۔ اگرچہ یو اے ای کے لیے یہ میچ رسمی نوعیت کا تھا، مگر انہوں نے شاندار مزاحمت کرتے ہوئے میچ کو انتہائی دلچسپ بنا دیا۔
ٹاس اور افغان اننگز
میچ کا ٹاس افغانستان کے کپتان نے جیتا اور پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، جو کہ بالآخر فائدہ مند ثابت ہوا۔ افغان اوپنرز نے ٹیم کو مضبوط آغاز فراہم کیا۔ خاص طور پر ابراہیم زدران (48 رنز) اور رحمان اللہ گرباز (40 رنز) نے ذمہ دارانہ اننگز کھیلتے ہوئے پاور پلے کے دوران دباؤ نہیں بننے دیا۔
افغانستان نے اپنے 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنائے، جو اس وکٹ پر ایک مناسب اسکور سمجھا جاتا ہے۔
نمایاں بلے باز:
ابراہیم زدران: 48 رنز (شاندار اسٹروک پلے)
رحمان اللہ گرباز: 40 رنز (جارحانہ آغاز)
یو اے ای کی باؤلنگ:
حیدر علی: 2 وکٹیں (کنٹرولڈ باؤلنگ)
یو اے ای کے باؤلرز نے درمیانی اوورز میں واپسی کی کوشش کی، خاص طور پر اسپنرز نے رن ریٹ کو محدود رکھا، لیکن آخری اوورز میں افغان بلے بازوں نے اچھے شاٹس کھیل کر اسکور کو 170 تک پہنچا دیا۔
متحدہ عرب امارات کی مزاحمت
170 رنز کے ہدف کے تعاقب میں یو اے ای نے نہایت سنجیدگی اور تحمل سے بیٹنگ کا آغاز کیا۔ اوپننگ جوڑی نے ابتدائی اوورز میں محتاط کھیل پیش کیا، اور پھر رن ریٹ بڑھانے کی کوشش کی۔
نمایاں بلے باز:
محمد وسیم: 44 رنز (پراعتماد بیٹنگ)
آصف خان: 40 رنز (بڑے شاٹس کے ساتھ)
علی شان شرفو: 27 رنز (درمیانی اوورز میں سہارے کا کردار)
یو اے ای نے اختتامی اوورز میں میچ کو انتہائی دلچسپ موڑ پر لا کھڑا کیا۔ آخری اوور میں انہیں 11 رنز درکار تھے، مگر افغانستان کی شاندار باؤلنگ نے ان کے ارمان خاک میں ملا دیے۔ پوری ٹیم 5 وکٹوں کے نقصان پر 166 رنز بنا سکی۔
فتح کے ہیرو: افغانستان کی باؤلنگ
افغانستان کے باؤلرز نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ مشکل وقت میں دباؤ میں آ کر بھی میچ فنش کرنا جانتے ہیں۔ خصوصاً آخری اوورز میں ان کا ڈیتھ اوور باؤلنگ پلان انتہائی کامیاب رہا۔
اگرچہ اننگز کے درمیانی حصے میں آصف خان اور محمد وسیم نے افغان باؤلرز کو پریشان کیا، لیکن تجربہ کار باؤلرز نے کھیل پر گرفت مضبوط رکھی۔
اہم باؤلرز:
نوین الحق اور فضل حق فاروقی نے کنٹرولڈ یارکرز اور سلو بالز سے رن ریٹ کو کنٹرول کیا۔
راشد خان نے اپنی اسپن سے وسطی اوورز میں یو اے ای کی پیش قدمی کو روکے رکھا۔
یو اے ای کی ناکامی: چار میں چار شکستیں
اس میچ کے ساتھ ہی یو اے ای کی ٹیم سیریز سے باہر ہو گئی۔ انہوں نے چاروں لیگ میچز میں شکست کھائی، جو ان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ٹیم کے پاس باصلاحیت کھلاڑی ضرور ہیں، مگر بڑے میچز میں کارکردگی کا تسلسل اور دباؤ میں سنبھلنے کی صلاحیت کا فقدان واضح رہا۔
یو اے ای کرکٹ بورڈ کو اب اپنی ٹیم کی کارکردگی پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، خاص طور پر جب کہ 2026 کا ورلڈ کپ قریب آ رہا ہے۔
فائنل: پاکستان بمقابلہ افغانستان
اس دلچسپ فتح کے بعد افغانستان نے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے، جو اتوار کے روز پاکستان کے خلاف کھیلا جائے گا۔ پاکستان اس وقت سیریز کی مضبوط ترین ٹیم دکھائی دیتی ہے، مگر افغانستان کی فارم اور خاص طور پر اسپن باؤلنگ ان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
یہ فائنل میچ شائقین کرکٹ کے لیے خاصا دلچسپ ثابت ہوگا، کیونکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کھیلے جانے والے میچز میں ہمیشہ سنسنی، جذبات اور کرکٹ کی مکمل جھلک دکھائی دیتی ہے۔
کرکٹ شائقین کے لیے پیغام
اس میچ نے ایک بار پھر یہ بات واضح کر دی کہ ٹی20 کرکٹ کا حسن ہی غیر متوقع نتائج میں ہے۔ ایک لمحہ کھیل آپ کے حق میں ہوتا ہے، اگلے لمحے مخالف ٹیم بازی پلٹ سکتی ہے۔ افغانستان کی ٹیم نے بھرپور اتحاد اور سمجھداری سے میچ جیتا، اور یو اے ای نے بھی آخری گیند تک لڑ کر کھیل کے حسن کو دوبالا کیا۔
افغانستان کی شاندار کامیابی، یو اے ای کی جدوجہد
افغانستان نے ایک بار پھر اپنی ٹی20 مہارت اور ٹیم ورک کا مظاہرہ کرتے ہوئے شارجہ میں ایک یادگار کامیابی حاصل کی۔ متحدہ عرب امارات کے لیے یہ سیریز سبق آموز رہی کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں صرف ٹیلنٹ نہیں، تجربہ، حکمت عملی اور دباؤ میں پرسکون رہنا بھی ضروری ہے۔
اب شائقین کی نظریں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے فائنل پر مرکوز ہیں، جو یقینی طور پر ایک اعلیٰ معیار کا مقابلہ ہوگا۔
