فلوریڈا میں اژدھا ہرن اگلنا پہلی بار سائنسدانوں نے دیکھا
قدرت کے حیرت انگیز مظاہر ہمیشہ سے انسان کے لیے دلچسپی کا باعث رہے ہیں۔ سانپوں کی دنیا میں کئی ایسے پہلو ہیں جنہیں دیکھ کر ماہرین حیاتیات بھی حیران رہ جاتے ہیں۔ حال ہی میں امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے سائنسدانوں کو دنگ کردیا۔ یہ واقعہ اژدھا ہرن اگلنا تھا جسے کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کرلیا۔
واقعے کی تفصیلات
سائنسدانوں نے نومبر 2024 میں فلوریڈا کے جنگلات میں برمی نژاد اژدھے کو اس وقت دیکھا جب اس نے کچھ عرصے قبل نگلا ہوا ہرن دوبارہ اگل دیا۔ یہ منظر نہ صرف چونکا دینے والا تھا بلکہ تحقیق کے لیے ایک نئی جہت فراہم کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ پہلا موقع تھا کہ آزاد فطرت میں ایک برمی اژدھے کو ہرن کو نگلنے اور پھر سالم حالت میں اگلنے کے دوران دیکھا گیا۔ اس انوکھے منظر نے اژدھا ہرن اگلنا کو ایک عالمی سائنسی خبر بنادیا۔
سائنسدانوں کا ردعمل
یو ایس جیولوجیکل سروے کے بائیولوجسٹ مارک سینڈفوس نے کہا:
"اژدھے اکثر ایسے کام کرتے ہیں جن کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔”
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے اژدھوں کی غذائی عادات اور طرزِ حیات کے کئی نئے پہلو اجاگر کیے ہیں۔ اس مشاہدے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ اژدھا ہرن اگلنا فطرت میں اس وقت ہوتا ہے جب سانپ کو خطرہ محسوس ہو یا اس کے ہاضمے میں رکاوٹ پیش آجائے۔
اژدھے کی غذائی عادات
برمی اژدھے دنیا کے بڑے سانپوں میں شمار ہوتے ہیں۔ عموماً یہ چھوٹے جانوروں، پرندوں اور رینگنے والے جانداروں کو شکار کرتے ہیں۔ تاہم، موقع ملنے پر یہ ہرن، مگرمچھ اور دیگر بڑے جانداروں کو بھی نگل لیتے ہیں۔ ان کے جبڑے کی لچک انہیں یہ صلاحیت دیتی ہے کہ وہ اپنے سے کئی گنا بڑے جانور کو بھی سالم نگل لیں۔
لیکن یہ بات کم ہی دیکھی گئی ہے کہ وہ بڑے شکار کو دوبارہ سالم حالت میں باہر نکال دیں۔ یہی وجہ ہے کہ اژدھا ہرن اگلنا سائنسی برادری کے لیے حیرت کا باعث بنا۔
فلوریڈا میں برمی اژدھوں کی بڑھتی آبادی
1970 کی دہائی سے فلوریڈا میں برمی اژدھوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ سانپ دراصل مقامی نہیں بلکہ باہر سے لائے گئے تھے، اور وقت گزرنے کے ساتھ انہوں نے اپنی آبادی میں اضافہ کرلیا۔ ماہرین کے مطابق ان اژدھوں کی موجودگی نے مقامی حیات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ خاص طور پر ہرنوں کی آبادی میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ سانپ فطرت کے توازن پر گہرا اثر ڈال رہے ہیں۔

سائنسی تحقیق اور شائع شدہ مقالہ
جرنل Ecology and Evolution میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ سائنسدان کئی ماہ سے برمی اژدھوں کی غذائی عادات پر کام کر رہے تھے۔ اس دوران انہیں یہ نایاب موقع ملا کہ وہ براہِ راست اژدھا ہرن اگلنا کے عمل کو دیکھ سکیں۔ یہ سائنسی شواہد مستقبل میں اس بات کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوں گے کہ یہ سانپ کس طرح ماحولیات کو متاثر کر رہے ہیں۔
انسانوں کے لیے خطرہ؟
اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا اژدھے انسانوں کے لیے بھی خطرناک ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ عموماً اژدھے انسانوں کو شکار نہیں بناتے۔ تاہم، کبھی کبھار ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں بڑے اژدھوں نے انسان پر حملہ کیا ہو۔ اس لیے فلوریڈا جیسے خطوں میں ماہرین نے لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے باوجود، اصل خطرہ مقامی جانوروں کی بقا کو ہے کیونکہ برمی اژدھے ان کی آبادی کو تیزی سے متاثر کر رہے ہیں۔
فلوریڈا میں ریکارڈ کیا جانے والا یہ واقعہ فطرت کے ان پوشیدہ رازوں میں سے ایک ہے جنہیں انسان نے اب جا کر دریافت کیا ہے۔ اژدھا ہرن اگلنا نہ صرف حیاتیاتی تحقیق کے لیے ایک اہم پیشرفت ہے بلکہ یہ فطرت کے حیران کن مظاہر کی یاد دہانی بھی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس مشاہدے سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ اژدھے اپنے ماحول میں انتہائی طاقتور اور غیر متوقع کردار ادا کرتے ہیں۔