وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے دوران علیمہ خان کا بیٹا بھی حسان نیازی کے ساتھ موجود تھا اور اس حوالے سے پولیس نے ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے کے بعد کارروائی کی
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد کسی سیاسی جماعت کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ صرف ان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہے جنہوں نے ریاستی اداروں پر حملے کیے اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی۔
اہم انکشافات
طلال چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کا یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو حکومتی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول، پی ٹی آئی نہیں بلکہ وہ لوگ ٹارگٹ ہیں جنہوں نے 9 مئی کو توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ وزیر مملکت نے زور دیا کہ ریاستی اداروں نے شواہد کی بنیاد پر گرفتاریاں کی ہیں، اور علیمہ خان کا بیٹا حسان نیازی کے ساتھ موجود ہونے کے سبب تحقیقات میں نامزد ہوا۔
گرفتاری کے حوالے سے شواہد کا پس منظر
طلال چوہدری نے کہا کہ پولیس اور تحقیقاتی ادارے کئی ہفتوں سے ان کیسز پر کام کر رہے تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز، کال ریکارڈز اور عینی شاہدین کے بیانات سے یہ واضح ہوا کہ علیمہ خان کا بیٹا 9 مئی کے واقعات کے دوران براہِ راست شریک تھا اور اس کی موجودگی حسان نیازی کے ساتھ ثابت ہوئی۔ ان کے مطابق، یہ گرفتاریاں سیاسی انتقام کا نتیجہ نہیں بلکہ ثبوتوں کی روشنی میں کی گئی ہیں۔
علیمہ خان کے بیٹے کی گرفتاری پر حکومتی مؤقف
انہوں نے مزید کہا کہ علیمہ خان کا بیٹا حسان نیازی کے ساتھ موجود ہونے کی وجہ سے گرفتار ہوا ہے، اور یہ کیس قانون اور شواہد کی بنیاد پر آگے بڑھایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کو میڈیا پر اچھالنے کے بجائے عدالت میں ثابت کرنا ضروری ہے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

پی ٹی آئی کے لیے پیغام
وزیر مملکت برائے داخلہ نے پی ٹی آئی قیادت پر زور دیا کہ وہ ان عناصر سے خود کو علیحدہ کرے جنہوں نے ریاستی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ ان کے بقول، حکومت بارہا یہ کہہ چکی ہے کہ اگر پی ٹی آئی حقیقی سیاسی جماعت کے طور پر اپنی جدوجہد جاری رکھنا چاہتی ہے تو اسے ان افراد سے لاتعلقی کرنی ہوگی جو تشدد کی راہ پر چل نکلے ہیں۔
گرینڈ ڈائیلاگ کی پیشکش
طلال چوہدری نے اپنی گفتگو میں قومی مفاہمت اور ڈائیلاگ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ گرینڈ ڈائیلاگ کے لیے بہترین پلیٹ فارم ہیں۔ اسپیکر نے یہ بھی کہا کہ ان کا دفتر ہمیشہ کھلا ہے اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اس پیشکش کو قبول کرنا چاہیے تاکہ ملک کو سیاسی بحران سے نکالا جا سکے۔
ضمنی انتخابات اور عوامی فیصلہ
ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے ارکان نااہل ہوتے ہیں اور ان نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوتے ہیں تو حکومت عوامی فیصلے کو تسلیم کرے گی۔ ان کے مطابق، جمہوریت کا تقاضا یہی ہے کہ عوام کے فیصلے کو حتمی مانا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ عوام جسے منتخب کریں، وہی پارلیمان میں بیٹھے۔
9 مئی واقعات کی سنگینی
وزیر مملکت نے یاد دلایا کہ 9 مئی کے واقعات میں فوجی تنصیبات، یادگارِ شہداء اور سرکاری عمارتوں پر حملے کیے گئے تھے، جو ملکی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ ان کے بقول، دنیا بھر میں اس طرح کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جاتا، لہٰذا پاکستان میں بھی قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ سب کو یہ پیغام ملے کہ کسی کو بھی ریاستی اداروں اور قومی سلامتی کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اپوزیشن کا ردعمل اور حکومتی دفاع
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ حکومت صرف سیاسی انتقام لے رہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ علیمہ خان کا بیٹا حسان نیازی کے ساتھ موجود ہونے جیسے شواہد خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ کیسز ثبوتوں پر مبنی ہیں۔ ان کے مطابق، اگر حکومت انتقام لینا چاہتی تو بغیر شواہد بھی گرفتاریاں کی جا سکتی تھیں، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
سیاسی ماہرین کی رائے
سیاسی مبصرین کے مطابق، علیمہ خان کے بیٹے کی گرفتاری اور حسان نیازی کے ساتھ اس کی موجودگی کا دعویٰ سیاسی ماحول کو مزید کشیدہ کر سکتا ہے۔ ایک طرف حکومت یہ مؤقف رکھتی ہے کہ قانون کی عملداری کے لیے یہ گرفتاریاں ضروری ہیں، جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی اسے سیاسی انتقام قرار دے رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی گرینڈ ڈائیلاگ چاہتی ہے تو اسے ایک ایسا ماحول بنانا ہوگا جس میں تمام جماعتوں کو اعتماد ہو۔
مستقبل کا منظرنامہ
تجزیہ کاروں کے مطابق، 9 مئی کے کیسز آنے والے دنوں میں ملکی سیاست کا رخ متعین کریں گے۔ اگر عدالتوں میں علیمہ خان کے بیٹے کی شمولیت اور حسان نیازی کے ساتھ موجودگی ثابت ہو گئی تو یہ پی ٹی آئی کے لیے مزید مشکلات کھڑی کر سکتی ہیں۔ دوسری جانب، اگر عدالتوں میں یہ الزامات ثابت نہ ہوئے تو حکومت پر سیاسی انتقام کے الزامات مزید بڑھ جائیں گے۔
علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ خان کی گرفتاری , عمران خان کی فیملی مشکلات میں
طلال چوہدری کے اس بیان نے ایک بار پھر 9 مئی کے واقعات کو ملکی سیاست کے مرکز میں لا کھڑا کیا ہے۔ علیمہ خان کا بیٹا حسان نیازی کے ساتھ موجود تھا یا نہیں، یہ عدالت میں طے ہوگا، لیکن حکومت کا مؤقف ہے کہ اس کے پاس شواہد موجود ہیں۔ اس تمام تر صورتحال نے نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ دیگر سیاسی قوتوں کو بھی سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اگر سیاسی استحکام چاہیے تو قانون اور انصاف کے ساتھ ساتھ مفاہمت کا راستہ بھی اپنانا ہوگا۔