افکارِ اقبال آج بھی زندہ — شاعر مشرق علامہ اقبال کا 148 واں یوم پیدائش
شاعر مشرق علامہ اقبال کا 148 واں یوم پیدائش — امت مسلمہ کے عظیم مفکر کو خراجِ عقیدت
آج شاعر مشرق علامہ اقبال کا 148 واں یوم پیدائش ملک بھر میں نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
مسلمانانِ برصغیر کو بیداری، خودی، حریت اور اتحاد کا پیغام دینے والے مفکرِ پاکستان ڈاکٹر محمد اقبال کو آج ہر طبقہ فکر خراجِ عقیدت پیش کر رہا ہے۔
اقبال: فکر، وجدان اور خودی کا شاعر
شاعر مشرق علامہ اقبال کا یوم پیدائش اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ایک فرد اپنے قلم اور فکر سے پوری قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے۔
اقبال نے غلامی کی تاریکی میں ڈوبی ہوئی قوم کو روشنی دکھائی، خوابِ آزادی دیکھا اور اسے حقیقت میں بدلنے کی تحریک دی۔
ان کا فلسفہ “خودی” آج بھی نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
اقبال نے فرمایا:
“خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے۔”
اقبال کا خواب — آزاد ریاست کا قیام
اقبال کی شاعری محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک نظریہ، ایک انقلابی سوچ ہے۔
انہوں نے 1930 میں الہ آباد کے تاریخی اجلاس میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا خواب پیش کیا۔
یہی خواب بعد میں تحریکِ پاکستان کی بنیاد بنا۔
شاعر مشرق علامہ اقبال کا یوم پیدائش ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وہ صرف شاعر نہیں، ایک مفکر، رہنما اور نظریہ ساز شخصیت تھے۔
مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب
ہر سال کی طرح اس سال بھی شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائش کے موقع پر لاہور میں مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پُروقار تقریب منعقد ہو رہی ہے۔
پاک فضائیہ اور رینجرز کے چاق و چوبند دستے اس تقریب میں شرکت کرتے ہیں۔
تقریب کے بعد مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات مزار پر حاضری دے کر اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہیں۔
اقبال کی تعلیمات — وقت کی ضرورت
اقبال کا پیغام وقت گزرنے کے باوجود آج بھی تازہ ہے۔
انہوں نے مسلم نوجوان کو خود شناسی، عمل، اور غیرتِ ایمانی کا سبق دیا۔
ان کی شاعری میں جہاں عشقِ رسول ﷺ کی خوشبو ہے، وہیں امتِ مسلمہ کے عروج کا پیغام بھی موجود ہے۔
ان کے اشعار آج بھی نسلِ نو کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں:
“نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی!”
علامہ اقبال کی حیات اور خدمات
- پیدائش: 9 نومبر 1877، سیالکوٹ
- تعلیم: گورنمنٹ کالج لاہور، کیمبرج، اور میونخ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی
- وفات: 21 اپریل 1938، لاہور
- اہم تصانیف: بالِ جبریل، بانگِ درا، رموزِ بیخودی، اسرارِ خودی، جاوید نامہ
اقبال کی شاعری نے صرف برصغیر کے مسلمانوں کو ہی نہیں، بلکہ دنیا بھر کے اہلِ فکر کو متاثر کیا۔
ان کا فلسفہ انسان کو اس کے مقام اور مقصدِ حیات سے آگاہ کرتا ہے۔
قومی سطح پر تقریبات
یومِ اقبال کے موقع پر ملک بھر میں تقریبات، مشاعرے، لیکچرز اور سیمینارز منعقد کیے جا رہے ہیں۔
اسکولوں اور جامعات میں طلبہ اقبال کے کلام پر تقاریر اور ڈرامے پیش کر رہے ہیں تاکہ نئی نسل کو اقبال کے نظریات سے روشناس کرایا جا سکے۔
ریڈیو، ٹی وی اور سوشل میڈیا پر خصوصی پروگرام نشر کیے جا رہے ہیں۔
اقبال کا پیغام نوجوانوں کے نام
شاعر مشرق علامہ اقبال کا یوم پیدائش ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اگر نوجوان اپنی خودی کو پہچان لیں، تو کوئی طاقت انہیں غلام نہیں بنا سکتی۔
اقبال نے نوجوان کو “شاہین” سے تشبیہ دی کیونکہ وہ بلندیوں کا خواہاں ہوتا ہے اور زمین کی پستیوں میں نہیں رہتا۔
“تو شاہین ہے، پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں!”
اقبال کی عالمی پذیرائی
اقبال کے افکار کی گونج پاکستان سے نکل کر دنیا بھر میں سنی جا سکتی ہے۔
جرمنی، ایران، ترکی، اور دیگر ممالک میں ان کے کلام پر تحقیق اور ترجمے کیے گئے۔
ایران میں تو انہیں "اقبالِ لاہوری” کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
اقبال اور نظریہ پاکستان
اگر اقبال نہ ہوتے تو شاید “دو قومی نظریہ” کبھی واضح نہ ہو پاتا۔
ان کی سوچ نے محمد علی جناح کو بھی متاثر کیا اور تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی۔
اسی لیے انہیں بحق بجا “مفکرِ پاکستان” کہا جاتا ہے۔

اقبال کا فکری ورثہ
شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائش پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم ان کے افکار کو عملی زندگی میں اپنائیں۔
اقبال نے جو خواب دیکھا، وہ صرف سیاسی آزادی کا نہیں بلکہ فکری آزادی کا خواب تھا۔
انہوں نے قوم کو بتایا کہ غلام ذہن کبھی آزاد معاشرہ تعمیر نہیں کر سکتا۔
گیت نگار محمد ناصر کا انتقال، پاکستانی موسیقی کی دنیا سوگوار
شاعر مشرق علامہ اقبال کا 148 واں یوم پیدائش ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایک شاعر بھی امتوں کی تقدیر بدل سکتا ہے۔
اقبال نے ہمیں “خودی” کا درس دیا، ایمان کی طاقت پر یقین دلایا، اور یہ بتایا کہ ہر فرد اپنی دنیا خود تخلیق کر سکتا ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اقبال کے پیغام کو صرف تقریروں میں نہیں بلکہ اپنے کردار میں زندہ کریں۔









