امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک کون ہوگا؟ ممکنہ نام اور پس منظر
دنیا بھر میں مشہور ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک ہمیشہ خبروں کی زینت بنی رہتی ہے، کبھی اپنی مقبولیت کی وجہ سے تو کبھی تنازعات کے باعث۔ گزشتہ چند برسوں سے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی اور اس کی ملکیت کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک کون ہوگا؟ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بڑے سرمایہ کار اور کمپنیاں اس دوڑ میں شامل ہیں، اور ایک نیا فریم ورک طے پا چکا ہے جس کے تحت امریکی ادارے اس کے 80 فیصد حصص کے مالک بن سکتے ہیں۔
پس منظر: ٹک ٹاک پر پابندی کا خطرہ
ٹک ٹاک کی والد کمپنی بائیٹ ڈانس چین میں قائم ہے۔ امریکا کی جانب سے بار بار یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس ایپ کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت تک پہنچ سکتا ہے، جس سے قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے 2020 سے ٹک ٹاک کی ملکیت کو "قومی سلامتی کا مسئلہ” قرار دیا۔ اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں بائیٹ ڈانس کو امریکا میں ٹک ٹاک فروخت کرنے یا ایپ کی بندش کا انتباہ دیا تھا۔
یہی معاملہ آگے بڑھتے بڑھتے آج اس مقام پر پہنچا ہے کہ امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک بننے کے لیے کئی بڑی کمپنیاں اور سرمایہ کاری فنڈز سرگرم ہیں۔
موجودہ صورتحال: فریم ورک پر اتفاق
حالیہ دنوں اسپین کے شہر میڈرڈ میں امریکا اور چین کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق ان مذاکرات میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کو ایک نئی امریکی کمپنی کے تحت چلایا جائے گا۔ اس کمپنی کے 80 فیصد حصص امریکی سرمایہ کاروں کے پاس ہوں گے جبکہ بقیہ 20 فیصد ملکیت بائیٹ ڈانس کے پاس رہے گی۔
اگر یہ فریم ورک کامیاب ہوا تو اس کے بعد یہ طے ہوگا کہ امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک آخرکار کون ہوگا۔
ممکنہ خریدار کون ہیں؟
سی این این اور وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹس کے مطابق جن کمپنیوں کے نام سامنے آئے ہیں ان میں یہ بڑے نام شامل ہیں:
اوریکل (Oracle): یہ کمپنی پہلے ہی ٹک ٹاک کے امریکی ڈیٹا کی ہوسٹنگ کر رہی ہے اور 2020 میں بھی خریداری کے قریب پہنچ گئی تھی۔
Andreessen Horowitz: یہ ایک مشہور امریکی پرائیویٹ ایکویٹی اور وینچر کیپیٹل فرم ہے۔
سلور لیک (Silver Lake): ٹیکنالوجی کمپنیوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کے لیے مشہور ہے۔
یہ تینوں مل کر نئی کمپنی تشکیل دے سکتے ہیں، جو 80 فیصد حصص کی مالک ہوگی، جبکہ باقی حصص بائیٹ ڈانس کے پاس رہیں گے۔ اس طرح امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک ایک مشترکہ کنسورشیم کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار
ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیشہ ٹک ٹاک کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ اپنے پہلے دور صدارت میں انہوں نے بائیٹ ڈانس کو فروخت پر مجبور کیا، مگر پھر وہ معاہدہ بلاک ہوگیا۔ اب جب انہوں نے دوسری بار صدارت سنبھالی تو اس معاملے کو مزید آگے بڑھایا۔
ستمبر 2025 میں پابندی کی ڈیڈلائن قریب تھی، مگر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے پابندی کو مزید تین ماہ کے لیے مؤخر کیا۔ اس تاخیر سے دونوں ممالک کو مذاکرات کا موقع ملا اور بالآخر فریم ورک پر اتفاق رائے ممکن ہوا۔
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ اوریکل کے چیئرمین لیری ایلیسن ٹرمپ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور وہ امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک بننے کے حوالے سے سب سے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔
چین کا ردعمل
چین کی حکومت ہمیشہ سے یہ کہتی آئی ہے کہ ٹک ٹاک کی زبردستی فروخت غیر منصفانہ ہے۔ مگر رپورٹس کے مطابق جب امریکا نے واضح کر دیا کہ پابندی یقینی ہے، تب چین نے فریم ورک پر آمادگی ظاہر کی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بائیٹ ڈانس اب کسی درمیانی راستے پر راضی ہے تاکہ ٹک ٹاک کو امریکا میں مکمل طور پر بند ہونے سے بچایا جا سکے۔
قومی سلامتی اور ڈیٹا پر کنٹرول
امریکا کی سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چین کو منتقل نہ ہو۔ اسی لیے اوریکل کو 2020 میں ٹک ٹاک کے امریکی ڈیٹا کی ہوسٹنگ دی گئی تھی۔ مستقبل میں بھی امکان ہے کہ امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک ڈیٹا پر مکمل کنٹرول حاصل کرے گا، جبکہ بائیٹ ڈانس صرف اقلیتی حصص دار کے طور پر موجود رہے گی۔
ٹک ٹاک کی مقبولیت اور معیشت پر اثرات
یہ حقیقت ہے کہ امریکا میں ٹک ٹاک کی مقبولیت بے پناہ ہے۔ لاکھوں صارفین اس پلیٹ فارم کو روزانہ استعمال کرتے ہیں جبکہ ہزاروں کری ایٹرز کے لیے یہ آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ اگر ایپ پر پابندی لگتی تو نہ صرف صارفین بلکہ کاروباری ادارے اور اشتہاری مارکیٹ بھی شدید متاثر ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا پابندی کی بجائے اسے ایک نئی کمپنی کے تحت چلانے پر راضی ہو گیا۔
یقینی طور پر، جب امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک سامنے آئے گا تو اس کا اثر ٹیکنالوجی مارکیٹ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور عالمی سیاست پر بھی نمایاں ہوگا۔
پنجاب اسمبلی میں ٹک ٹاک لائیو پر پابندی کی قرارداد جمع
فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ بالآخر امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک کون ہوگا۔ لیکن اوریکل، Andreessen Horowitz اور سلور لیک کے نام سب سے آگے ہیں۔ بائیٹ ڈانس کے پاس 20 فیصد حصص رہنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جبکہ فیصلہ کن اعلان 19 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی بات چیت کے بعد متوقع ہے۔
یہ معاملہ صرف ایک بزنس ڈیل نہیں بلکہ امریکا اور چین کے درمیان جاری طاقت کی کشمکش کا حصہ ہے۔ آنے والے دنوں میں جب باضابطہ اعلان ہوگا، تب ہی پتہ چلے گا کہ واقعی امریکا میں ٹک ٹاک کا نیا مالک کون ہے۔










Comments 2