غیر قانونی ایپس کی تشہیر: اقرا کنول اور ندیم نانی والا کے خلاف مقدمات
پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے معروف سوشل میڈیا انفلوئنسرز اقرا کنول، ندیم مبارک المعروف ندیم نانی والا، اور محمد حسنین شاہ کے خلاف غیر قانونی ایپس کی تشہیر کے الزام میں مقدمات درج کیے ہیں۔ ان انفلوئنسرز پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسی موبائل ایپلی کیشنز کی تشہیر کی جو قانونی طور پر رجسٹرڈ نہیں تھیں۔ ان غیر قانونی ایپس نے عوام کو زیادہ منافع کے جھوٹے وعدوں سے راغب کیا، جس کے نتیجے میں ہزاروں شہریوں کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
مقدمات کی تفصیلات
لاہور میں درج کیے گئے ان مقدمات میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے غیر قانونی ایپس کے ذریعے عوام کو آن لائن ٹریڈنگ اور بیٹنگ کی طرف راغب کیا۔ ڈیلی پاکستان کے مطابق، اقرا کنول کے خلاف ایک مقدمہ، جبکہ ندیم نانی والا اور محمد حسنین شاہ کے خلاف تین تین مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ یہ مقدمات پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (PECA) اور دھوکہ دہی سے متعلق دیگر دفعات کے تحت درج کیے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق، ان انفلوئنسرز نے اپنے پلیٹ فارمز پر غیر قانونی ایپس کو فروغ دے کر عوام کے ساتھ دھوکہ کیا، جس سے بڑے پیمانے پر مالی نقصانات ہوئے۔
قانونی نوٹسز اور تفتیش
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان انفلوئنسرز کو تفتیش کے لیے تین مرتبہ طلب کیا تھا، لیکن وہ تسلی بخش جوابات دینے میں ناکام رہے۔ ایجنسی کے مطابق، ان افراد کو باقاعدہ نوٹسز جاری کیے گئے تھے، لیکن انہوں نے غیر قانونی ایپس کی تشہیر جاری رکھی۔ تفتیشی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ انفلوئنسرز ان ایپس کے برانڈ ایمبیسیڈر کے طور پر کام کر رہے تھے اور عوام کو جھوٹے منافع کی ترغیب دیتے رہے۔
گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں
حکام نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ان ٹیموں کا مقصد ان انفلوئنسرز کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہے جو غیر قانونی ایپس کے ذریعے عوام کو گمراہ کر رہے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان ایپس کی تشہیر سے نہ صرف شہریوں کو مالی نقصان پہنچا بلکہ یہ غیر قانونی سرگرمیوں کو بھی فروغ دے رہی تھیں۔
عوام پر اثرات
ان غیر قانونی ایپس کی تشہیر سے ہزاروں پاکستانی شہری متاثر ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اپنی جمع پونجی ان ایپس میں لگائی، جو بعد میں دھوکہ ثابت ہوئیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انفلوئنسرز کی مقبولیت اور بھروسے کی وجہ سے وہ ان ایپس پر یقین کر بیٹھے۔ اس صورتحال نے سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر کے خطرات کو بھی اجاگر کیا ہے۔
دیگر یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی
اس سے قبل این سی سی آئی اے نے معروف یوٹیوبرز رجب بٹ، انس علی، اور حریرہ کے خلاف بھی اسی نوعیت کے مقدمات درج کیے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ وہ بیٹنگ ایپس کے ذریعے جوا فروغ دے رہے تھے اور اپنے فالوورز کو گمراہ کر رہے تھے۔ ان مقدمات نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے کردار پر سوالات اٹھائے ہیں اور غیر قانونی ایپس کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت کو واضح کیا ہے۔
سوشل میڈیا کی طاقت اور ذمہ داری
سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے پاس لاکھوں فالوورز ہوتے ہیں، جو ان کی ہر بات پر بھروسہ کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے، کچھ انفلوئنسرز اس طاقت کا غلط استعمال کرتے ہیں اور غیر قانونی ایپس جیسی سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انفلوئنسرز کو اپنی تشہیر سے قبل ایپس کی قانونی حیثیت کی تصدیق کرنی چاہیے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس معاملے میں سخت رویہ اپنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ایپس کی تشہیر نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ یہ قومی معیشت کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ ایجنسیوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی ایپس سے دور رہیں اور اپنی سرمایہ کاری سے قبل مکمل تحقیق کریں۔
شہریوں کے لیے مشورہ
ماہرین مالیات اور قانون دانوں نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر دیکھی جانے والی ہر تشہیر پر بھروسہ نہ کریں۔ خاص طور پر غیر قانونی ایپس سے متعلق وعدوں پر کان دھرنے سے پہلے ان کی قانونی حیثیت کی تصدیق ضروری ہے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ صرف رجسٹرڈ اور قانونی ایپس میں سرمایہ کاری کریں۔
سوشل میڈیا کے استعمال پر بحث
اس واقعے نے سوشل میڈیا کے استعمال اور اس کے اثرات پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ ہے، لیکن اس کا غلط استعمال سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ غیر قانونی ایپس کی تشہیر جیسے واقعات نے انفلوئنسرز کے کردار پر نظرثانی کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
مستقبل کے لیے اقدامات
حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ایسی سرگرمیوں کی نگرانی کو مزید سخت کریں گے۔ اس کے علاوہ، شہریوں کو بیداری دینے کے لیے مہمات بھی شروع کی جائیں گی تاکہ وہ غیر قانونی ایپس سے بچ سکیں۔ انفلوئنسرز کے لیے بھی رہنما اصول وضع کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے تاکہ وہ اپنی تشہیر سے قبل قانونی تقاضوں کو پورا کریں۔
یوٹیوبر رجب بٹ مقدمہ درج، بیٹنگ ایپس تشہیر پر مشکلات میں اضافہ
اقرا کنول، ندیم نانی والا، اور دیگر انفلوئنسرز کے خلاف مقدمات نے سوشل میڈیا کے ذریعے غیر قانونی ایپس کی تشہیر کے خطرات کو واضح کیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سخت کارروائی سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ اپنی مالی سرمایہ کاری سے قبل مکمل تحقیق کریں اور سوشل میڈیا پر ہر تشہیر پر بھروسہ کرنے سے گریز کریں۔