وفاقی حکومت نے ارشد ندیم کے کوچ پر پابندی کا نوٹس لے لیا
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ پر ایتھلیٹکس فیڈریشن کی جانب سے عائد تاحیات پابندی کے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔ حکومت نے اس متنازع فیصلے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور پاکستان سپورٹس بورڈ (PSB) کو مکمل انکوائری کی ہدایت کر دی ہے۔
معاملے کی تفصیلات
چند روز قبل پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن نے ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ پر تاحیات پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فیڈریشن نے مؤقف اختیار کیا کہ سلمان بٹ نے قواعد کی خلاف ورزی کی اور تنظیمی نظم و ضبط کی پامالی کی ہے۔
تاہم ارشد ندیم کے کوچ نے اس فیصلے کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر عائد الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کا مقصد ارشد ندیم کے کھیل کو نقصان پہنچانا ہے۔
سلمان بٹ کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے ارشد ندیم کے کوچ کے طور پر ایمانداری اور پیشہ ورانہ ذمہ داری کے ساتھ خدمات انجام دے رہے ہیں، اور ان کا واحد مقصد پاکستان کا نام روشن کرنا ہے۔
وفاقی حکومت کی کارروائی
وزارتِ بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان سپورٹس بورڈ کو فوری طور پر مکمل انکوائری کی ہدایت دی ہے۔ وزارت نے ہدایت نامے میں کہا ہے کہ ایتھلیٹکس فیڈریشن کے فیصلے کے محرکات، شواہد اور ضابطہ جاتی بنیادوں کی تفصیل پیش کی جائے۔
حکومت کے مطابق اگر یہ ثابت ہوا کہ ارشد ندیم کے کوچ کے خلاف کارروائی ذاتی یا انتقامی بنیادوں پر کی گئی تو سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
ارشد ندیم کا ردعمل
ارشد ندیم کے کوچ پر پابندی کے اعلان کے بعد خود ارشد ندیم نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سلمان بٹ نے ان کی تربیت اور عالمی سطح پر کامیابیوں میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
ارشد ندیم نے کہا، “میں اپنے کوچ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ وہ میرے لیے صرف کوچ نہیں بلکہ ایک رہنما ہیں جنہوں نے مجھے نظم و ضبط، حوصلہ اور اعتماد دیا۔”
ارشد ندیم کے مطابق وہ فیڈریشن کے فیصلے کو غیر منصفانہ سمجھتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وفاقی حکومت انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی۔
سلمان بٹ کا مؤقف
ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ قومی مفاد میں کام کیا ہے۔ “میں نے کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں کی، بلکہ ہمیشہ ایتھلیٹکس کے نظم و ضبط کو ترجیح دی۔ یہ پابندی میرے کردار کشی کی کوشش ہے۔”
سلمان بٹ نے واضح کیا کہ وہ عدالت یا اعلیٰ حکام سے رجوع کریں گے تاکہ انہیں انصاف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت منصفانہ تحقیقات کرے تو سچ سامنے آ جائے گا۔
پس منظر: ارشد ندیم اور ان کی کامیابیاں
ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ نے اس وقت تربیت کی ذمہ داری سنبھالی جب ارشد ندیم مالی اور سہولیات کے مسائل کا سامنا کر رہے تھے۔ ان کی کوچنگ کے تحت ارشد ندیم نے عالمی سطح پر کئی اعزازات اپنے نام کیے، جن میں کامن ویلتھ گیمز میں طلائی تمغہ اور اولمپکس میں نمایاں پوزیشن شامل ہیں۔
کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ارشد ندیم کے کوچ کا کردار پاکستان کے لیے قیمتی ہے اور ان کی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین کی رائے
سابق اولمپینز اور ایتھلیٹکس کے ماہرین نے بھی ارشد ندیم کے کوچ پر پابندی کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کھیل کے مفاد میں نہیں بلکہ پاکستان کی ایتھلیٹکس کمیونٹی میں تقسیم پیدا کرے گا۔
ایک سینئر کوچ نے کہا، “یہ وقت کھیل کے ہیروز کو سپورٹ کرنے کا ہے، نہ کہ ان پر پابندیاں لگانے کا۔ اگر ارشد ندیم کے کوچ کو سزا دی گئی تو یہ پیغام جائے گا کہ محنت اور دیانتداری کی کوئی قدر نہیں۔”
پاکستان سپورٹس بورڈ کا مؤقف
پاکستان سپورٹس بورڈ کے ترجمان کے مطابق ارشد ندیم کے کوچ سے متعلق تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ وزارتِ بین الصوبائی رابطہ کو پیش کی جائے گی، اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت کا مقصد ایتھلیٹکس فیڈریشن میں نظم و ضبط کو بحال کرنا ہے، لیکن کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جائے گی۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر بھی ارشد ندیم کے کوچ کے حق میں بڑی مہم دیکھی جا رہی ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ارشد ندیم نے پاکستان کا نام روشن کیا، اس لیے ان کے کوچ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی ناقابلِ قبول ہے۔
ایک صارف نے لکھا: “اگر ارشد ندیم کے کوچ پر پابندی برقرار رہی تو یہ پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ میں بڑا نقصان ہوگا۔”
مستقبل کا لائحہ عمل
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ایتھلیٹکس فیڈریشن کے بعض فیصلوں پر نظرثانی کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ اگر تحقیقات میں بے ضابطگیاں ثابت ہوئیں تو ارشد ندیم کے کوچ پر عائد پابندی ختم کی جا سکتی ہے۔
وفاقی وزیر کھیل کی زیرِ صدارت آئندہ ہفتے خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں ارشد ندیم کے کوچ سمیت دیگر تنازعات پر بھی غور کیا جائے گا۔
ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں میڈل نہ جیت سکے
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ارشد ندیم کے کوچ پر پابندی کا معاملہ صرف ایک شخص کی نہیں بلکہ پاکستان کے ایتھلیٹکس کے مستقبل کا سوال بن گیا ہے۔ اگر حکومت نے شفاف انکوائری کی تو نہ صرف انصاف ہوگا بلکہ کھلاڑیوں کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔