پاکستان کے مایہ ناز جیولن تھرو ایتھلیٹ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں اپنی بہترین کوششوں کے باوجود میڈل حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ شائقین نے ان سے بڑی امیدیں باندھ رکھی تھیں، تاہم وہ فائنل راؤنڈ میں بہتر کارکردگی نہ دکھا سکے۔
فائنل مرحلے کی کارکردگی
ٹوکیو میں ہونے والے فائنل مقابلے میں ارشد ندیم نے پہلی تھرو 82.73 میٹر کی جو انہیں ساتویں نمبر پر لے گئی۔ دوسری باری میں ان کی تھرو فاول ہوگئی جس سے دباؤ بڑھ گیا۔ تیسری باری میں انہوں نے 82.75 میٹر کا تھرو کیا مگر چوتھی باری میں پھر فاول ہوگئی۔ اس کے بعد وہ مزید راؤنڈ کے لیے کوالیفائی نہ کر سکے اور میڈل کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔

دیگر کھلاڑیوں کی پرفارمنس
بھارت کے نیرج چوپڑا نے شاندار آغاز کیا اور پہلی تھرو 83.65 میٹر کی پھینکی۔ ان کے ہم وطن سچن یادیو نے 86.29 میٹر کا بہترین تھرو کر کے سب کو حیران کر دیا۔ اس مقابلے میں جیولن ویبر اور اینڈرسن پیٹرز بھی نمایاں رہے جنہوں نے شاندار تھروز کے ذریعے اپنی پوزیشن مضبوط کی۔
کوالیفائنگ راؤنڈ میں ارشد ندیم کی شاندار پرفارمنس
یہ بات یاد رہے کہ گروپ بی کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں ارشد ندیم نے 85.28 میٹر کا شاندار تھرو کیا تھا جس کی بدولت انہوں نے براہ راست فائنل میں جگہ بنائی۔ یہی وجہ تھی کہ پاکستانی شائقین کو ان سے فائنل میں بھی بڑی امیدیں تھیں۔
عوامی ردعمل
پاکستانی عوام اور کھیلوں کے تجزیہ کاروں نے ارشد ندیم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے لیکن ساتھ ہی انہیں قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل میں جیت اور ہار دونوں ہوتی ہیں۔ شائقین کا کہنا ہے کہ ارشد ندیم جیسے کھلاڑی پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کر رہے ہیں اور ان کے لیے مزید سہولتوں اور ٹریننگ کا انتظام ہونا چاہیے۔
مستقبل کے امکانات
ماہرین کے مطابق ارشد ندیم ابھی بھی اپنے کیریئر کے بہترین دور میں ہیں۔ اگر انہیں عالمی معیار کی کوچنگ، فٹنس کیمپ اور جدید سہولیات فراہم کی جائیں تو وہ مستقبل میں اولمپکس اور دیگر بڑے ایونٹس میں پاکستان کے لیے میڈل جیت سکتے ہیں۔
اگرچہ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں میڈل حاصل نہیں کر سکے، لیکن انہوں نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دنیا کے بہترین جیولن تھرو کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔ پاکستانی عوام کو امید ہے کہ وہ اگلے ایونٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے










Comments 2