ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعوؤں کے باوجود 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
وفاقی ادارہ شماریات کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں لگاتار تیسرے ہفتے بھی مہنگائی کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، مگر اس کے باوجود عام عوام کو ریلیف نہیں مل سکا کیونکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ جاری ہے۔
مہنگائی کی شرح میں کمی کے سرکاری اعداد و شمار
رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.16 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ پچھلے ہفتے یہ کمی 1.34 فیصد رہی تھی۔ سالانہ بنیاد پر بھی مہنگائی کی شرح 4.17 فیصد سے کم ہو کر 3.95 فیصد پر آگئی ہے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بظاہر حکومت قیمتوں پر قابو پانے میں کامیاب ہو رہی ہے مگر حقیقت میں عوام اب بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔
کن 17 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا؟
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے درج ذیل اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا:
ٹماٹر 9.04 فیصد
انڈے 0.88 فیصد
آٹا 0.76 فیصد
واشنگ سوپ 0.47 فیصد
مٹن 0.40 فیصد
ویجیٹیبل گھی 0.16 فیصد
گڑ 0.64 فیصد
دودھ 0.15 فیصد
دہی 0.11 فیصد
پاؤڈر ملک 0.58 فیصد
یہ اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مہنگائی کی شرح کم ہونے کے باوجود روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔
کن 11 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی؟
کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی ضرور ریکارڈ کی گئی ہے لیکن یہ کمی عوامی ریلیف کے لیے ناکافی ہے۔
پیاز 1.61 فیصد
آلو 2.44 فیصد
دال ماش 0.39 فیصد
دال مونگ 0.60 فیصد
کیلے 4.22 فیصد
دال مسور 0.14 فیصد
دال چنا 0.53 فیصد
لہسن 0.61 فیصد
مرغی 12.46 فیصد
مرغی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ضرور دیکھی گئی مگر دودھ، دہی اور آٹا جیسے بنیادی اجناس مہنگی ہونے کی وجہ سے عوامی بجٹ پر دباؤ برقرار ہے۔
مختلف آمدنی والے طبقات پر اثرات
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق:
17,732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.02 فیصد اضافے کے ساتھ 3.75 فیصد رہی۔
17,733 روپے سے 22,888 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.04 فیصد کمی کے ساتھ 3.90 فیصد رہی۔
22,889 روپے سے 29,517 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.09 فیصد کمی کے ساتھ 4.74 فیصد رہی۔
29,518 روپے سے 44,175 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.14 فیصد کمی کے ساتھ 4.77 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
44,176 روپے ماہانہ سے زائد آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.21 فیصد کمی کے ساتھ 3.21 فیصد رہی۔
یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف بہت محدود ہے، جبکہ متوسط طبقہ اب بھی مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔
عوامی ردعمل
مارکیٹ میں خریداری کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کے حکومتی دعوے محض کاغذی ہیں۔ ان کے مطابق ہر ہفتے سبزیوں، دالوں اور گوشت کی قیمتوں میں ردوبدل عام آدمی کے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی ریلیف دینا چاہتی ہے تو براہ راست اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول کیا جائے۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود عوام کو ریلیف نہ ملنے کی بڑی وجہ ڈسٹری بیوشن نظام اور منڈیوں پر مؤثر کنٹرول نہ ہونا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری پر قابو نہیں پایا جاتا، عام شہری کو حقیقی فائدہ نہیں ہوگا۔
مستقبل کے خدشات
ماہرین یہ بھی خبردار کر رہے ہیں کہ اگر عالمی منڈی میں تیل، گیس اور دیگر کموڈیٹیز کی قیمتیں بڑھیں تو آئندہ مہینوں میں مہنگائی کی شرح دوبارہ اوپر جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ بھی عوامی بجٹ کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔
ملک میں مہنگائی کی صورتحال: عوام مشکلات میں گھِر گئے
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ میں اگرچہ مہنگائی کی شرح میں کمی دکھائی گئی ہے، مگر عوامی زندگی پر اس کا کوئی مثبت اثر نظر نہیں آ رہا۔ اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام آدمی کی مشکلات کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا دی ہیں۔ حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ محض اعداد و شمار پر اکتفا کرنے کے بجائے عملی اقدامات کرے تاکہ عام شہری کو حقیقی ریلیف مل سکے۔