ایشیا کپ 2025 – پاکستان کا بھارت کو واضح پیغام: کرکٹ کو سیاست کا میدان نہ بنایا جائے
کرکٹ محض ایک کھیل نہیں، بلکہ برصغیر پاک و ہند میں یہ جذبہ، جنون، اور قومی وقار کا استعارہ بن چکی ہے۔ خاص طور پر جب پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے مدِمقابل ہوں، تو میدانِ کرکٹ ایک ایسا منظر پیش کرتا ہے جہاں کروڑوں دلوں کی دھڑکنیں ایک گیند اور ایک چوکے سے جُڑی ہوتی ہیں۔ مگر اسی جوش و خروش کے درمیان اگر سیاست کا رنگ آ جائے تو کھیل کا حسن ماند پڑ جاتا ہے۔
ایشیا کپ 2025 کے سپر فور مرحلے میں ہونے والے پاک بھارت ٹاکرے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے آئی سی سی کو دو ٹوک پیغام دیا گیا ہے کہ:
"کرکٹ کے میدان کو سیاست کا اکھاڑہ نہ بنایا جائے، اور میچ کو ‘اسپرٹ آف کرکٹ’ کے تحت کھیلا جائے۔”
یہ پیغام نہ صرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ کھیل کے وقار کے تحفظ کی ایک سنجیدہ کوشش بھی ہے۔
پس منظر: کیوں پیدا ہوا تنازع؟
پہلے مرحلے میں ہونے والے پاک بھارت میچ کے دوران متعدد واقعات ایسے پیش آئے جنہوں نے کرکٹ کے بنیادی آداب اور ’اسپرٹ آف گیم‘ پر سوالیہ نشان لگا دیا:
ٹاس کے دوران بھارتی کپتان نے پاکستانی کپتان سے مصافحہ نہیں کیا۔
میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔
بھارتی بلے باز سوریا کمار یادو نے میچ کے بعد ایک انٹرویو میں سیاسی نوعیت کے بیانات دیے۔
میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کے فیصلوں کو جانبدارانہ قرار دیا گیا، جن پر پی سی بی نے باقاعدہ اعتراض کیا۔
ان تمام معاملات نے نہ صرف کھلاڑیوں کے جذبات کو مجروح کیا بلکہ شائقینِ کرکٹ کے لیے بھی مایوسی کا باعث بنے۔
پی سی بی کا ردِعمل: باضابطہ شکایت اور مؤقف
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان معاملات کو سنجیدگی سے لیا اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو باقاعدہ شکایت درج کروائی۔ پی سی بی کے مؤقف میں درج ذیل نکات شامل تھے:
کھیل میں سیاست کی آمیزش ناقابلِ قبول ہے۔
ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو متنازع فیصلوں پر ہٹایا جائے۔
آنے والے میچز کے آفیشلز کو غیر جانبداری کی ہدایات دی جائیں۔
’اسپرٹ آف کرکٹ‘ کی بحالی کے لیے آئی سی سی فوری ایکشن لے۔
یہ شکایت محض ایک پروٹوکول نہیں بلکہ ایک اصولی مؤقف تھا، جس کا مقصد کھیل کو اس کی اصل روح میں واپس لانا ہے۔
ممکنہ بائیکاٹ کی دھمکی اور اس کے اثرات
پی سی بی نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر آئی سی سی کی جانب سے کارروائی نہ کی گئی تو پاکستان ممکنہ طور پر میچ کا بائیکاٹ بھی کر سکتا ہے۔ اگرچہ بائیکاٹ جیسا قدم کرکٹ شائقین کے لیے تکلیف دہ ہو سکتا ہے، لیکن بعض اوقات اصولوں کی حفاظت کے لیے سخت فیصلے لینا ضروری ہو جاتا ہے۔
اسی پس منظر میں پی سی بی کی جانب سے ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا، اور اگر ان کو برقرار رکھا گیا تو ان کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ریفری رچی رچرڈسن کا نام بھی زیر غور لایا جا رہا ہے۔
آئی سی سی کا جواب اور موجودہ صورتحال
پی سی بی کے دباؤ اور شدید مؤقف کے بعد آئی سی سی نے فوری ردِعمل دیا:
ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے غیر رسمی معذرت کی۔
آئی سی سی نے انکوائری کا آغاز کیا۔
پاکستان بمقابلہ یو اے ای میچ ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع کیا گیا، تاکہ معاملات واضح ہو سکیں۔
ان اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کے مؤقف کو بین الاقوامی سطح پر سنجیدگی سے لیا گیا، اور آئندہ کے لیے ایک مثال قائم کی گئی۔
کرکٹ، سیاست اور اخلاقیات
کرکٹ کو طویل عرصے سے "جینٹل مین کا گیم” کہا جاتا ہے۔ مگر جب کھلاڑیوں کے رویے اور آفیشلز کے فیصلے اس اقدار کو مجروح کرتے ہیں تو یہ محض اسپورٹس ایشو نہیں رہتا، بلکہ ایک اخلاقی اور بین الاقوامی تعلقات کا مسئلہ بن جاتا ہے۔
سوال یہ ہے: کیا بھارتی ٹیم جان بوجھ کر سیاست کر رہی ہے؟
کرکٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ:
بھارتی کھلاڑیوں کے غیر دوستانہ رویے نے میچ کو "کرکٹ میچ” سے زیادہ "سیاسی مقابلہ” بنا دیا۔
بھارتی میڈیا کی مہم جوئی نے ماحول کو مزید کشیدہ کر دیا۔
کھلاڑیوں کا سیاسی بیانات دینا نہ صرف آئی سی سی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ کھیل کی روح کے بھی منافی ہے۔
ٹیم پاکستان: توجہ صرف کھیل پر
پی سی بی اور ٹیم مینجمنٹ نے اپنی ٹیم کو واضح ہدایات دی ہیں:
سیاسی بیانات سے گریز کیا جائے۔
تمام توجہ کھیل اور جیت پر مرکوز رکھی جائے۔
کھیل کے آداب کو ہر صورت ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔
یہ رویہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان اس میچ کو نہ صرف ایک مقابلہ بلکہ قومی وقار کا معاملہ سمجھتا ہے، مگر اس میں بھی وہ حدود اور آداب کا خیال رکھنا چاہتا ہے۔
آنے والا ٹاکرا: دبئی اسٹیڈیم میں تاریخ رقم ہوگی؟
اتوار کے دن دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک بار پھر کرکٹ کی سب سے بڑی رقابت دیکھنے کو ملے گی۔ اس میچ کے لیے:
کروڑوں نظریں دونوں ٹیموں پر مرکوز ہیں۔
شائقین کو نہ صرف بہترین کرکٹ کی امید ہے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ کھیل، کھیل ہی رہے۔
اس بار دنیا دیکھے گی کہ کون سی ٹیم صرف بیٹ اور بال سے بات کرتی ہے، اور کون میدان کو بیانات سے آلودہ کرتا ہے۔
کرکٹ کو کرکٹ ہی رہنے دیں
پاکستان کرکٹ بورڈ کا پیغام واضح، اصولی اور وقت کی ضرورت کے عین مطابق ہے۔ کھیل کو سیاست سے دور رکھنا ہی اس کے مستقبل، مقبولیت اور عالمی حیثیت کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ کرکٹ شائقین کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ:
"ہمیں بیانات نہیں، شاندار بیٹنگ، خطرناک بولنگ، اور ناقابلِ یقین کیچز دیکھنے ہیں۔”
اگر دونوں ٹیمیں "اسپرٹ آف کرکٹ” کے تحت میدان میں اتریں، تو یہ ٹاکرا صرف ایک میچ نہیں بلکہ کرکٹ کی عظمت کی جیت بن جائے گا۔
