ایشیا کپ 2025: سری لنکا اور افغانستان کا فیصلہ کن ٹاکرا، سپر فور میں رسائی نیٹ رن ریٹ پر منحصر
ایشیا کپ میں فیصلہ کن ٹکراؤ: افغانستان بمقابلہ سری لنکا – قسمت کا فیصلہ نیٹ رن ریٹ سے ہوگا
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2025 اپنے دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جہاں ہر میچ نہ صرف ٹیموں کی قسمت کا فیصلہ کر رہا ہے بلکہ شائقین کے جوش و خروش کو بھی نئی بلندیوں پر لے جا رہا ہے۔ جمعرات کو گروپ بی میں افغانستان اور سری لنکا کی ٹیموں کے مابین ایک نہایت اہم اور فیصلہ کن مقابلہ ہونے جا رہا ہے، جس کے بعد سپر فور مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے والی ٹیموں کی تصویر مکمل ہو جائے گی۔
گروپ بی کی دلچسپ صورتحال
گروپ بی میں اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر سری لنکا سب سے مضبوط پوزیشن میں ہے۔ اس نے اپنے دونوں میچز جیت کر 4 پوائنٹس حاصل کر لیے ہیں اور اس کا نیٹ رن ریٹ +1.546 ہے، جو کہ ایک مثبت اور متوازن کارکردگی کا مظہر ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش نے اپنے تین میچز مکمل کر لیے ہیں، جن میں سے دو میں اسے فتح حاصل ہوئی جبکہ ایک میچ میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بھی 4 پوائنٹس ہیں لیکن نیٹ رن ریٹ منفی 0.270 ہے، جو اس کی اگلے مرحلے میں رسائی کے امکانات کو کمزور کر رہا ہے۔
افغانستان نے اب تک دو میچز کھیلے ہیں، جن میں سے ایک میں کامیابی حاصل کی اور دوسرے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے پاس فی الحال 2 پوائنٹس ہیں، لیکن اس کا نیٹ رن ریٹ +2.150 ہے، جو بنگلہ دیش سے کہیں بہتر ہے اور اسے ممکنہ طور پر سپر فور میں پہنچنے کا امیدوار بنا رہا ہے۔
افغانستان کی فتح: بنگلہ دیش کی امیدوں پر پانی؟
اگر افغانستان سری لنکا کو شکست دینے میں کامیاب ہوتا ہے تو اس کے بھی 4 پوائنٹس ہو جائیں گے، لیکن فیصلہ کن بات نیٹ رن ریٹ ہوگا۔ افغان ٹیم کا نیٹ رن ریٹ پہلے ہی مضبوط ہے، اور اگر وہ سری لنکا کو واضح مارجن سے ہرا دیتی ہے، تو وہ بنگلہ دیش کو پیچھے چھوڑ کر سپر فور میں رسائی حاصل کر لے گی۔
لیکن صرف فتح کافی نہیں ہوگی۔ افغانستان کو سری لنکا کو یا تو کم از کم 65 رنز سے ہرانا ہوگا یا پھر اگر وہ ہدف کا تعاقب کر رہی ہو، تو وہ 11 اوورز کے اندر ہدف حاصل کرے، تاکہ اس کا نیٹ رن ریٹ بنگلہ دیش سے بہتر ہو سکے۔ اس صورتحال میں بنگلہ دیش کو خالی ہاتھ وطن واپسی کی راہ لینا پڑے گی۔
سری لنکا کی جیت: بنگلہ دیش کے لیے خوش خبری
اگر سری لنکن ٹیم اپنے تیسرے میچ میں بھی کامیابی حاصل کرتی ہے، تو وہ نہ صرف 6 پوائنٹس کے ساتھ سپر فور میں جائے گی بلکہ اپنے ساتھ بنگلہ دیش کو بھی لے جائے گی، کیونکہ افغانستان صرف 2 پوائنٹس پر رہ جائے گا۔ یہ صورتحال بنگلہ دیش کے لیے خوش آئند ہوگی، جو اپنے میچز مکمل کر چکی ہے اور اب دوسرے نتائج کی منتظر ہے۔
ہانگ کانگ کا سفر مکمل
ہانگ کانگ کی ٹیم اس گروپ میں تینوں میچز ہار کر پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکی ہے۔ اس کی کارکردگی مایوس کن رہی اور اس نے بڑی ٹیموں کے خلاف کوئی خاص مزاحمت نہیں دکھائی۔ ان کی روانگی کے بعد گروپ میں صرف تین ٹیمیں رہ گئی ہیں جن کے درمیان زبردست مقابلہ جاری ہے۔
افغان ٹیم کی طاقت اور کمزوریاں
افغانستان کی ٹیم اگرچہ بڑی ٹیموں کے خلاف مسلسل بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، تاہم بڑے مقابلوں میں دباؤ میں آ کر لڑکھڑانے کی روایت بھی اس کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ بیٹنگ میں رحمن اللہ گرباز، ابراہیم زدران اور محمد نبی جیسے کھلاڑی کسی بھی دن میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔ جبکہ بولنگ میں راشد خان، مجیب الرحمان اور فرید احمد نے بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔
نیٹ رن ریٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے، افغان بولرز کا کردار نہایت اہم ہوگا۔ اگر وہ سری لنکا کی مضبوط بیٹنگ لائن اپ کو کم اسکور پر آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو فتح کا ہدف آسان ہو جائے گا، اور نیٹ رن ریٹ کی مطلوبہ شرط پوری کرنا ممکن ہوگا۔
سری لنکن ٹیم کا اعتماد بلند
سری لنکن ٹیم نے ایشیا کپ میں اب تک زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ دونوں میچز میں فتح کے بعد ان کا اعتماد بلند ہے اور وہ سپر فور مرحلے میں جگہ یقینی بنانے کے لیے افغان ٹیم کے خلاف پوری تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
سری لنکا کے بیٹرز میں کوشل مینڈس، پاتھم نسانکا اور کپتان داسن شناکا اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بولنگ میں دلشان مدوشن، مہیش تھکشانا اور ویلا لگا نے شاندار لائن اور لینتھ کے ساتھ حریف بیٹسمینوں کو پریشان کیا ہے۔
شائقین کی نظریں فیصلہ کن مقابلے پر
جمعرات کو ہونے والا میچ صرف ایک میچ نہیں بلکہ ایک “ورچوئل کوارٹر فائنل” کی حیثیت رکھتا ہے۔ افغانستان کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ خود کو ایک بڑی ٹیم کے طور پر منوائے، جبکہ سری لنکا اس وقت کسی بھی حریف کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کے شائقین بھی اس میچ کے نتائج کے منتظر ہوں گے کیونکہ ان کی ٹیم کا مستقبل اب اس مقابلے کے نتیجے سے جڑا ہوا ہے۔
ماہرین کی رائے
کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کو نہ صرف جیتنا ہوگا بلکہ جارحانہ انداز میں کھیلنا ہوگا۔ اگر وہ عام مارجن سے جیتتے ہیں تو نیٹ رن ریٹ کا فائدہ ضائع ہو جائے گا۔ اس لیے ٹیم مینجمنٹ کو بولنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ آرڈر میں بھی جارحانہ حکمت عملی اپنانی پڑے گی۔
سب نظریں ایک میچ پر
ایشیا کپ کا یہ مقابلہ کرکٹ کی دنیا کے لیے ایک اور یادگار دن بن سکتا ہے۔ شائقین، تجزیہ کار، سابق کھلاڑی اور میڈیا سب کی نظریں صرف ایک میچ پر مرکوز ہوں گی – افغانستان بمقابلہ سری لنکا۔ کیا افغانستان ایک بڑا اپ سیٹ کرے گا؟ کیا سری لنکا اپنی فتح کا سلسلہ جاری رکھے گا؟ اور کیا بنگلہ دیش کی قسمت چمکے گی یا ماند پڑ جائے گی؟ ان سب سوالات کا جواب جمعرات کو ملے گا۔











