پاک بھارت فائنل، ایشیا کپ 2025 کی تاریخ رقم: شائقین کے خواب حقیقت میں بدل گئے، تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک بھارت ٹاکرہ
ایشیا کپ 2025 کا سب سے بڑا لمحہ بالآخر آ ہی گیا۔ دبئی کے کرکٹ اسٹیڈیم میں اتوار کی رات ایک ایسا تاریخی پاک بھارت فائنل ہونے جا رہا ہے جس کا انتظار شائقین برسوں سے کر رہے تھے۔ پاکستان اور بھارت، دو روایتی حریف، پہلی بار ایشیا کپ کے فائنل میں آمنے سامنے ہوں گے۔ یہ محض ایک کرکٹ میچ نہیں بلکہ کروڑوں دلوں کی دھڑکنوں کو تیز کرنے والا وہ لمحہ ہے جسے شائقین اپنی یادوں میں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔
ایک دیرینہ خواب کی تکمیل
1984 میں ایشیا کپ کے آغاز سے لے کر آج تک یہ ایونٹ کئی بار کھیلا گیا، کئی بار پاک بھارت ٹاکرے دیکھنے کو ملے، لیکن حیرت انگیز طور پر دونوں ٹیمیں ایشیا کپ فائنل میں کبھی مدِمقابل نہ آ سکیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب تاریخ رقم ہو رہی ہے اور دونوں ٹیمیں ٹرافی کے لیے براہِ راست لڑیں گی۔
پاکستان نے اس سے قبل صرف دو بار ایشیا کپ جیتا ہے، 2000 میں معین خان اور 2012 میں مصباح الحق کی قیادت میں۔ اس کے برعکس بھارت آٹھ بار یہ ٹورنامنٹ جیت کر سب سے کامیاب ٹیم رہی ہے جبکہ سری لنکا چھ بار فاتح رہا ہے۔ یہی فرق اس بار دباؤ کو اور بھی زیادہ بڑھا رہا ہے کیونکہ پاکستان اس تاریخی موقع پر اپنی فتوحات کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہے گا۔
سپر فور مرحلے کا سفر
پاکستان نے سپر فور مرحلے کے فیصلہ کن میچ میں بنگلہ دیش کو 11 رنز سے شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ یہ میچ کسی سیمی فائنل سے کم نہ تھا کیونکہ دونوں ٹیموں کے لیے یہ "کرو یا مرو” کی صورتحال تھی۔
پاکستانی بیٹنگ لائن ایک بار پھر مشکلات کا شکار رہی اور مقررہ 20 اوورز میں صرف 135 رنز بنا پائی۔ اوپنر صاحبزادہ فرحان 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، صائم ایوب مسلسل چوتھی بار صفر پر پویلین لوٹ گئے، جبکہ کپتان سلمان علی آغا بھی صرف 19 رنز تک محدود رہے۔ محمد حارث کے 31 اور محمد نواز کے 25 رنز ٹیم کو کچھ سہارا دے سکے۔
جواب میں بنگلہ دیشی بلے باز بھی پاکستانی بولرز کے سامنے زیادہ دیر نہ ٹھہر سکے۔ حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی نے تین، تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ شاہین نے صرف 17 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں اور ساتھ ہی 19 رنز کی جارحانہ اننگز بھی کھیلی، جس پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

صائم ایوب پر تنقید اور مذاق
پاکستانی اوپنر صائم ایوب کی مسلسل ناکامی شائقین اور ماہرین کے درمیان بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ ایشیا کپ میں وہ چار بار صفر پر آؤٹ ہو کر ایک منفی ریکارڈ کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے بارے میں طنزیہ تبصرے جاری ہیں۔ کرکٹ تجزیہ کار مظہر ارشد نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ "صائم ایوب کا اصول یہی ہے، اگر رنز نہیں بناؤں گا تو مخالف کو بھی بنانے نہیں دوں گا” کیونکہ انہوں نے بولنگ میں دو وکٹیں حاصل کر لی تھیں۔
ایک صارف نے طنز کیا کہ "پاکستان بھارت کے ڈر سے جان بوجھ کر ہارنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن پھر بھی جیت گیا۔” جبکہ دوسرے نے حارث رؤف کی کارکردگی پر مزاحیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "تین گیندوں پر تین رنز اور کوئی باؤنڈری نہیں، یعنی تین جمع تین چھ برابر صفر!”
پاکستان کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کا ٹیم کےلیے خصوصی پیغام، شاہین شاہ کی شاندار باؤلنگ
دباؤ اور توقعات
پاکستانی کپتان سلمان علی آغا نے بنگلہ دیش کے خلاف کامیابی کے بعد کہا:
"ایسے میچ جیتنے والی ٹیمیں ہی خاص ہوتی ہیں۔ ہمارے بولرز نے زبردست پرفارمنس دی اور فیلڈرز نے بھی کمال کیا۔ اب ہمیں صرف اپنے کھیل پر توجہ رکھنی ہے اور پاک بھارت فائنل میں پلان کے مطابق جانا ہے۔”
ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بھی پاک بھارت فائنل سے قبل ٹیم کو پیغام دیا:
"بھارت کے خلاف دباؤ میں کھیلنا آسان نہیں ہوتا مگر ہمیں اپنی توانائی صرف کھیل پر مرکوز رکھنی ہے۔ ہم نے حالیہ میچز میں خود پر اعتماد حاصل کیا ہے اور اب وقت ہے کہ اس موقع کو جیت میں بدلیں۔”

ایشیا کپ کی تاریخ اور روایتی کشمکش
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ محض کھیل نہیں، یہ قومی وقار کا معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ 1984 سے اب تک کئی بار ان کا آمنا سامنا ہوا، کبھی پاکستان جیتا تو کبھی بھارت، لیکن ایشیا کپ فائنل کی دہلیز پر دونوں پہلی بار قدم رکھ رہے ہیں۔
بھارت کے پاس آٹھ ٹائٹل ہیں اور اس نے پچھلے دو میچوں میں پاکستان کو شکست دی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے پاس 2012 کے بعد کوئی ٹائٹل نہیں آیا۔ یہی وجہ ہے کہ اتوار کا پاک بھارت مقابلہ نہ صرف ایشیا کپ کا فیصلہ کرے گا بلکہ دونوں ٹیموں کی کرکٹ تاریخ میں ایک نیا باب بھی رقم کرے گا۔
شائقین کی بے تابی اور جذبات
اس تاریخی پاک بھارت فائنل کو دیکھنے کے لیے دبئی کرکٹ اسٹیڈیم مکمل طور پر بھرنے کی توقع ہے۔ دونوں ملکوں کے ہزاروں شائقین اپنی ٹیموں کے حق میں نعرے لگانے اور جھنڈے لہرانے کے لیے تیار ہیں۔ اسٹیڈیم میں موجود ہر چھوٹی بڑی گیند پر تالیاں، سیٹیاں اور نعروں کا شور گونجے گا۔
پاکستان میں شائقین کی نظریں شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور محمد حارث پر ہیں، جبکہ بھارت کی طرف سے شبھمن گل، ابھیشیک شرما اور جسپریت بمراہ کو خطرناک ہتھیار سمجھا جا رہا ہے۔
فائنل کا منظرنامہ
پاک بھارت فائنل میں دباؤ سب سے بڑا عنصر ہوگا۔ پاکستان کو اپنی بیٹنگ لائن اپ کو بہتر کرنا ہوگا جو مسلسل مشکلات کا شکار ہے۔ اگر ٹاپ آرڈر نہ چلا تو بولرز کی محنت ضائع ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب بھارت بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں متوازن دکھائی دے رہا ہے اور یہی پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔
ماہرین کی رائے
کرکٹ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کو جیتنے کے لیے بولرز پر انحصار کرنا ہوگا۔ سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا:
"اگر پاکستان نئی گیند سے ابتدائی وکٹیں لینے میں کامیاب ہو گیا تو بھارت کو دباؤ میں لایا جا سکتا ہے، ورنہ بھارتی بیٹنگ لائن کسی بھی ہدف کا تعاقب کر سکتی ہے۔”
اتوار 28 ستمبر 2025 کو دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والا(asia cup 2025 final match) پاک بھارت فائنل ایشیا کپ کی 41 سالہ تاریخ کا سب سے یادگار لمحہ ہوگا۔ یہ پاک بھارت فائنل میچ صرف ایک ٹرافی کا نہیں بلکہ فخر، عزت اور روایتی دشمنی کے نئے باب کا فیصلہ کرے گا۔
شائقین کے لیے یہ موقع کسی عید سے کم نہیں، اور کھلاڑیوں کے لیے یہ اپنے نام کو تاریخ میں امر کرنے کا بہترین وقت ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کون سی ٹیم دباؤ پر قابو پاتی ہے اور ایشیا کپ 2025 کی چیمپئن ٹرافی اپنے نام کرتی ہے۔
🚨 ASIA CUP FINAL IN CINEMA HALLS 🚨
- PVR INOX will show the India vs Pakistan Asia Cup final across 100+ screens in India. [Gaurav Gupta] pic.twitter.com/SqKPhZRhOy
— Johns. (@CricCrazyJohns) September 26, 2025
READ MORE FAQS
Q1: ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں کون سی ٹیمیں کھیل رہی ہیں؟
پاکستان اور بھارت پہلی بار ایشیا کپ کے فائنل میں آمنے سامنے ہوں گے۔
Q2: یہ تاریخی میچ کہاں کھیلا جائے گا؟
یہ فائنل دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں 28 ستمبر 2025 کو کھیلا جائے گا۔
Q3: پاکستان نے کتنی بار ایشیا کپ جیتا ہے؟
پاکستان اب تک 2 بار ایشیا کپ کا فاتح رہ چکا ہے (2000 اور 2012 میں)۔
Q4: بھارت کتنی بار ایشیا کپ جیت چکا ہے؟
بھارت نے 8 بار ایشیا کپ جیت کر سب سے کامیاب ٹیم ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
Q5: شائقین اس میچ کو کیوں تاریخی قرار دے رہے ہیں؟
یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان اور بھارت ایشیا کپ کے فائنل میں ایک دوسرے کا سامنا کریں گے۔