ایشیا کپ سپر فور مرحلہ: پاکستان نے بھارت کو جیت کیلئے 172 رنز کا ہدف دے دیا
کرکٹ کے سب سے بڑے حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا ہر مقابلہ ہمیشہ شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔ ایشیا کپ سپر فور کے دوسرے میچ میں بھی یہی ہوا جہاں دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں تماشائیوں نے ایک بار پھر ایک یادگار میچ کا مشاہدہ کیا۔ اس سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے بھارت کو جیت کے لیے 172 رنز کا ہدف دیا۔
ٹاس اور ابتدائی صورتحال
ایشیا کپ سپر فور کے اس اہم میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے کہا کہ ٹیم اب تک ٹورنامنٹ میں بیٹنگ کے بعد کامیاب رہی ہے، اس لیے وہ پاکستان کو پہلے کھیلنے کا موقع دینا چاہتے ہیں۔
پاکستانی ٹیم نے بھی اسکواڈ میں دو تبدیلیاں کیں۔ فہیم اشرف اور حسین طلعت کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنایا گیا جبکہ حسن نواز کو ڈراپ کر دیا گیا۔ دوسری طرف بھارتی ٹیم میں جسپریت بھمراہ اور ورون چکرورتی کی واپسی ہوئی۔
پاکستانی اننگز کا خلاصہ
پاکستان نے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 171 رنز بنائے۔
پہلا نقصان: قومی ٹیم کے اوپنر فخر زمان صرف 15 رنز بنا کر 21 کے مجموعی اسکور پر ہاردک پانڈیا کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔ فخر کے آؤٹ ہونے کے فیصلے پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی اور کئی صارفین نے اسے متنازع قرار دیا۔
اہم شراکت: اس کے بعد صاحبزادہ فرحان اور صائم ایوب نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور 93 تک پہنچایا۔
صائم ایوب کا آؤٹ: صائم ایوب 21 رنز بنا کر دوبے کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔
حسین طلعت کی اننگز: تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی حسین طلعت تھے جو صرف 10 رنز بنا سکے۔
صاحبزادہ فرحان کی شاندار بیٹنگ: 45 گیندوں پر 58 رنز، جس میں 3 چھکے اور 5 چوکے شامل تھے۔
اختتامی اوورز: محمد نواز نے 21 رنز بنائے جبکہ کپتان سلمان آغا نے 17 رنز اور فہیم اشرف نے 8 گیندوں پر 20 ناٹ آؤٹ رنز جوڑ کر اسکور کو 171 تک پہنچایا۔
بھارت کے خلاف پاکستانی اسکواڈ
پاکستان کی ٹیم میں شامل کھلاڑی:
صائم ایوب
صاحبزادہ فرحان
فخر زمان
حسین طلعت
فہیم اشرف
سلمان علی آغا (کپتان)
محمد نواز
محمد حارث (وکٹ کیپر)
شاہین شاہ آفریدی
حارث رؤف
ابرار احمد
بھارت کی ٹیم اور تبدیلیاں
بھارت نے بھی ٹیم میں دو تبدیلیاں کیں۔ جسپریت بھمراہ اور ورون چکرورتی دوبارہ ٹیم میں شامل ہوئے۔ اس سے بھارتی بولنگ لائن اپ مزید مضبوط ہو گئی، جو کہ ایشیا کپ سپر فور میں پاکستان کے خلاف بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا تھا۔
میدان کے اندر اور باہر کے حالات
ایشیا کپ سپر فور کے اس میچ میں نہ صرف گراؤنڈ کے اندر بلکہ باہر بھی ماحول کشیدہ رہا۔
ٹاس کے بعد دونوں کپتانوں نے ہاتھ نہیں ملایا، جس پر شائقین اور ماہرین نے حیرت کا اظہار کیا۔
گروپ میچ میں بھارت نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دی تھی، اس لیے اس بار قومی ٹیم پر دباؤ زیادہ تھا۔
میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ تھے، جنہیں اس بڑے میچ کو پرسکون انداز میں آگے بڑھانے کی ذمہ داری دی گئی۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
پاکستانی اننگز کے دوران فخر زمان کے آؤٹ ہونے کے فیصلے نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی۔ شائقین کرکٹ نے امپائر کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ پاکستان کے خلاف ایک متنازع فیصلہ تھا۔
ایشیا کپ سپر فور میں پاکستان کا چیلنج
ایشیا کپ سپر فور کے اس مرحلے میں پاکستان کے لیے بیٹنگ لائن کا عدم تسلسل ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ اگرچہ صاحبزادہ فرحان اور صائم ایوب نے اچھی پارٹنرشپ قائم کی مگر فخر زمان اور حسین طلعت کی ناکامی نے ٹیم پر دباؤ بڑھایا۔
بولنگ کے محاذ پر شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن کو قابو میں رکھ سکیں۔ ابرار احمد کی اسپن بولنگ بھی اس میچ کا اہم عنصر ہو سکتی ہے۔
بھارت کا ہدف اور مقابلے کی اہمیت
بھارت کو میچ جیتنے کے لیے 172 رنز کا ہدف ملا۔ ایشیا کپ سپر فور کے اس میچ میں فتح دونوں ٹیموں کے لیے اہم تھی کیونکہ اس کے نتیجے میں فائنل تک رسائی کے امکانات واضح ہو سکتے ہیں۔
ایشیا کپ سپر فور مرحلے کا یہ میچ ایک بار پھر اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک بھارت مقابلے صرف کھیل نہیں بلکہ کروڑوں شائقین کے جذبات کا بھی کھیل ہوتے ہیں۔ پاکستان نے اپنی بیٹنگ کے دوران 171 رنز بنائے اور بھارت کو 172 رنز کا ہدف دیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ قومی بولرز بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن کے خلاف کیسا ردعمل دکھاتے ہیں۔