صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات— ملکی و علاقائی امور،سیکیورٹی امور، اور خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر تفصیلی مشاورت
اسلام آباد: — صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے درمیان ایوانِ صدر میں ایک نہایت اہم اور طویل ملاقات ہوئی جس میں ملکی سیاسی صورتِ حال، سیکیورٹی امور، اور خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی جیو پولیٹیکل صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات نہ صرف علامتی نوعیت کی تھی بلکہ اس میں آئندہ چند ماہ کے لیے حکومتی ترجیحات، سیاسی حکمتِ عملی، اور قومی سطح پر استحکام کے اقدامات پر بھی گہری مشاورت کی گئی۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو اپنے حالیہ مصر اور ملائیشیا کے سرکاری دوروں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ ان دوروں کے دوران وزیرِ اعظم نے کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، جن میں غزہ میں جاری انسانی بحران اور خطے میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کے کردار پر تفصیلی گفتگو شامل تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم نے صدر زرداری کو بتایا کہ پاکستان نے عالمی فورمز پر فلسطینی عوام کی حمایت میں اپنا واضح مؤقف پیش کیا ہے، اور مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کو مضبوط بنانے کے لیے مؤثر سفارتی کوششیں جاری ہیں۔
صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اندرونی سطح پر سیاسی استحکام اور معاشی بحالی کے سفر کو مزید تیز کرے گا۔
ملاقات میں ملک کی حالیہ سیکیورٹی صورتِ حال پر بھی غور کیا گیا۔ وزیرِ داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے اس حوالے سے صدر اور وزیرِ اعظم کو سیکیورٹی بریفنگ دی اور بتایا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر کاربند ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں قائدین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قومی سلامتی کے معاملات پر تمام اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی وقت کی ضرورت ہے تاکہ ملک دشمن عناصر کو شکست دی جا سکے۔
ایوانِ صدر کے اعلامیے کے مطابق، صدرِ مملکت اور وزیرِ اعظم نے ایک دوسرے کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ قومی اہمیت کے معاملات پر سیاسی مشاورت کا سلسلہ مستقل بنیادوں پر جاری رکھا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر قومی مفاد ہر ذاتی یا جماعتی مفاد سے بالاتر ہونا چاہیے۔
صدر زرداری نے اس موقع پر کہا کہ ملک کے اداروں کو باہمی احترام اور آئینی دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہیے تاکہ عوام میں اعتماد اور استحکام کا پیغام جائے۔
صدرِ آصف علی زرداری سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات، افغان سرحدی صورتحال اور پاک فوج ردعمل پر بریفنگ
مشترکہ اجلاس میں وزیرِ اعظم کے ہمراہ نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیرِ منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیرِ بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثناء اللہ خان، وزیرِ داخلہ سینیٹر محسن نقوی، وزیرِ قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر شیری رحمٰن اور سید نیئر حسین بخاری بھی شریک تھے۔
اجلاس میں شریک وزراء نے ملکی ترقیاتی منصوبوں، معیشت کی موجودہ صورتحال، اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ جاری مذاکرات پر بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جبکہ اسحاق ڈار نے معاشی استحکام کے لیے جاری حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔
رانا ثناء اللہ نے سیاسی صورتِ حال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور آئندہ بلدیاتی و ضمنی انتخابات کے حوالے سے حکمتِ عملی تیار کر لی گئی ہے۔
صدرِ مملکت نے وزیرِ اعظم اور ان کی ٹیم کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں معاشی سمت درست رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے، تاہم قومی عزم اور ادارہ جاتی یکجہتی سے یہ اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک مضبوط ریاست ہے اور اسے کسی بیرونی دباؤ یا داخلی سیاسی انتشار کا شکار نہیں ہونے دیا جائے گا۔
صدر زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی فلاح، مہنگائی کے خاتمے، روزگار کے مواقع، اور تعلیم و صحت کے شعبوں میں حقیقی اصلاحات لانے کے لیے حکومت کو زمینی سطح پر پالیسیوں کا نفاذ یقینی بنانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، ایسے میں پاکستان کو بھی اپنی خارجہ پالیسی میں لچک، معیشت میں جدت، اور سیاست میں برداشت کو فروغ دینا ہوگا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات اس لحاظ سے نہایت اہم ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں سے ملک میں مختلف سیاسی بیانات اور پارلیمانی سرگرمیوں کے باعث ایک غیر یقینی فضا قائم تھی۔
صدر اور وزیرِ اعظم کی یہ ملاقات اس تاثر کو ختم کرنے کی ایک کوشش سمجھی جا رہی ہے کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کے مابین کوئی فاصلے موجود ہیں۔
مبصرین کے مطابق صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات کے نتیجے میں وفاقی سطح پر پالیسی ہم آہنگی میں مزید بہتری آئے گی۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پارلیمنٹ کے کردار کو مزید فعال بنانے اور عوامی توقعات کے مطابق قانون سازی تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات میں اس بات پر بھی غور ہوا کہ معیشت کی بحالی کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بنایا جائے تاکہ بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں اعتماد حاصل ہو۔
دریں اثنا، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے صدر زرداری کو وفاقی کابینہ کے حالیہ فیصلوں، خصوصی اقتصادی زونز کے قیام، اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کی پیش رفت سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ چین کے ساتھ جاری منصوبوں پر تیزی سے کام ہو رہا ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ آئندہ چھ ماہ کے اندر نمایاں نتائج سامنے آئیں۔
صدر زرداری نے اس موقع پر زور دیا کہ سی پیک صرف انفراسٹرکچر نہیں بلکہ علاقائی تعاون کا سنگ میل ہے، جسے مزید وسعت دی جانی چاہیے۔
دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورتحال بالخصوص مشرقِ وسطیٰ، افغانستان، اور جنوبی ایشیا میں ہونے والی پیش رفت پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
غزہ میں انسانی المیے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر اور وزیرِ اعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری جنگ بندی اور امدادی راستوں کے قیام کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
وزیرِ اعظم نے بتایا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
ذرائع کے مطابق، صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات کے اختتام پر دونوں قائدین نے عہد کیا کہ قومی یکجہتی، ادارہ جاتی ہم آہنگی، اور سیاسی استحکام کے ذریعے پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن رکھا جائے گا۔
صدر زرداری نے وزیرِ اعظم کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ “پاکستان کی بقا جمہوریت، مکالمے اور اجتماعی دانش میں ہے، یہی راستہ قوم کو مضبوط بناتا ہے۔”
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایوانِ صدر میں ہونے والی صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات(shahbaz sharif and asif zardari) محض رسمی نہیں بلکہ ایک سیاسی پیغام ہے کہ ریاست کے تمام ستون ایک صفحے پر ہیں اور ملک میں جمہوری تسلسل کو برقرار رکھنے کا عزم رکھتے ہیں۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ آئندہ ہفتوں میں مزید اہم مشاورتی اجلاس متوقع ہیں جن میں معاشی پالیسی، انتخابی اصلاحات، اور خارجہ پالیسی کے نکات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
Prime Minister @CMShehbaz called on President @AAliZardari at Aiwan-e-Sadr this evening.
Read More: https://t.co/uzYEbf4UBz pic.twitter.com/04MrMiqVc3
— PPP (@MediaCellPPP) October 15, 2025
Comments 1