اٹک سونے کی کان: دریائے سندھ میں غیر قانونی کان کنی کا نیا سانحہ، 2 ہلاک 2 زخمی
پاکستان کے ضلع اٹک میں دریائے سندھ کے کناروں پر غیر قانونی سونا نکالنے کا خطرناک دھندہ ایک بار پھر لے لینے والا ثابت ہوا۔ نئی رپورٹس کے مطابق، اٹک سونے کی کان گرنا حادثے نے تین نوجوانوں کی جانیں چھین لیں جبکہ تین دیگر شدید زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ گھوڑا مار کے قریب پیش آیا، جہاں ریت کا ایک بہت بڑا ٹیلہ اچانک گر پڑا اور کام کرنے والے افراد ملبے تلے دب گئے۔ اٹک سونے کی کان گرنا نہ صرف غریب خاندانوں کو تباہ کر رہا ہے بلکہ حکام کو بھی بے نقاب کر رہا ہے کہ نگرانی کیسے کمزور ہوئی ہے۔
حادثے کی تازہ تفصیلات اور ریسکیو آپریشن
16 نومبر 2025 کو شام کے وقت اٹک سونے کی کان گرنا کا سانحہ رونما ہوا جب ایک گروپ نوجوان دریا کی ریت چھان رہے تھے۔ ریت کا ٹیلہ گرنے سے 16 سالہ احمد، 17 سالہ بلال اور 18 سالہ عمر موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ زخمیوں میں علی خان، رحیم شاہ اور نوجوان سعید شامل ہیں، جنہیں مقامی لوگوں اور ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے ملبے سے نکالا۔
سب کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک منتقل کیا گیا، جہاں دو زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ اٹک سونے کی کان گرنا کی ابتدائی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حادثہ پانی کی سطح میں اچانک تبدیلی کی وجہ سے ہوا، جو دریا کے موسم کی تبدیلیوں سے جڑا ہے۔
غیر قانونی کان کنی کا بڑھتا خطرہ
2025 میں اٹک سونے کی کان گرنا جیسے واقعات کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے، کیونکہ سونے کی عالمی قیمتوں میں اضافہ نے لوگوں کو لالچ میں مبتلا کر دیا ہے۔ دریائے سندھ کی ریت میں سونے کے ذرات کی افواہوں نے غریب نوجوانوں کو اس جان لیوا کام کی طرف دھکیل دیا۔ ماہرین کے مطابق، ریت کے ٹیلے قدرتی طور پر غیر مستحکم ہوتے ہیں اور انسانی مداخلت انہیں مزید خطرناک بنا دیتی ہے۔
یہ اٹک سونے کی کان گرنا پچھلے سالوں کے مقابلے میں زیادہ شدید ہے، جہاں پہلے صرف دو ہلاکتیں ہوئی تھیں، اب تین جانیں ضائع ہو گئیں۔ ماحولیاتی اثرات بھی سنگین ہیں، کیونکہ ایسی سرگرمیاں دریا کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہیں اور سیلاب کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
پولیس اور انتظامیہ کی فوری کارروائی
حادثے کی اطلاع ملتے ہی اٹک پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ اٹک سونے کی کان گرنا کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور غیر قانونی کان کنی کے نیٹ ورکس پر چھاپے مارنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ڈی پی او اٹک نے میڈیا کو بتایا کہ یہ اٹک سونے کی کان گرنا ایک منظم گروہ کی کارروائی کا نتیجہ ہے، جو نوجوانوں کو بھرتی کرتا ہے۔ حکومت پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ دریا کے کناروں پر ڈرون نگرانی اور نئی پٹرولنگ ٹیمیں تعینات کی جائیں گی۔ یہ اقدامات اٹک سونے کی کان گرنا جیسے سانحات کو روکنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
متاثرہ خاندانوں کا درد اور معاشرتی سبق
جاں بحق ہونے والے احمد، بلال اور عمر کے خاندان غربت کی لپیٹ میں تھے اور ان نوجوانوں نے آسان پیسے کی امید میں یہ کام شروع کیا تھا۔ ان کی موت نے پورے گاؤں کو سوگ میں ڈوبو دیا ہے۔ زخمی علی خان کی ماں نے میڈیا سے کہا کہ "اٹک سونے کی کان گرنا نے ہمارا سب کچھ چھین لیا، اب صرف انصاف چاہیے۔” سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بے روزگاری اور تعلیم کی کمی ایسے حادثات کی جڑ ہے۔ یہ اٹک سونے کی کان گرنا معاشرے کو بتاتا ہے کہ نوجوانوں کے لیے محفوظ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ مزید خاندان تباہ ہوں گے۔
دریائے سندھ اور کان کنی کی تاریخی مسائل
دریائے سندھ اٹک میں ریت کی کان کنی کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے، لیکن 2025 میں موسمی تبدیلیوں نے خطرات کو دگنا کر دیا ہے۔ اٹک سونے کی کان گرنا سے پہلے مارچ میں ایک چھوٹا حادثہ ہوا تھا جہاں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیاں نہ صرف جانیں لیتی ہیں بلکہ دریا کی مٹی کو نقصان پہنچاتی ہیں، جو زراعت کو متاثر کرتی ہے۔ یہ اٹک سونے کی کان گرنا ایک وارننگ ہے کہ فوری طور پر قانونی فریم ورک مضبوط کرنا ہوگا۔
حکومت کی نئی پالیسیاں اور آگاہی کی ضرورت
حکومت نے اٹک سونے کی کان گرنا کے بعد نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے، جس میں غیر قانونی کان کنی پر جرمانے بڑھانے اور متبادل روزگار پروگرام شامل ہیں۔ سکولوں اور مساجد میں آگاہی سیشنز کا آغاز ہو گا تاکہ لوگ خطرات سے واقف ہوں۔ یہ اقدامات اٹک سونے کی کان گرنا جیسے واقعات کو کم کریں گے اور علاقے کی معیشت کو مستحکم بنائیں گے۔
ریکوڈک منصوبہ: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے معاہدوں کی منظوری دے دی
لالچ سے بچاؤ، حفاظت کو اپناؤ
اٹک سونے کی کان گرنا 2025 کی ایک تلخ یادگار ہے جو ہمیں سکھاتا ہے کہ پیسے کی ہوس میں جان کو خطرے میں نہ ڈالیں۔ متاثرہ خاندانوں کے لیے دعائیں اور انصاف کی امید ہے۔ حکام سے مطالبہ ہے کہ نگرانی سخت کریں تاکہ یہ اٹک سونے کی کان گرنا آخری سانحہ ثابت ہو۔









