بلوچستان کم عمری شادی بل منظور: اب 18 سال سے کم عمر شادی جرم قرار
کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے صوبے میں بچیوں کی مستقبل کی حفاظت کے لیے انتہائی اہم بلوچستان کم عمری شادی بل کو بالآخر منظور کر لیا۔ اس بل کے نفاذ کے بعد اب 18 سال سے کم عمر لڑکی کی شادی نہ صرف غیر قانونی ہوگی بلکہ اسے سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔
سزاؤں کی تفصیل
بلوچستان کم عمری شادی بل کے تحت:
- دولہا (مرد) کو کم از کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید
- 1 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک جرمانہ
- جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں اضافی 3 ماہ قید
- شادی کرانے والے، ترویج کرنے والے، حوصلہ افزائی کرنے والے بھی برابر کے مجرم
نکاح خواں اور رجسٹرار کی ذمہ داری
بل میں سب سے سخت شق نکاح خواں، نکاح رجسٹرار اور یونین کونسل سیکرٹری کے لیے ہے۔ اب ان پر لازم ہے کہ دونوں فریقین کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ چیک کریں اور لڑکی کی عمر 18 سال سے کم نہ ہو۔ کوتاہی یا غفلت کی صورت میں:
- 1 سال تک قید
- جرمانہ
یہ شق بلوچستان کم عمری شادی بل کو عملی طور پر نافذ العمل بناتی ہے کیونکہ اب نکاح خواں اور رجسٹرار بھی خوف زدہ ہوں گے۔
پس منظر اور جدوجہد
بلوچستان کم عمری شادی بل کئی سال سے زیر التوا تھا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں، خواتین تنظیموں اور سول سوسائٹی نے مسلسل دباؤ ڈالا۔ پہلے مولانا فضل الرحمٰن گروپ اور دیگر مذہبی جماعتوں نے شدید مخالفت کی تھی، لیکن آخر کار عوامی اور عالمی دباؤ کے سامنے بل منظور ہو گیا۔
صوبے میں کم عمری شادیوں کے خوفناک اعداد و شمار
- یونیسف کے مطابق بلوچستان میں 40 فیصد سے زائد لڑکیاں 18 سال سے پہلے شادی کر لیتی ہیں
- کئی اضلاع میں یہ شرح 60 فیصد تک پہنچ جاتی ہے
- کم عمری شادی کی وجہ سے ماں اور بچے کی اموات کی شرح پاکستان میں سب سے زیادہ
اب بلوچستان کم عمری شادی بل ان اعداد و شمار کو تبدیل کرنے کی پہلی بڑی کوشش ہے۔
دیگر صوبوں سے موازنہ
- سندھ نے 2013 میں 18 سال کی کم از کم عمر کا قانون بنا دیا تھا
- پنجاب میں ابھی تک 16 سال کی عمر ہے (لڑکی کے لیے)
- خیبر پختونخوا میں بھی بل زیر بحث ہے
بلوچستان کم عمری شادی بل کے منظور ہونے کے بعد اب باقی صوبوں پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے۔
نفاذ کا چیلنج اور امید
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کم عمری شادی بل کا اصل امتحان اس کا نفاذ ہوگا۔ دیہی علاقوں میں جرگہ سسٹم اور روایات اب بھی طاقتور ہیں۔ تاہم بل میں سخت سزاؤں اور نکاح رجسٹرارز کو پابند کرنے کی شق سے امید ہے کہ کم از کم شہری علاقوں میں فوری اثر ہوگا۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بل کے نفاذ کے لیے خصوصی مانیٹرنگ سیل قائم کیا جائے گا اور پولیس کو خصوصی تربیت دی جائے گی۔
پاکستانی نژاد سوشل میڈیا اسٹار نے مداح سے شادی کرلی
بچیوں کے لیے نئی صبح
بلوچستان کم عمری شادی بل کا منظور ہونا صوبے کی خواتین اور بچیوں کے لیے ایک نئی صبح کا آغاز ہے۔ اب وہ بچیاں جو 12-15 سال کی عمر میں گھر بٹھا دی جاتی تھیں، انہیں تعلیم اور بہتر مستقبل کا موقع مل سکے گا۔ یہ قانون صرف کاغذ پر نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے زمینی سطح پر سختی سے نافذ کیا جانا چاہیے۔









