بلوچستان پولیس میں نیا تنازع —ایڈیشنل آئی جی بلوچستان کا چیف سیکریٹری کو خط ، نئے آئی جی محمد طاہر کی تعیناتی پر ایڈیشنل آئی جی کا انکار
کوئٹہ (رئیس الاخبار) بلوچستان پولیس ایک نئے اور غیر معمولی تنازع کا شکار ہو گئی ہے، جہاں صوبے کے حالیہ تعینات ہونے والے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) محمد طاہر کی تعیناتی پر ایڈیشنل آئی جی سعید وزیر نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ماتحت کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس معاملے نے نہ صرف پولیس کے اندرونی نظم و ضبط پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر بھی اثر انداز ہونے کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔
وزارتِ داخلہ کی سفارش اور وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد محمد طاہر کو 10 ستمبر کو بلوچستان پولیس کا نیا آئی جی تعینات کیا گیا۔ انہوں نے گزشتہ روز اپنے عہدے کا باضابطہ چارج سنبھال لیا۔ محمد طاہر کو ایک قابل، ایماندار اور محنتی افسر کے طور پر جانا جاتا ہے، اور ماضی میں انہوں نے مختلف اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی سعید وزیر کا ردعمل
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل آئی جی بلوچستان سعید وزیر نے محمد طاہر کے ماتحت کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ محمد طاہر دراصل ان کے جونیئر افسر ہیں، اس لیے وہ ان کے ماتحت رہ کر ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتے۔ اس حوالے سے سعید وزیر نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو ایک باضابطہ خط بھی ارسال کیا ہے۔
خط کا متن اور اہم نکات
چیف سیکریٹری کو بھیجے گئے مراسلے میں سعید وزیر نے واضح کیا ہے کہ:
نئے آئی جی محمد طاہر ان کے جونیئر ہیں۔
وہ ایک سینیئر افسر کی حیثیت سے اپنے جونیئر کے ماتحت کام نہیں کر سکتے۔
وہ محمد طاہر کی قابلیت اور دیانت داری کے معترف ہیں، مگر اصولی طور پر ان کے ماتحتی کو قبول نہیں کر سکتے۔
لہٰذا انہیں فوری طور پر چھٹی دی جائے اور ان کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کے سپرد کر دی جائیں۔
پولیس فورس پر اثرات
بلوچستان پولیس اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ، امن و امان کی بحالی، اور جرائم کی بیخ کنی جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ ایسے میں اختیارات پر مبیی بلوچستان پولیس میں نیا تنازعنہ صرف ادارے کی ساکھ کو متاثر کر سکتا ہے بلکہ فورس کے اندرونی نظم و ضبط کو بھی کمزور کر سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
سیکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق یبلوچستان پولیس میں نیا تنازع اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پولیس فورس میں سنیارٹی اور جونیئر/سینیئر کا مسئلہ کس حد تک حساس ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اختلافات فورس کی مجموعی کارکردگی کو متاثر کر سکتے ہیں، خاص طور پر بلوچستان جیسے صوبے میں جہاں امن و امان کی صورتحال پہلے ہی نازک ہے۔
محمد طاہر کا پروفائل
محمد طاہر ایک سینئر پولیس افسر ہیں جنہوں نے ماضی میں پنجاب، اسلام آباد اور دیگر اہم شہروں میں مختلف حیثیتوں میں خدمات انجام دی ہیں۔ انہیں ایک سخت گیر، دیانت دار اور غیر جانبدار افسر سمجھا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کی تعیناتی کا مقصد بلوچستان میں پولیس فورس کو مزید فعال اور مؤثر بنانا ہے۔
سعید وزیر کا کیریئر
ایڈیشنل آئی جی سعید وزیر بلوچستان پولیس کے ایک سینیئر افسر ہیں جنہیں فورس میں ایک تجربہ کار اور زیرک افسر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں کئی اہم آپریشنز کی نگرانی کی ہے اور فورس میں ایک فعال اور بااثر شخصیت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ تاہم، محمد طاہر کی تعیناتی کے بعد ان کے رویے نے ایک نیا بحران پیدا کر دیا ہے۔
آئی جی بلوچستان پولیس تعینات، محمد طاہر کے تقرر کا نوٹیفکیشن جاری
حکومتی مؤقف
ابھی تک بلوچستان حکومت یا وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے بلوچستان پولیس میں نیا تنازع پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ امکان ہے کہ آئندہ چند دنوں میں سعید وزیر کے مستقبل کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
ادارہ جاتی ڈسپلن کا سوال
پولیس فورس میں ڈسپلن اور نظم و ضبط کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ ایسے میں اگر ایک اعلیٰ افسر اپنے جونیئر کے ماتحت کام کرنے سے انکار کرتا ہے تو یہ ادارے کے بنیادی ڈھانچے پر سوالیہ نشان ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رویہ دوسرے افسران میں بھی سرایت کر گیا تو فورس کے نظم و ضبط کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ماضی کی مثالیں
پاکستان کی بیوروکریسی اور پولیس فورس میں ماضی میں بھی سنیارٹی اور تقرریوں کے تنازعات دیکھنے کو ملے ہیں۔ تاہم زیادہ تر کیسز میں حکومت نے مذاکرات اور تبادلوں کے ذریعے معاملہ حل کیا۔ اس بار بھی امید کی جا رہی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت بلوچستان پولیس میں نیا تنازع کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔
نئے آئی جی کی تعیناتی کے بعد پیدا ہونے والا (balochistan police)بلوچستان پولیس میں نیا تنازع ادارے کے لیے ایک نیا چیلنج ہے۔ ایک طرف حکومت نے محمد طاہر جیسے قابل افسر کو صوبے کی قیادت سونپی ہے، دوسری طرف ایک سینیئر افسر سعید وزیر نے ان کے ماتحت کام کرنے سے انکار کر کے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ اس معاملے کا حتمی حل آنے والے دنوں میں سامنے آئے گا، لیکن فی الحال یہ تنازع بلوچستان پولیس کی کارکردگی اور ساکھ پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔

Comments 1