بلوچستان قتل کیس 2025 میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ کوئٹہ پولیس نے مقتولہ بانو بی بی کی والدہ کو گزشتہ شب گرفتار کیا اور آج انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا، جہاں عدالت نے انہیں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
یاد رہے کہ یہ کیس اُس وقت منظرعام پر آیا جب عیدالاضحیٰ سے تین روز قبل کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں ایک نوجوان لڑکے اور بانو بی بی کو سرعام قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس نے عوامی غم و غصہ پیدا کیا اور وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے فوری نوٹس لیا۔
واقعے میں اہم موڑ اُس وقت آیا جب مقتولہ کی والدہ نے خود اعتراف کیا کہ بیٹی کو بلوچی روایات کے مطابق "سزا” دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ قتل کا فیصلہ سردار شیر باز ساتکزئی کے ساتھ نہیں، بلکہ بلوچی جرگے میں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شیر باز ساتکزئی سمیت دیگر گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
واقعے میں شامل دیگر ملزمان میں مقتولہ کا بھائی بھی شامل ہے جو تاحال فرار ہے۔ پولیس کے مطابق اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
گزشتہ روز سردار شیر باز کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں مزید 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا۔
یہ کیس پاکستان میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل، روایتی جرگہ نظام، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھا رہا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جرگہ کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا آئینی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے