کھانے اور بیکنگ میں کیلے کے چھلکوں کا استعمال – حیران کن فوائد
عام طور پر ہم کیلے کھا کر ان کے چھلکوں کو ردی میں ڈال دیتے ہیں۔ لیکن حالیہ تحقیقی رپورٹس اور ماہرین غذائیت کی آراء کے مطابق کیلے کے چھلکوں کا استعمال انسانی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ دنیا بھر میں اب "فوڈ ویسٹ” کو کم کرنے اور ماحول دوست طریقے اپنانے پر زور دیا جا رہا ہے اور کیلے کے چھلکوں کو کھانے اور بیکنگ میں شامل کرنا اس کا ایک بہترین عملی نمونہ ہے۔
کیلے کے چھلکوں میں موجود غذائی اجزاء
تحقیق کے مطابق کیلے کے چھلکوں کا استعمال اس لیے اہم ہے کہ ان میں بے شمار غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں:
فائبر: نظامِ ہضم کو بہتر بنانے اور قبض سے بچانے کے لیے۔
پولی فینولز اور کیروٹینائیڈز: یہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس ہیں جو جسم کو فری ریڈیکلز کے نقصانات سے بچاتے ہیں۔
وٹامنز: وٹامن B6، وٹامن C جو اعصاب، قوتِ مدافعت اور جلد کے لیے مفید ہیں۔
منرلز: پوٹاشیم اور میگنیشیم جو دل اور پٹھوں کی صحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
صحت کے فوائد
ہاضمہ بہتر بنائے
زیادہ فائبر ہونے کی وجہ سے آنتوں کی صحت اچھی رہتی ہے اور قبض کا مسئلہ کم ہوتا ہے۔
وزن کم کرنے میں مددگار
کیلے کے چھلکوں کا استعمال پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرا ہوا رکھتا ہے جس سے ضرورت سے زیادہ کھانے کی خواہش کم ہوتی ہے۔
کولیسٹرول کنٹرول
تحقیقات کے مطابق چھلکوں میں موجود غذائی اجزاء کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
دل کی صحت کے لیے مفید
پوٹاشیم اور میگنیشیم کی وجہ سے بلڈ پریشر متوازن رہتا ہے جو دل کے امراض سے بچاتا ہے۔
مدافعتی نظام مضبوط کرے
وٹامن C اور اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو انفیکشن اور بیماریوں سے لڑنے میں طاقت دیتے ہیں۔
بیکنگ اور کھانے میں کیلے کے چھلکوں کا استعمال
یہ بات حیران کن لگ سکتی ہے لیکن ماہرین کے مطابق چھلکوں کو مختلف طریقوں سے کھانے یا بیکنگ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
- پاؤڈر بنا کر
کیلے کے چھلکوں کو دھو کر خشک کریں اور پھر باریک پاؤڈر بنائیں۔ یہ پاؤڈر:
کیک
بسکٹ
روٹی
اسموتھی
میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
- اُبال کر یا بھاپ میں پکا کر
چھلکوں کو نرم کرنے کے بعد بلینڈ کر لیں اور انہیں آٹے یا بیکنگ بیٹر میں مکس کریں۔ اس طرح کیک اور بسکٹ زیادہ نرم اور نم رہتے ہیں۔
- چینی کا متبادل
کیلے کے چھلکوں کا استعمال میٹھے کے متبادل کے طور پر بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ان میں قدرتی مٹھاس موجود ہوتی ہے۔ یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی کسی حد تک فائدہ مند ہو سکتا ہے، لیکن اس کا استعمال اعتدال میں کرنا ضروری ہے۔
- سبزی یا سالن میں
بھارت اور بنگلہ دیش میں چھلکوں کو سبزیوں اور سالن میں استعمال کرنے کی روایت پرانی ہے۔ یہ ذائقہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ غذائیت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔
ماحول دوست قدم
دنیا بھر میں فوڈ ویسٹ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ صرف کیلے ہی نہیں بلکہ روزانہ لاکھوں ٹن کھانے پینے کی اشیاء ضائع ہو جاتی ہیں۔ کیلے کے چھلکوں کا استعمال کھانے میں کرنے سے نہ صرف غذائی فوائد حاصل ہوتے ہیں بلکہ کھانے کے ضیاع میں کمی آتی ہے جو ماحول کے لیے مثبت قدم ہے۔
جدید ریسرچ کیا کہتی ہے؟
یونیورسٹی آف آسٹریلیا میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق اگر کیلے کے چھلکوں کو خشک کر کے آٹے میں شامل کیا جائے تو بیکڈ آئٹمز نہ صرف زیادہ غذائیت رکھتے ہیں بلکہ زیادہ دیر تک تازہ بھی رہتے ہیں۔ اسی طرح بھارت اور چین میں بھی اس پر ریسرچ ہو رہی ہے اور وہاں چھلکوں سے بنے "ہیلتھی بیکڈ پروڈکٹس” مارکیٹ میں متعارف کرائے جا رہے ہیں۔
چند احتیاطی تدابیر
ہمیشہ چھلکوں کو اچھی طرح دھو کر استعمال کریں تاکہ کیمیکلز یا مٹی کے اثرات ختم ہو جائیں۔
زیادہ مقدار میں ایک ساتھ استعمال نہ کریں، ابتدا میں تھوڑی مقدار سے شروع کریں۔
اگر کوئی الرجی یا معدے کا مسئلہ ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
چکنائی والے کھانے دمہ کی بڑی وجہ بن سکتے ہیں، نئی تحقیق
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہم جسے کچرا سمجھ کر پھینک دیتے ہیں، وہ دراصل صحت کا خزانہ ہے۔ کیلے کے چھلکوں کا استعمال ہمیں نہ صرف فائبر، وٹامنز اور منرلز فراہم کرتا ہے بلکہ یہ بیکنگ کو مزید مزیدار، نرم اور غذائیت سے بھرپور بنا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ماحول دوست قدم بھی ہے جو کھانے کے ضیاع کو کم کرتا ہے۔