غزہ تک انسانیت کا سفر — عالمی کارکنان کی سب سے بڑی بحری کوشش، اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کے لیے بارسلونا سے بحری جہازوں کا بیڑا غزہ کے لیے روانہ ہوا
بارسلونا : — غزہ کے گہرے ہوتے انسانی بحران کے تناظر میں، اتوار کے روز بارسلونا (اسپین) سے انسانی امداد اور کارکنوں کو لے جانے والے بحری جہازوں کا ایک بڑا بیڑا فلسطینی سرزمین کی طرف روانہ ہوا۔ یہ سمندری راستے سے غزہ کی پٹی تک امداد پہنچانے کی اب تک کی سب سے بڑی کوشش ہے، جس کا مقصد اسرائیل کی 18 سالہ ناکہ بندی کو توڑنا اور وہاں کے مظلوم عوام تک خوراک، پانی اور ادویات پہنچانا ہے۔
پس منظر — غزہ کی صورتحال اور انسانی المیہ
غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری اور ناکہ بندی نے انسانی بحران کو شدید کر دیا ہے۔ خوراک اور ادویات کی کمی کے باعث لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ:
غزہ کے شمالی علاقوں میں صورتحال قحط کے مترادف ہے۔
نصف ملین افراد کو بھوک کی تباہ کن سطح کا سامنا ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق تقریباً 23 ماہ سے جاری جنگ میں 63 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
صرف غذائی قلت کے باعث اب تک 332 فلسطینی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔
یہ پس منظر اس بحری قافلے کو اور زیادہ اہمیت دیتا ہے، کیونکہ زمینی راستے اکثر بند رہتے ہیں اور فضائی حملے مسلسل جاری ہیں۔
فلوٹیلا کی روانگی اور اس کا مقصد
"گلوبل سمڈ فلوٹیلا” کے نام سے مشہوربارسلونا سے بحری جہازوں کا بیڑا غزہ کے لیے روانہ ، یہ بحری قافلہ خوراک، پانی اور ادویات لے کر روانہ ہوا ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہبارسلونا سے بحری جہازوں کا بیڑا غزہ کے لیے روانہ ہونا نہ صرف انسانی ہمدردی کا مظہر ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے ایک مضبوط پیغام بھی ہے کہ فلسطینی عوام کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھنا ناقابلِ قبول ہے۔
فلوٹیلا میں شامل 20 کے قریب جہاز مختلف ممالک سے آئے ہیں۔
مجموعی طور پر 44 ممالک کے وفود اس مشن کا حصہ ہیں۔
آئندہ دنوں میں اٹلی اور تیونس سے مزید جہاز اس قافلے میں شامل ہوں گے۔
منتظمین کو امید ہے کہ بیڑا 14 یا 15 ستمبر کے قریب غزہ کی پٹی تک پہنچ سکے گا۔
عالمی یکجہتی — بارسلونا کا منظر
بارسلونا کے ساحل پر ہزاروں افراد بارسلونا سے بحری جہازوں کا بیڑا غزہ کے لیے روانہ ہونے والے کو رخصت کرنے کے لیے موجود تھے۔ فضا فلسطینی پرچموں، نعروں اور یکجہتی کے پیغامات سے گونج رہی تھی:
"فلسطین کو آزاد کرو!”
"بائیکاٹ اسرائیل!”
لوگ کیفیہ پہن کر، ہاتھوں میں بینرز اور جھنڈے لیے ہوئے اپنی حمایت کا اظہار کر رہے تھے۔ پرانی لگژری کشتیوں سے لے کر لکڑی کی چھوٹی کشتیوں تک سب پر فلسطینی پرچم لہرا رہے تھے۔
افغانستان میں زلزلے سے اموات 800 ہوگئیں، 2800 سے زائد زخمی
نمایاں شخصیات اور عالمی کارکنان
بارسلونا سے بحری جہازوں کا بیڑا غزہ کے لیے روانہ اس مشن میں دنیا بھر سے نمایاں کارکنان اور شخصیات شریک ہیں:
گریٹا تھنبرگ (سویڈن): مشہور ماحولیاتی کارکن، جنہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ صرف فلسطین کی کہانی ہے، انسانیت کی کہانی ہے۔”
اڈا کولاؤ: بارسلونا کی سابق میئر، جنہوں نے اس اقدام کو "انسانی حقوق کی جدوجہد کا حصہ” قرار دیا۔
لیام کننگھم: مشہور اداکار، جنہوں نے ایک بچی فاطمہ کی دل دہلا دینے والی ویڈیو دکھائی، جو اپنی موت سے پہلے اپنی آخری رسومات کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
اسرائیل کا ردعمل اور رکاوٹیں
اسرائیل پہلے بھی فریڈم فلوٹیلا کو روک چکا ہے۔
جون 2024 میں "میڈلین” نامی جہاز کو اسرائیلی فورسز نے روکا اور 12 کارکنان کو ملک بدر کیا۔
جولائی 2024 میں "ہنڈالا” نامی جہاز کو روکا گیا، جس پر موجود 21 کارکنان اور صحافی گرفتار کر لیے گئے۔
سامان ضبط کیا گیا، جس میں شیر خوار فارمولا، خوراک اور ادویات شامل تھیں۔
اس بار بھی خدشہ ہے کہ اسرائیل اسی طرح کی رکاوٹیں ڈالے گا۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے اعلان کیا ہے کہ "شمالی غزہ کے کچھ حصوں میں انسانی امداد روک دی جائے گی” کیونکہ اسرائیل وہاں فوجی کارروائی تیز کر رہا ہے۔
بین الاقوامی قوانین اور اسرائیل پر الزامات
بین الاقوامی ماہرین اور کارکنان کے مطابق اسرائیل کی یہ پالیسی عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے:
بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق محاصرے کے دوران شہریوں کو بنیادی سہولیات تک رسائی سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق انسانی امداد کی فراہمی کو روکنا ایک "انسانی جرم” کے زمرے میں آتا ہے۔
گریٹا تھنبرگ نے اے پی کو انٹرویو میں کہا:
"یہ بالکل واضح ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے، چاہے وہ حملے ہوں یا امدادی جہازوں کو روکنا۔”
فریڈم فلوٹیلا کی تاریخی کوششیں(gaza aid flotilla)
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ عالمی کارکنان نے غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے بحری بیڑا روانہ کیا ہو:
2010: "ماوی مرمارا” واقعہ، جب اسرائیلی کمانڈوز نے امدادی جہاز پر حملہ کر کے 10 کارکنوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
2011 تا 2023: مختلف اوقات میں کئی چھوٹے قافلے غزہ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن زیادہ تر کو روک دیا گیا۔
2024: یہ چوتھی کوشش ہے، جس میں اب تک سب سے بڑی تعداد میں جہاز شامل کیے گئے ہیں۔

جنگ کا آغاز اور موجودہ صورتحال
یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی جب حماس کے ایک بڑے حملے میں اسرائیل میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بے مثال حملے شروع کیے، جو اب تک جاری ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں حماس کو ختم کرنے کے لیے ہیں۔
لیکن آزاد ماہرین اور انسانی حقوق کے ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ ان حملوں میں زیادہ تر عام شہری نشانہ بن رہے ہیں۔
بارسلونا سے بحری جہازوں کا بیڑا غزہ کے لیے روانہ عوام کے لیے امید کی کرن ہے، لیکن اس کے راستے میں بڑے خطرات بھی ہیں۔ یہ صرف امدادی سامان کی فراہمی نہیں بلکہ انسانیت کی بقا کی جنگ ہے۔ اگر یہ فلوٹیلا اپنے مقصد میں کامیاب ہوتا ہے تو یہ عالمی برادری کے لیے ایک مثال قائم کرے گا کہ اجتماعی کوششوں سے ظلم اور ناکہ بندی کا مقابلہ ممکن ہے۔ لیکن اگر اسرائیل نے ایک بار پھر اسے روکا، تو یہ انسانی بحران کو مزید گہرا کر دے گا۔
اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کے لیے بارسلونا سے بحری جہازوں کا بیڑا غزہ کے لیے امداد لے کر روانہ.
تفصیلات جاننے کے لیے لنک پر کلک کریں👇👇: 🔗 https://t.co/uagT1grkCl#BarcelonaToGaza #FreedomFlotilla #GazaAid #PalestineSolidarity #HumanitarianMission #BreakTheSiege #GazaCrisis pic.twitter.com/BlzD4mzXG4
— Raees ul Akhbar (@raees_ul_akhbar) September 1, 2025
Comments 2