بھارت نے امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے مہنگی لابنگ فرم کی خدمات حاصل کرلیں
گزشتہ کچھ عرصے سے بھارت اور امریکا کے تعلقات میں خاصی سرد مہری دیکھنے کو ملی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات سخت متاثر ہوئے۔ مزید یہ کہ ٹرمپ نے بارہا پاک بھارت تنازع میں ثالثی کی پیشکش کی جسے بھارت نے سختی سے رد کیا۔ اس طرح دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں عدم اعتماد بڑھتا چلا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ نئی دہلی کو اپنی پالیسیوں کے حق میں لابنگ پر انحصار کرنا پڑا۔ بھارت امریکا تعلقات لابنگ کے ذریعے بہتر بنانے کی کوشش اب ایک سنجیدہ حقیقت بن چکی ہے۔
لابنگ فرم کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
غیر ملکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کے مطابق بھارتی سفارتخانے نے 18 اگست کو واشنگٹن میں ایک معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت بھارتی سفارت خانہ امریکی لابنگ فرم Mercury Public Affairs LLC کو ماہانہ 75 ہزار ڈالر کی بھاری رقم ادا کرے گا۔ یہ فرم حکومت اور میڈیا کے ایوانوں تک بھارت کا مؤقف پہنچانے اور تعلقات میں بہتری کے لیے سرگرم کردار ادا کرے گی۔ بھارت امریکا تعلقات لابنگ کی اس حکمت عملی کا مقصد یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات دوبارہ خوشگوار بنائے جائیں۔
Mercury Public Affairs کا پس منظر
یہ فرم امریکا میں ایک مشہور لابنگ ادارہ ہے جو اس سے پہلے بھی مختلف ممالک اور کمپنیوں کے لیے کام کر چکی ہے۔ امریکی پالیسی سازوں اور میڈیا حلقوں میں اس فرم کے گہرے روابط ہیں۔ بھارتی حکام کو یقین ہے کہ اس فرم کی خدمات سے امریکا میں بھارت کی مثبت امیج قائم کی جا سکے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت امریکا تعلقات لابنگ کے اس عمل سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت اپنی پالیسیوں کے تحفظ کے لیے بڑی مالی سرمایہ کاری کرنے پر تیار ہے۔
تجارتی تنازعات اور بڑھتی ہوئی مشکلات
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ نہ ہونے کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات شدید ہوگئے۔ امریکا نے بھارت سے مزید رعایتیں مانگیں، لیکن بھارتی حکومت نے انکار کیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ امریکا نے بھارتی مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کردیا۔ اس فیصلے سے بھارت کی معیشت کو نقصان پہنچا اور نئی دہلی کو یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑا کہ تعلقات کو بچانے کے لیے نئی راہیں تلاش کی جائیں۔ لابنگ اسی تناظر میں سامنے آئی ہے۔
بھارت کی سفارتی حکمت عملی
بھارت نے سفارتی سطح پر محسوس کیا کہ براہ راست مذاکرات کافی نہیں ہوں گے، اس لیے امریکا کے ایوانوں میں اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے ایک مضبوط لابنگ ادارے کا سہارا لیا گیا۔ اس حکمت عملی کا مقصد یہ ہے کہ امریکی صدر اور ان کی ٹیم کے سامنے بھارت کا مؤقف زیادہ مؤثر انداز میں رکھا جا سکے۔ بھارت امریکا تعلقات لابنگ کے اس قدم کے بعد امکان ہے کہ امریکی میڈیا میں بھارت کے حق میں خبریں زیادہ نمایاں ہوں گی۔
سیاسی ماہرین کی آراء
بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کا ماننا ہے کہ لابنگ وقتی فائدہ تو دے سکتی ہے لیکن اصل حل دونوں ممالک کے درمیان ایک مضبوط اور متوازن تجارتی معاہدہ ہے۔ اگر بھارت اور امریکا اس نکتے پر اتفاق نہ کر سکے تو لابنگ کے ذریعے تعلقات میں بہتری دیرپا نہیں ہوگی۔ تاہم یہ بات طے ہے کہ بھارت امریکا تعلقات لابنگ پر انحصار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دہلی اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔
مستقبل کے امکانات
بھارت نے لاکھوں ڈالر خرچ کرکے جو قدم اٹھایا ہے، اس کے اثرات جلد سامنے آئیں گے۔ اگر Mercury Public Affairs امریکی حکومت اور میڈیا کو بھارت کے قریب لانے میں کامیاب ہوگئی تو تعلقات میں بہتری ممکن ہے۔ لیکن اگر امریکا نے اپنی سخت تجارتی پالیسی برقرار رکھی تو یہ سرمایہ کاری بھی زیادہ فائدہ نہیں دے گی۔ اس وقت بھارت امریکا تعلقات لابنگ فرم کی خدمات کے ذریعے ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں جہاں نتیجہ آنے والے چند برسوں میں سامنے آئے گا۔
