بھارت کو سعودی اور عراقی تیل کی سپلائی بند، مودی سرکار پر دباؤ بڑھ گیا
بھارت کو سعودی اور عراقی تیل کی سپلائی بند – پس منظر
بھارت دنیا کا تیسرا بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے اور اس کی معیشت کا زیادہ تر انحصار خام تیل کی درآمدات پر ہے۔ حال ہی میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں بھارت کو سعودی اور عراقی تیل کی سپلائی بند کر دی گئی ہے۔ یہ اقدام یورپی یونین کی روسی کمپنیوں پر پابندیوں کے بعد سامنے آیا ہے جس نے مودی سرکار کے لیے نئے بحران کھڑے کر دیے ہیں۔
بھارتی انرجی کمپنی نیارا انرجی، جو بھارت کی سب سے بڑی ریفائنریوں میں سے ایک ہے، اب سعودی عرب اور عراق سے تیل حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کمپنی نے جولائی کے بعد سے صرف روسی خام تیل پر انحصار شروع کر دیا ہے جو ایک خطرناک سفارتی اور معاشی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔
سعودی عرب اور عراق کا فیصلہ کیوں اہم ہے؟
سعودی عرب اور عراق بھارت کے سب سے بڑے تیل سپلائرز تھے۔ عراق سے ہر ماہ اوسطاً 20 لاکھ بیرل اور سعودی عرب سے 10 لاکھ بیرل تیل بھارت درآمد کرتا تھا۔ لیکن اب بھارت کو سعودی اور عراقی تیل کی سپلائی بند (Saudi and Iraqi oil supplies to India stopped) ہونے کے بعد بھارت کی انرجی سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
یہ اقدام صرف معاشی مسئلہ نہیں بلکہ سفارتی دباؤ کا بھی نتیجہ ہے کیونکہ یورپی یونین نے روسی حمایت یافتہ کمپنیوں کے ساتھ تعلقات رکھنے والے ممالک پر سخت اقدامات کرنے کی وارننگ دی تھی۔
نیارا انرجی کی مشکلات اور روسی انحصار
بھارتی ریاست گجرات میں واقع نیارا انرجی ریفائنری، جو وادینار میں قائم ہے، اب صرف 70 سے 80 فیصد استعداد پر کام کر رہی ہے۔ کمپنی جولائی کے بعد سے سعودی اور عراقی تیل حاصل کرنے میں ناکام رہی اور صرف روسی کمپنی روسنیفٹ پر انحصار کر رہی ہے۔
یہ صورتحال بھارت کے لیے خطرناک ہے کیونکہ اگر مستقبل میں روس پر مزید پابندیاں عائد ہوئیں تو بھارت کی توانائی کی فراہمی مکمل طور پر خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اس وقت بھارت کو سعودی اور عراقی تیل کی سپلائی بند ہونا ایک بڑی وارننگ ہے جس کے اثرات طویل المدتی ہو سکتے ہیں۔
عالمی مارکیٹ اور بھارتی معیشت پر اثرات
تیل کی درآمدات بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر پر براہِ راست اثر ڈالتی ہیں۔ نیارا انرجی پہلے کئی ممالک سے متوازن سپلائی حاصل کرتی تھی لیکن اب صرف ایک ملک یعنی روس پر انحصار خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔
بھارت کو سعودی اور عراقی تیل کی سپلائی بند اور اس کے علاوہ عالمی شپنگ کمپنیوں نے بھی بھارتی کمپنی کے ساتھ معاہدے کرنے میں ہچکچاہٹ دکھائی ہے جس کی وجہ سے اب بھارتی کمپنیاں "ڈارک فلیٹ” نامی غیر رجسٹرڈ جہازوں کے ذریعے تیل کی ترسیل کر رہی ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف خطرناک ہے بلکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے۔
مودی حکومت پر بڑھتا دباؤ
مودی سرکار پہلے ہی اندرونی سطح پر بے روزگاری، مہنگائی اور زرعی بحران جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ اب جب کہ بھارت کو سعودی اور عراقی تیل کی سپلائی بند ہو گئی ہے، عوامی دباؤ مزید بڑھ رہا ہے۔
یہ بحران صرف انرجی تک محدود نہیں بلکہ مودی سرکار کی سفارتی ناکامیوں کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ یورپی یونین کی وارننگ کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں بھارت عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔
ماہرین کی رائے
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی نہ کی تو آنے والے مہینوں میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔ بھارت کی انرجی کمپنیوں کو متبادل ذرائع تلاش کرنے ہوں گے ورنہ روسی انحصار خطرناک حد تک بڑھ جائے گا۔
اسی دوران، جولائی میں نیارا انرجی کے سی ای او نے استعفیٰ دیا جو اس بحران کو مزید گہرا کرنے کا باعث بنا۔
موجودہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ بھارت کو اپنی توانائی کی پالیسی پر فوری نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔ بھارت کو سعودی اور عراقی تیل کی سپلائی بند ہونا محض ایک وقتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک بڑا بحران ہے جو بھارت کی معیشت، سفارت کاری اور عالمی مقام پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔
بھارتی تجارت امریکی ٹیرف کے خلاف نئی عالمی منڈیوں کی تلاش میں
